خود اعتمادی ایک ایساوصف ہے جس کے بغیرکوئی بھی خواہ وہ کتنی بھی خوبیوں کا مالک کیوں نہ ہو، کامیاب نہیں ہو سکتا۔ خوداعتمادی ایک صحت مند شخصیت کیلئے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ خوداعتمادی آپ کا وہ طرز عمل یا طریقہ زندگی ہے جو ایک باعمل اور موثر زندگی کوممکن بناتا ہے۔ اسے کچھ بھی کہیے یہ تعمیری طرز عمل تمام اندیشے، شک اور خوف کو دورکرکے امید اور اعتماد پیدا کرکے آپ میں جدوجہد، کوشش اور کامیابی کے امکانات کوروشن اور راہوں کو ہموار بنا دیتا ہے۔ خود اعتمادی کے بغیر نہ آپ اپنے لیے کچھ کر سکتے ہیں اور نہ دوسروں کیلئے کار آمد ثابت ہو سکتے ہیں۔یقینا خود اعتمادی ہو توزندگی خوشگوار بن جاتی ہے اور اپنی صلاحیتوں کے لحاظ سے کامیابی کی بلند ترین منزلوں کو سر کر لینا ممکن بن جاتاہے۔ ہر وہ شخص جو ماہرنفسیات کے پاس علاج کیلئے جاتاہے وہ عدم اعتمادی میں مبتلاہو تا ہے اور جو شخص عدم اعتمادی میںمبتلا ہوتاہے وہ خود فریبی میں مبتلاہوتا ہے اور یہ آرزو رکھتا ہے کہ اپنی اور دوسروں کی نظر میں اہمیت حاصل کرے اور جب یہ آروزو پوری نہیں ہوتی تو وہ احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ وہ یہ بات سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ اس کی کوئی اہمیت اور قدر و منزلت نہیں۔ وہ زندگی میںہر لحاظ سے ناموزوں اور ناکارہ ہے۔ ہم ہر اس شخص کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں جس میں خوداعتمادی ہوتی ہے۔
خود اعتمادی کا فقدان ہمیں پریشان رکھتا ہے۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ ہم ناخوش رہتے ہیں اور اتنے کامیاب نہیں ہوتے جتنا ہمیںخود اعتمادی کی صورت میں ہونا چاہیے۔ بعض افراد میں خود اعتمادی کی اتنی کمی ہوتی ہے کہ ہر نئے کام میںہاتھ ڈالتے ہوئے ڈرتے ہیں۔وہ اپنے بارے میں بے یقین ہیں۔ لیکن ہم میں سے اکثر کو ان کے احساس کا کچھ نہ کچھ علم ہے اور بعض اوقات ہم بھی ایک حد تک وہی روش اختیار کرلیتے ہیں جو ان کی ہے حالانکہ ہم سب کو خود اعتمادی سے ذرا زیادہ کام لینا چاہیے۔ جب آپ کہتے ہیں کہ ہمیں زیادہ خود اعتمادی کی ضرورت ہے توغالباً مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ اپنی قوتوں اور اچھے فیصلے پر زیادہ بھروسے کے قابل بننا چاہتے ہیں۔ آپ کی غرض یہ ہوتی ہے کہ اپنے آپ پر اعتماد کریں۔ یہی حقیقی خود اعتمادی ہے اور یہ اس حقیقت پسندانہ علم پر مبنی ہوتا ہے کہ آپ میںکتنے اچھے اوصاف ہیں۔ خود اعتمادی ایک ایساجوہر ہے جو انسان کے ذہن میں ایسی صفات پیدا کردیتا ہے کہ وہ مشکل سے مشکل کام بھی آسان سمجھنے لگتا ہے اور وہ ہر ذمہ داری کوبخوشی قبول کرنے اور اس کے نبھانے میں کوئی گھبراہٹ محسوس نہیںکرتا۔ایسے شخص کا چہرہ پر کشش، جازب نظر، گفتار بامعنی اور شخصیت پروقار ہوتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں