آج کے مشکل زمانے میں اکثر لوگ تشویش انگیز زندگی بسر کررہے ہیں۔ آپ ان کے چہروں سے ان کی پریشانیاں پڑھ سکتے ہیں اور ان کے وضع قطع اور زندگی کے متعلق روش سے ان کی زبوں حالی کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ تشویش ایک اندرونی جذبہ ہے جو بے حد نقصان پہنچاتا ہے بظاہر اتنا ضرر رساں دکھائی نہیں دیتا۔ تشویش میں مبتلا انسان اپنی زندگی سےفائدہ نہیں اٹھاتا کیونکہ اس نے اپنی زندگی اور اپنے دماغ کو بند رکھا ہے جس کی وجہ سے اعصاب میں تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔
پریشانیوں کا علاج: پریشانیوں کا علاج یہ ہے کہ ان کا سامنا کیا جائے اور یہ دیکھا جائے کہ ہمیں جس چیز کا اندیشہ ہے‘ اس کے وقوع پر ہمیں کیا نقصان ہوگا اورکتنا ہوگا اور اس کی کوئی حقیقت بھی ہے؟ پریشان حال آدمی کو چاہیے کہ وہ ہر دن ہر لمحہ اچھی طرح گزارنے کی عادت ڈالے کل اپنی فکر آپ کرے گی آنے والی کل اس وقت ہماری نہیں تو خواہ مخواہ کیوں پریشان رہا جائے۔ وہ خطرات جو غیرواضح ہیں‘ ان کے بارے میں ہمارا طرز عمل منفی کے بجائے مثبت ہونا چاہیے ہوتا یہ ہے کہ جب کوئی چیز ہمارے سامنے آتی ہےتو ہم بلاوجہ کسی ناخوشگوار تجربے یا واقعے کو اس کے ساتھ ملا دیتے ہیں اور یہ سوچنے لگتے ہیں کہ آئندہ وہی ناخوشگوار واقعہ ظہور پذیر ہونے والا ہے۔
خبریں سننا ہرگز ضروری نہیں:اس طرح ہمارے اعصاب پر ایک انجانا سا احساس طاری ہوجاتا ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں۔ پریشانیوں سے جلد متاثر ہونے والے شخص کیلئے سب سے مناسب راستہ یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو پریشان خیالات سے محفوظ رکھے۔ وہ خبریں نہ پڑھے اور وہ باتیں نہ سنےجو اسے تشویش میں مبتلا کردیتی ہوں۔ اخبارات کے ہولناک واقعات پڑھنا اور کسی ریڈیو اسٹیشن سے خوفناک خبریں سننا ہرگز ضروری نہیں۔ آپ خود سکون حاصل کرنے کے راستے دریافت کرسکتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں