(۱)حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضور اکرمﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا ’’سرکہ بھی کیسا اچھا سالن ہے‘‘ ۔(۲)ایک حدیث میں ہے کہ آپﷺ نے سرکہ میں برکت کی دعا فرمائی ہے اور یہ ارشاد فرمایا ہے۔ ’’پہلے انبیاء کا بھی یہی سالن رہا ہے‘‘۔(۳)ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ جس گھر میں سرکہ ہو وہ محتاج نہیں ہے یعنی سالن کی احتیاج باقی نہیں رہتی۔ حضورﷺ نے فرمایا زیتون کا تیل کھانے میں بھی استعمال کرو اور مالش میں بھی اس لیے کہ یہ ایک بابرکت درخت ہے۔(۴)حضورﷺ کو بونگ کا گوشت پسند تھا۔ آپﷺ نے اس کو دانتوں سے کاٹ کر تناول فرمایا (یعنی چھری وغیرہ سے نہیں کاٹا)(۵)دانتوں سے کاٹ کر کھانے کی ترغیب بھی حضورﷺ نے فرمائی ہے چنانچہ حدیث میں آیا ہے کہ گوشت کو دانتوں سے کاٹ کر کھایا کرو کہ اس سے ہضم بھی خوب ہوتا ہے اور بدن کو زیادہ موافق پڑتا ہے۔(۶)ایک حدیث میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا ’’پُٹھ کا گوشت بہترین گوشت ہے‘‘۔ (۷)آپ ﷺ رات کا کھانا بھی تناول فرمایا کرتے تھے اگرچہ کھجور کے چند دانے ہی کیوں نہ ہوں۔ فرمایا: ’’عشاء کا کھانا چھوڑ دینا بڑھاپا لاتا ہے‘‘۔(۸)کھجور یا روٹی کا کوئی ٹکڑا کسی پاک جگہ پڑا ہوتا تو اس کو صاف کرکے کھا لیتے۔ آپﷺ کھانا کھاتے ہی سو جانے کو منع فرماتے تھے (یہ دل میں ثقالت پیدا کرتا ہے)۔(۹)دوپہر کے کھانے کے بعد تھوڑی دیر کیلئے لیٹ جانا بھی مسنون ہے۔(۱۰)کسی دوسرے کو کھانا دینا یا کسی سے کھانا لینا ہوتو دائیاںہاتھ استعمال کرنا چاہیے۔ (۱1)کھانے کے دوران جو چیز دسترخوان یا پیالہ سے گر جائے اسے اٹھا کر کھالینا بھی ثواب ہے۔ (۱۴)حضرت عباس رضی اللہ عنہٗ سے روایت کی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا جو دسترخوان پر گری ہوئی چیز اٹھا کر کھاتا ہے کہ اس کی اولاد حسین و جمیل پیدا ہوتی ہے اور اس سے محتاجی دور کی جاتی ہے۔(۱۵)کھانے کی مجلس میں جو شخص بزرگ اور بڑا ہو اس سے کھانا پہلے شروع کرانا چاہیے۔(۱۶)کھانا کھاتے ہوئے کھانے کی چیز یا لقمہ نیچے گر جائے تو اس کو اٹھا کر صاف کر کے کھا لینا چاہیے شیطان کیلئے نہ چھوڑیں۔ (ابن ماجہ)(۱۷)کھانے کے درمیان کوئی شخص آجائے تو اس سے کھانے کیلئے پوچھ لینا چاہیے۔ (۱۸)دسترخوان پہلے اٹھا لیا جائے اس کے بعد کھانے والے اٹھیں۔ (ابن ماجہ)
مشروبات میں عادات طیبہ
(۱)حضرت انسؓ فرماتے ہیں حضورﷺ پانی پینے میں تین مرتبہ سانس لیا کرتے تھے اور یہ فرماتے تھے ’’اس طرح سے پینا زیادہ خوشگوار ہے اور خوب سیر کرنے والا ہے اور حصول شفاء کیلئے اچھا ہے‘‘۔ (شمائل ترمذی)(۲)حضور پاکﷺ کو سرد اور شیریں پانی زیادہ محبوب تھا۔ (۳)کھانے کے بعد پانی پینا حضورﷺ کی سنت نہیں ہے خصوصاً اگر پانی گرم ہو یا زیادہ سرد ہو کیونکہ یہ دونوں صورتیں بہت زیادہ نقصان دہ ہوتی ہیں۔
(۴)آپﷺ تکان ہونے‘ کھانا یا پھل کھانے پر اور جماع یا غسل کے بعد پانی پینے کو اچھا نہ سمجھتے تھے۔ (۵)احادیث میں ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا پانی چوس چوس کر پیو اور نمٹ نمٹ کر کے نہ پیو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں