وہ لڑکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہنے لگی: ساتھ لے کر جاؤ گے تو اچھا ہے نہیں تو بہت ہی بُرا ہوگا‘ میں آپ کے گھر آپ کی نوکرانی بن کر رہنا چاہتی ہوں‘ آپ کے گھر کے سارے کام کروں گی ‘ آپ کے بچوں کا خیال رکھوں گی۔
سالہا سال کے اٹکے کام حل ہوگئے
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں 2010ء سے عبقری رسالہ پڑھ رہی ہوں‘ اس سے مجھے بہت کچھ ملا ہے‘ پانچ وقت نماز پڑھتی ہوں‘ صبح نماز پڑھ کر ہر نماز کے بعد اللہ اکبر34 بار‘ سبحان اللہ اور الحمدللہ 33،33 مرتبہ پڑھتی ہوں۔ یاقہار کی گیارہ تسبیحات صبح اور گیارہ تسبیحات رات کو اول وآخر گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھتی ہوں۔ اس کے علاوہ سورۂ والضحیٰ کی آیت نمبر 5 وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰى صبح و شام ایک تسبیح پڑھتی ہوں‘ اس کے علاوہ صبح شام سورئہ یٰسین‘ سورۂ مزمل‘ منزل‘ سورۂ رحمن ضرور پڑھتی ہوں‘ درودشریف سارا دن چلتی پھرتی پڑھتی ہوں‘ میرے بہت سارے کام جو سالہا سال سے اٹکے ہوئے تھے درج بالا اعمال جو مجھے عبقری رسالہ سے ہی ملے ہیں ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ میں آپ کو عبقری رسالہ نکالنے پر بہت زیادہ دعائیںدیتی ہوں اور آپ سے ہر ماہ کا اسم اعظم کا روحانی دم بھی کرواتی ہوں۔ اس رسالے کے میرے اوپر بہت احسانات ہیں‘ یہی وجہ ہے کہ میں پہلی مرتبہ کسی شمارے کیلئے لکھ رہی ہوں۔ یہ واقعہ بالکل سچا ہے اورمیرے ابا جی بتایا کرتے تھے‘ لیجئے انہی کی زبانی پڑھیے:۔
دادا کشمیر کے جنگلات میں شکار کھیلتے تھے
میرے دادا بہت خوبصورت تھے‘ ان کو شکار کھیلنے کا بہت شوق تھا‘ وہ جموں کشمیر کے جنگلات میں شکار کھیلا کرتے تھے‘ یہ آج سے اسی سال پرانی بات ہے‘ایک مرتبہ میرے دادا جی رات کے دو بجے گھر سے نکل گئے‘ وہ شکار کھیلنے ہمیشہ گھوڑے پر جاتے تھے‘ جب جنگل میں پہنچےتو ایک جگہ جاکر گھوڑے نے چلنا بند کردیا‘ لاکھ کوشش کے باوجود گھوڑا ایک قدم بھی نہ بڑھا رہا تھا‘ دادا کہنے لگے: کچھ دیر تو میں کھڑا رہا‘ بعد میں میں نے کہا جو کوئی بھی ہو‘ میرے سامنے آجاؤ‘ جب میں نے یہ کہا تو ایک انتہائی نوجوان خوبصورت لڑکی میرے سامنے آگئی‘ وہ بہت خوبصورت تھی‘ انتہائی قیمتی کپڑے زیب تن کیے ہوئے تھے‘ میں نے کہا: کیا چاہتی ہو؟ کہنے لگی: تم بہت خوبصورت ہو‘مجھے بڑے اچھے لگتے ہو‘ میں تمہارے ساتھ جانا چاہتی ہوں!میں نے کہا میں تم کو کیسے لے جاؤں؟ میں تو شادی شدہ ہوں!‘ میری بیوی اور تین بچے ہیں‘ میں کیسے ایک انجان جوان لڑکی کو اپنے گھر لے جاؤں۔
گھر لے جاؤ گے تو اچھا ورنہ بہت بُرا ہوگا
وہ لڑکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہنے لگی: ساتھ لے کر جاؤ گے تو اچھا ہے نہیں تو بہت ہی بُرا ہوگا‘ میں آپ کے گھر آپ کی نوکرانی بن کر رہنا چاہتی ہوں‘ آپ کے گھر کے سارے کام کروں گی ‘ آپ کے بچوں کا خیال رکھوں گی۔ میرے دادا کہنے لگے: میں کچھ دیر تو سوچتا رہا‘ پھر اچانک کہا کہ چلو میرے ساتھ میرے گھر چلو‘ اس دن میں شکار پر نہیں گیا‘ جب گھر پہنچا تو بیوی کہنے لگی: یہ کس کو لے آئے ہو؟ میں نے کہا آپ کیلئے‘ بچوں کیلئے نوکرانی لے کر آیا ہوں‘ یہ سارے گھر کے کام کرے گی‘ جوان لڑکی دیکھ کر پہلے تو بیوی ناراض ہوئی‘ بعد میں میں نے اسے سمجھایا اور جب اس نے تمام گھر کے کام کرنا شروع کیے تو بیوی خوش ہوگئی۔ ایک خاص بات جو لڑکی نے کہی کہ میں گھر کے سارے کام کروں گی مگر’’مجھے کبھی کوڑا پھینکنے کیلئے مت کہنا‘‘میں نے کہا ٹھیک ہے‘ بیوی کو بھی سمجھا دیا۔بچے چھوٹے تھے‘ بیوی بھی راضی ہوگئی۔
اسےگھر سے نکالو یہ ہمیں ڈرا رہی ہے
ایک دن ہم سب گھر والے ایک کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے کہ باہر کا دروازہ بند تھا‘ کسی نے دورازہ کھٹکھٹایا تو میری بیوی نےا س سے کہا کہ جاؤ دروازہ کھولو تو اس نے بیٹھے بیٹھے ہاتھ لمبا کرکے دروازہ کھول دیا‘ میں‘ بچے اور بیوی دیکھ رہے تھے ‘ وہ بہت زیادہ ڈر گئے۔ بیوی کہنے لگی: اس کو گھر سے نکالو‘ یہ تو ہمیں ڈرا رہی ہے۔ میں نے اس کے ساتھ اس گھر میں نہیں رہنا۔ میں یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا‘ مجھے اس پر بہت غصہ آیا‘ میں نے اس کو کہا : جھاڑو لگاؤ ‘ وہ ادب سے اٹھی اور جھاڑو دینا شروع کردیا‘(باقی صفحہ نمبر 60 پر)
(بقیہ: کشمیر کے جنگلات سے ملی جننی نے گھر سنبھال لیا)
جب کوڑا اکٹھا ہوگیا تو میں نے اس کو کہا’’ جاؤ اب کوڑا پھینک کر آؤ‘‘اس نے میری طرف غصہ سے دیکھا‘ میں نے اس سے کہا کہ یہی تمہاری سزا ہے؟ اب تم جاؤ اس نے کوڑا اٹھایا اور دروازہ میں جاکر کھڑی ہوگئی‘ نم آنکھوں سے ساتھ بڑے پیار سے اس نے میری طرف دیکھا اور پھر اس نے کوئی بات نہیں کی اور چپ کرکے چلی گئی‘ اس دن کے بعد وہ کبھی نہیں آئی‘ وہ لڑکی دس سال تک میرے گھر میں رہی لیکن اس نے کبھی ایسی کوئی حرکت نہیں کی جس سے میرے بچوں اور بیوی کو اس سے کوئی شکایت ہوتی‘ میں نے دیکھا تھا وہ جاتے ہوئے رو رہی تھی‘ یہ واقعہ بالکل سچا ہے۔ وہ تو چلی گئی مگر جاتے ہوئے میرے گھر کا رزق‘ برکت‘ سکون‘ خوشیاں سب لے گئی۔ ہمارا کاروبار ختم ہوگیا۔ نجانے وہ کون تھی‘ کہاں سے آئی کبھی اس نے کچھ نہیں بتایا۔ بس گھر کے کام کرتی‘ بچوں کا خیال رکھتی اور خوش رہتی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں