خواب انسان کے لیے ایک طلسماتی معمہ ہے اور شاید یہ اس کی سمجھ میں نہ آنے والی صفت ہی ہے جس کی وجہ سے ہر شخص نت نئے خواب دیکھنے میں ایک گوناگوں کشش محسوس کرتا ہے۔ عام طور پر انہیں حقیقت سے الگ کوئی چیز سمجھا جاتا ہے لیکن دراصل ان کا حقیقت سے ایک گہرا تعلق ہوتا ہے۔ جیسا کہ مشہور زمانہ ماہر نفسیات سگمنڈ فرائیڈ کا نظریہ ہے کہ خواب انسانی ذہن کی ان خفیہ اور اہم ترین نفسیاتی گتھیوں کا نتیجہ ہوتے ہیں جنہیں ہمارا شعور اندر ہی اندر سلجھانے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔نیند ہی کے دوران ہمارا دماغ بظاہر چھوٹی موٹی نظر آنے والی باتوں کو ریکارڈ کرتا ہے۔ برطانوی ماہر نفسیات کرسٹو فرایون کا کہنا ہے کہ خواب نیند کے عالم میں خودبخود پیدا ہونے والی کوئی معمولی چیز نہیں بلکہ ہماری نیند کا ایک اہم مقصد خواب دیکھنا بھی ہے۔ ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ انسان خوابوں کو اپنی زندگی میں کس قدر مددگار بناسکتا ہے۔ ایک مشہور سائنسدان فریڈرک نے بینزین نامی ایک کیمیکل کی ساخت بھی خواب کے ذریعے دریافت کی تھی۔ برٹرانڈرسل خود کو درپیش آنے والےمسائل کے حل کے لیے خواب ہی سے مدد لیا کرتا تھا۔
ڈراؤنے خواب نظر آنا کوئی نفسیاتی مرض نہیں
ڈرائونے خواب نظر آنا کوئی نفسیاتی مرض ہرگز نہیں یہ دراصل اکثر انسان کو بہتر راہ سجھاتے اور اسے زندگی کے چیلنجز کا پامردی سے مقابلہ کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ اکثر لوگ کوئی خوفناک خواب دیکھ کر دہشت سے جاگ جاتے ہیں یا رونے اور چیخنے لگتے ہیں۔ بیدار ہونے کے کافی دیر بعد تک ان کی سانسیں منتشر رہتی ہیں اور وہ ذہنی طور پر سخت پریشان رہتے ہیں۔انہیں یہ احساس ہونا چاہیے کہ اس طرح کی شدید کیفیات دراصل ان کے جسم میں رونما ہونے والی چند ضروری کیمیائی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں جس کا مقصد یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ خواب نفسیاتی طور پر ان کے دماغ یا شخصیت پر بھی اثر انداز ہورہا ہے۔ڈرائونے خواب کے نتیجے میں اس قسم کی کیمیائی تبدیلیاں ضروری ہیں کیونکہ اس دوران انڈرین الائن غدود جسم سے ایک ایسا ہارمون خارج کرتا ہے جو ہمیں مشکل اور خطرناک حالات سے نمٹنے میں مدد دیتا ہے۔ہم میں سے ہر شخص اپنے خواب کو کنٹرول کرسکتا ہے اور
اس طرح انہیں اپنی شخصیت کی بناوٹ اور دیگر کئی مسائل کے حل کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔ مثلاً اس سے کام یا کھیل کی کارکردگی اچھی ہوسکتی ہے اور ذہنی و جذباتی پریشانیوں سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جنہیں ڈرائونے خواب پریشان رکھتے ہیں ان کے لیے یہ بات کسی خوشخبری سے کم نہیں ہوگی کہ وہ اپنے خوابوں کے ذریعے خود کو پرسکون و آسودہ بناسکتے ہیں۔ہمیں اکثر اپنے خواب دھندلے خاکوں کی صورت میں یاد رہتے ہیں جو روزہ مرہ کی زندگی میں مصروف رہنے سے دماغ سے اوجھل ہو جاتے ہیں لیکن پریکٹس کے ذریعے آپ خود کو ایسی حالت میں لاسکتے ہیں جہاں آپ کو یہ احساس ہونے لگے گا کہ آپ خواب دیکھ رہے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ آپ انہیںوقتاً فوقتاً اپنی مرضی کے مطابق ڈھال بھی سکتے ہیں۔ آپ میں سے بعض لوگوں نے یہ ضرور نوٹ کیا ہوگا کہ کبھی کوئی خواب دیکھتے ہوئے آپ خوابیدہ سی حالت میں یہ محسوس کرلیتے ہیں کہ کس قسم کا خواب چل رہا ہے پھر آپ نیند میں جاری واقعات و اجزاء میں اپنی مرضی کے مطابق تبدیلیاں کرتے ہیں اور اس طرح خواب اور شعور کی ملی جلی کیفیت میں اپنی نیند گزارتے ہیں۔ اس کے برعکس جن لوگوں کا شعور دوران خواب بالکل سویا رہتا ہے انہیں یوں لگتا ہے جیسے واقعی حقیقی واقعات سے دو چار ہورہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب وہ یک بیک بیدار ہوتے ہیں تو خوف یا مایوسی کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں