اس بار میڈیکل سٹور پر عبقری دے رہے تھے تو انہوں نے دو تین اور عبقری لے کر رکھے ‘آنے والوں میں بانٹے کے لیےہیں جب امی ان کو بتا رہی تھیں کہ اس میں دنیا کی ہر مشکل کا حل ہے تو ایک شخص وہاں دوائی لینے ہی آیا ہوگا کہ اس نے خود سے عبقری مانگا اس کو بھی ایک سندھی اور ایک اردو عبقری دیا۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!آپ نے عبقری کے ذریعے ہدایت پھیلانا کتنا آسان کردیا ہے‘ کسی کی مدد کرنا کتنا آسان کردیا ہےا ور مجھ گنہگار کے لیے کسی سے بھلائی کرنا اور نیکی کمانا کتنا آسان کردیا ہے۔ مارچ کے ایک درس میں آپ نے عبقری بانٹنے کا عمل بتایا تھا‘ ہر درس مبارک ہے مگر اس درس کی کیفیت مجھ پر اب تک غالب ہے۔ میرا بس نہیں چلتا کہ ہر وقت، ہر جگہ ہر شہر عبقری بانٹوں چھوٹے چھوٹے گائوں جہاں اسلامی تعلیم نایاب ہے‘ وہاں عبقری بانٹوں، تعلیمی نصاب میں عبقری شامل کردوں روز کم از کم ہزار کے عبقری تو ضرور بانٹوں مگر میرا بس نہیںچلتا۔ مجھے جس قدر سکون عبقری بانٹنے سے ملتا ہے وہ اور کس طرح حاصل کروں؟ وہ سکون اتنا نایاب ہے‘اپریل میں امی اور میں نے ایک ہزار روپے کے عبقری رسالے سکھر میں بانٹے۔ پہلے ایک مسجد میں دیئے تو سیڑھیوں پر بیٹھے ایک بزرگ نے ہمیں بہت سی دعائیں دیں جس سے ہمارا حوصلہ اور بڑھا‘ سامنے ہی ایک شربت کے ٹھیلے والا تھا اس کو دیا تو وہ بہت خوش ہوا ۔ پھر سول ہسپتال ڈھونڈتے ہوئے شہر کے دور کے علاقوں سے گزرے‘ وہاں ایک دکاندار کو عبقری دیا وہ بھی بہت خوش ہوا پھر آخر ہسپتال مل گیا۔ ایسا محسوس ہوا اللہ خود ہمیں چلا رہا تھا جہاں جہاں وہ لے جانا چاہتا تھا اس دکاندار کے نصیب میں عبقری تھا اور وہ ضرورت مند محسوس ہوا ‘اسی لیے ہمیں اتنی دور تک چکر لگانا پڑا۔ اس کے بعد ڈرائیور کو خودبخود ہسپتال کا راستہ یاد آگیا۔ہسپتال میں پولیو مہم کے ورکر خواتین اور آس پاس بیٹھے لوگوں کو عبقری دے کر ہم وارڈز کی طرف جارہے تھے کہ ان میں سے ایک شخص نے طنزیہ انداز میں عبقری کے ٹائٹل پر پڑھا ’’مجھے آنکھیں بندکرکے پڑھیں‘‘ اور کہنے لگا کہ ’’آنکھیں بند کریں گے تو پڑھیں گے کیسے؟‘‘ میں نے امی سے کہا اس سے عبقری واپس لے لیتے ہیں تو امی نے کہا کہ پڑھنے دو۔ جب پڑھیں گے تو خود ہی قدر کریں گے اور واقعی جب ہم ہسپتال سے واپسی پر تھے تو وہ ہی شخص تھا کہ بیاد میں شیخ حضرت ہجویریؒ کا نام مبارک پڑھ کر کہہ اٹھا کہ یہ تو بہت بڑے پائے کے بزرگ ہیں۔
وارڈز میں مریضو ںکو دیئے ‘نرس کو دیا اور باقی ٹھیلے والوں میں تقسیم کیے‘ کیونکہ ان کے پاس لینے کی قدر بہت ہوتی ہے اور پیسہ کم ہوتا ہے اس لیے عبقری کے ذریعے وہ خود ہی اپنی ہر تکلیف کا علاج کرسکتے ہیں۔ وہ پڑھتے تھے مگر مجبور بھی تھے۔اس دن مجھے بہت سکون ملا اور وہ اطمینان بھی ملا جو نماز کے بعد دعا مانگنے سے ملتا ہے۔ میری امی کو سب سے زیادہ خوشی فوجی اہلکاروں کو عبقری دے کر ہوئی جو سکھر بیراج پر شہر کی سکیورٹی پر تعینات ہیں اور دن رات سردی گرمی وہاں کھڑے ہماری حفاظت کرتے ہیں اور مجھے سب سے زیادہ خوشی مسجد کے ساتھ کھڑے اس شربت کے ٹھیلے والے کو عبقری دینے سے ملی‘ اس کے بعد پھر سے جون میں پانچ سو روپے کے عبقری بانٹے ‘اس بار میڈیکل سٹور پر عبقری دے رہے تھے تو انہوں نے دو تین اور عبقری لے کر رکھے ‘آنے والوں میں بانٹے کے لیےہیں جب امی ان کو بتا رہی تھیں کہ اس میں دنیا کی ہر مشکل کا حل ہے تو ایک شخص وہاں دوائی لینے ہی آیا ہوگا کہ اس نے خود سے عبقری مانگا اس کو بھی ایک سندھی اور ایک اردو عبقری دیا۔ایک ہارٹ سپیشلسٹ کو بھی عبقری اور وضو کے تین گھونٹ کے کرشمات والی کتاب دی۔ آئندہ رمضان میں میرا دل چاہ رہا ہے کہ میں ’’رمضان المبارک کے روحانی اور جسمانی ٹوٹکے‘‘ والی کتاب بھی بانٹوں۔ (رافعہ حسین، خیرپور سندھ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں