جانیے! اپنی مچھلی کو کیسے پکائیں!
غذائیت چاہیے تو مچھلی ہانڈی میں پکائیں
مچھلی فرائی یا تندوری فیصلہ آپ کا!
ایسے لوگوں کے لیے جو کہ مچھلی کھانے میں رغبت محسوس کرتے ہیں سب سے اہم چیز نت نئے تجربات ہیں۔ اگر آپ کسی خاص ذائقے یا پکانے کے انداز کو ترجیح دیتی ہیں تو پھر اس کے لیے مناسب مچھلی تلاش کریں جو کہ آپ کے لیے موزوں ثابت ہوسکتی ہو اور پھر کوشش کر کے دیکھیں، یقینی طور پر نتیجہ اچھا ہوگا۔ مثال کے طور پر پامفریٹ جسے عرف عام میں پاپلیٹ بھی کہا جاتا ہے اس وقت بہت مزہ دیتی ہے جب اسے روایتی مصالحوں کے ساتھ فرائی کیا جائے یا پھر اسے تندروی انداز سے دم پخت کرلیا جائے جبکہ اس کو چائینز انداز سے بھاپ پر پکایا اور عام طریقے سے بھونا بھی جاسکتا ہے تاہم سب سے بہتر یہی ہے کہ اسے فرائی کیا جائے تب ہی اس کا ذائقہ پوری طرح محسوس کیا جاسکتا ہے۔ دوسری تمام مچھلیاں سیخوں پر سینکنے کے علاوہ شوربے کے ساتھ اور سوپ تیار کرنے کے لیے موزوں ہوتی ہیں۔
کیا مچھلی واقعی مہنگی ہےیا ہمارا خیال
عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ مچھلی پکانے میں خاصی مہنگی پڑتی ہے مگر گوشت یا چکن سے اس کا تقابل کیا جائے تو بہت معمولی سا فرق سامنے آئے گا اور کسی بھی بجٹ میں اسے بڑی آسانی سے فٹ کیا جاسکتا ہے۔ یہ خیال بھی درست نہیں ہے کہ کم قیمت مچھلی زیادہ اچھی نہیں ہوتی بلکہ حقیقت صرف یہ ہے کہ بازار میں دستیاب سول، رہو، دھوتریا گھیسر کم و بیش اتنی ہی لاگت میں خریدی جاسکتی ہیں جتنی کہ گائے، بکرے یا چکن کے گوشت پر آسکتی ہے۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ مچھلیوں کی بعض اقسام خاصی مہنگی ہیں خصوصاً سردیوں میں مگر ایک درمیانے درجے کے بجٹ میں ان کی جگہ بھی بنائی جاسکتی ہے۔
مچھلی اور دوسری اقسام کے گوشت پکانے میں فرق
مچھلی اور دوسری اقسام کے گوشت پکانے کے مابین سب سے اہم اور فطری فرق ذائقہ یا مزہ ہے۔ اگرچہ کہ گوشت کی زیادہ تر قسمیں اس لیے پکائی جاتی ہیں کہ یہ گل جائیں مگر مچھلی قدرتی طور پر گلی ہوئی یا نرم ہوتی ہے اور اسے آگ دکھانے کا مقصد محض یہ ہوتا ہے کہ اس کی حقیقی مہک و ذائقہ ابھارا جاسکے۔ حد سے زیادہ پکی ہوئی مچھلی یا تو بھرتہ بن جاتی ہے یا خشک اور سخت ہو جاتی ہے۔ جب آپ یہ فیصلہ کرلیں کہ مچھلی کو کس طرح پکانے کی خواہش رکھتی ہیں تو اس کی مضبوطی، ٹھوس پن اور ذائقے کو قابل غور سمجھیں۔ ٹھوس مچھلی خاصی ہمہ گیر ہوتی ہے جسے آپ خواہ شوربے میں ڈال دیں، سیخوں پر بھون لیں، بھاپ پر پکالیں یا دم پخت کریں یہ بڑی آسانی سے ہر امتحان پر پوری اترے گی جبکہ ایسی مچھلی جس کا گوشت بکھرنے اور منتشر ہونے والا ہو پکاتے وقت انتہائی حساس صورتحال اختیار کرجاتی ہے تاوقتیکہ اسے انڈے یا ڈبل روٹی کے چورے میں لپیٹ کر نہ تلا جائے اور یا ایسی ہی کوئی دوسری کارگر ترکیب نہ لڑائی جائے۔مچھلی کے ذائقے کا بہت زیادہ انحصار مصالحوں کی ورائٹی پر بھی ہوتا ہے مگر یہ بات بھی اپنی جگہ ہے کہ کچھ مچھلیاں ان مصالحوں کے ساتھ بہت اچھی پکتی ہیں جبکہ کچھ اقسام کو مصالحوں کی ازحد ضرورت ہوتی ہے مگر بعض ایسی بھی ہیں جن کا جداگانہ اور اپنا ایک ذائقہ ہوتا ہے جن پر کسی بھی مصالحے کی تہہ چڑھانا ضروری نہیں ہوتا بلکہ انتہائی تازہ مچھلی پر محض نمک کا استعمال بھی اس کی مہک و لذت کو دوآتشہ کردیتا ہے۔
مچھلی کا باربی کیو کیسا رہے گا؟
گوشت پر مصالحوں کا آمیزہ لگانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ذائقہ مچھلی میں جذب ہو جائے جس کے لیے چھری سے گوشت پر کٹ لگانا پڑتا ہے مگر مچھلی کے ساتھ ایسا کچھ نہیں کرنا پڑتا بلکہ مضبوط ذائقے والی مچھلی پر بہت کم مصالحہ لگانے کی ضرورت پیش آتی ہے جبکہ یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ دو یا تین گھنٹے سے زیادہ مصالحہ لگا کر رکھنے سے حتیٰ الامکان گریز کریں کیونکہ ایسی صورت میں مچھلی اندر موجود تیزابیت اپنا ردعمل دکھانا شروع کردیتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس بات کا خیال بھی رکھیں کہ مچھلی پر مصالحہ لگا کر شیشے یا کسی سرامک پیالے میں رکھا جائے کیونکہ دھات سے تیار کردہ برتنوں میں بھی تیزابیت کا عمل شروع ہو جاتا ہے اور ایسی مچھلی کھانے سے معدے کی خرابی کا خطرہ ہوتا ہے۔ باربی کیو کرنے سے قبل گرل یا سیخوں کو اچھی طرح صاف کرکے ان پر تیل لگا لیں تاکہ مچھلی کو چپکنے سے محفوظ رکھا جاسکے جبکہ کوئلوں کو اس حد تک دہکا لیں کہ ان پر سفید راکھ کی تہہ نمایاں ہو جائے کیونکہ آپ کو درمیانی قسم کی گرمی درکار ہوگی اگر آگ کی شدت بہت زیادہ ہوگی تو مچھلی جلنے کا خدشہ رہے گا۔
بھاپ پر مچھلی کا پکانا بھی ایک فن ہے
اسٹیمر باسکٹ میں لگے ریک پر مچھلی کو رکھ دیں یا حد سے زیادہ ابلتے ہوئے پانی کے اوپر جالی رکھ کر اس برتن کو ڈھانپ دیں تاکہ اندر ہی رہے۔ بھاپ پر مچھلی پکانا دراصل ابلنے یا ابلتے ہوئے پانی میں پکانے سے کہیں بہتر ہے خاص طور پر اس وقت جب مچھلی کا ذائقہ بھی برقرار رکھنا ہو اس کی ظاہری حالت میں بھی تبدیلی پیدا نہ ہو اس کا رنگ اور اس میں موجود منرلز اور وٹامنز بھی ضائع نہ ہوں۔ یہ طریقہ کسی بھی قسم کی تازہ مچھلی کے لیے انتہائی موزوں ہے جسے بہت زیادہ مصالحوں کے بجائے محض ہرے مصالحے، نمک اور کالی مرچ کے استعمال سے بھی خوش ذائقہ بنایا جاسکتا ہے۔
ابلتے ہوئے پانی میں مچھلی پکائیے!
ہلکی آنچ پر شوربے میں مچھلی کو اس طرح پکائیں کہ یہ بری طرح ابل نہ رہا ہو بلکہ محض کھد بھد ہورہی ہو اور تیز آنچ مصالحے استعمال کریں مگر اتنے زیادہ نہیں کہ مچھلی کا اصل ذائقہ ان میں گم ہو جائے۔
آئیے مچھلی کو دم پخت کریں!
جب دم پخت یا بیکنگ کے لیے مچھلی اوون میں رکھی ہوتو یاد رکھیں کہ تپش بالکل خشک ہو جبکہ یہ بات بھی انتہائی اہم ہے کہ مچھلی اتنی زیادہ نہ پک جائے کہ اس میں موجود نمی بالکل خشک ہو جائے۔ اپنے اوون کو گرم کرنے کے بعد مچھلی کو فوائل یا کاغذ میں لپیٹ دیں اور اس سے قبل مصالحہ لگانا ہرگز نہ بھولیں۔ بہت زیادہ رطوبت کی حامل یعنی نم آلود مچھلی کو بیک کرتے وقت اس کا سر اور دم علیحدہ نہ کریں۔
مچھلی آگ پر بھونیے! مگر احتیاط کے ساتھ
براہ راست آگ پر یا آگ کے کسی ذریعے پر کھانا پکانا جیسے کہ اوون یا گرل پر کوئی آسان کام نہیں ہے بلکہ اسے ایک فن بھی کہا جاسکتا ہے۔ آگ پر بھوننے کے لیے برائلر کو پہلے سے گرم کرلیں کیونکہ مچھلی بہت جلدی گلنا شروع کردیتی ہے اور فوری طور پر پک جاتی ہے (باقی صفحہ نمبر38 پر )
(بقیہ:ذائقہ کیلئے مچھلی کی غذائیت قربان نہ کریں)
اس کو آگ پر زیادہ دیر رکھا جائے تو اس میں موجود قدرتی عرقیات خشک ہو جاتے ہیں۔ جس حصے پر گوشت زیادہ ہے وہاں چھری سے دو شگاف ڈال دیں تاکہ آگ کی تپش اس میں جذب ہوتی رہے۔
ذائقے کے لیے مچھلی کی غذائیت قربان نہ کریں:مجموعی اعتبار سے دیکھا جائے تو ظاہری طور پر مچھلی ایک ہمہ گیر خوراک ہے جسے مختلف رسم و رواج اور روایات کے ساتھ بخوبی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں مصالحوں کی بھرمار کے ساتھ تیار کردہ کوئی ہانڈی ہو یا کوریا میں لہسن اور ہرے مصالحوں کے ساتھ بنائی ہوئی ترکیب یا جاپان میں پکائی ہوئی روکھی پھیکی سی ڈش مگر ہر ایک کا الگ ذائقہ ہے اور لطف کی بات یہ ہے کہ کسی طرح بھی پکانے پر اس میں موجود وٹامنز اور منرلز پر کوئی فرق نہیں پڑتا سوائے ایسے حالات کے جب اسے درستگی سے نہ پکایا جائے یا پھر یہ حد سے زیادہ پک جائے۔ بیشتر لوگ اس بات سے قطعی واقف نہیں ہیں کہ مچھلی میں ذائقہ پیدا کرنے کے لیے اسے ڈیپ فرائی کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ یہ جان لینا زیادہ اہم ہے کہ مچھلی قدرتی طور پر رسیلی اور تراوٹ بخش ہوتی ہے اور یہ اسی طرح رہے تو زیادہ بہتر ہے۔ اگر آپ اسے حد سے زیادہ تلنے یا پکانے کی کوشش کریں گی تو اس میں موجود عرق یار سیلا پن ضائع ہو جائے گا اور ساتھ ہی وٹامنز اور منرلز بھی اور آپ کے ہاتھ غذائیت سے پاک گوشت اور کھال کے سوا کچھ نہیں آسکے گا۔ مثال کے طور پر مچھلی سے تیار کردہ اسٹیویا ایسی کوئی دوسری ترکیب نہ صرف ہانڈی میں مچھلی کے رس کو برقرار رکھتی ہے بلکہ اس میں وٹامنز بھی ضائع نہیں ہوتے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں