بیوی کہتی ہے آپ نفسیاتی مریض ہیں؟
آج کل لوگوں سے میرے جھگڑے زیادہ ہورہے ہیں ہر شخص سیاست پر بولتا ہے اور کسی کو کچھ پتا نہیں ہوتا۔ بات سے بات نکلتی ہے تو میں بھی گفتگو میں شامل ہو جاتا ہوں۔ میری عمر 45سال ہے کل کے لڑکے خود کو بہت کچھ سمجھتے ہیں۔ کسی نے مجھے بتایا کہ جب میں بات کرتا ہوں تو لوگ ہنستے ہیں۔ یہ سن کر غصہ آیا اور اب لوگوں میں بیٹھتا ہوں تو غور سے سب کی شکلیں دیکھتا ہوں۔ بیوی کہتی ہے آپ کے ساتھ کوئی نفسیاتی مسئلہ ہے، پریشان ہیں؟ میں نہ صرف پریشان ہوں بلکہ غصہ بھی آتا ہے اور غصہ غلط نہیں آتا، نفسیاتی مسئلہ نہ ہو اور کوئی کہہ دے تب بہت برا لگتا ہے۔(عمر فاروق، لاہور)
مشورہ: عجیب حقیقت ہے لوگ دل کی بیماری ہونے پر ناراض نہیں ہوتے، یہ بیماری نہ ہوتب بھی اس کا شکار ہونے کا ذکر کرنے میں کوئی برائی محسوس نہیں کی جاتی لیکن ذہنی بیماری اور نفسیاتی مرض ہو بھی تو قبول کرنے کا رحجان بالکل نہیں حالانکہ جس طرح دل جسم کا اہم حصہ ہے اسی طرح دماغ بھی جسم کا حصہ ہے یہ بھی بیمار ہوسکتا ہے عموماً غصہ کرنے والے یہی کہتے ہیں کہ ان کو غصہ غلط نہیں آتا۔ غصہ صحیح بات پر آئے تب بھی اس کو اتنا نہ بڑھنے دیں۔ کہ بلڈپریشر ہائی ہونے لگے، دل کی دھڑکن قابو میں نہ رہے، سانس پھول جائے لوگوں سے تعلقات بگڑنے لگیں۔ اچھی گفتگو ضرور کریں لیکن بات سے بات نکال کر الجھنے سے گریز ضروری ہے۔
لوگ میرےآنے جانے پرنگاہ رکھتے ہیں
میں سرکاری دفتر میں ملازمت کرتا ہوں۔ حال ہی میں میرا تبادلہ ہوا۔ یہاں لوگ میرے آنے جانے پر نگاہ رکھتے ہیں۔ اپنے کام پر مجھے عبور ہے وہ یہ نہیں دیکھتے کہ میں کتنی جلد کام پورا کرلیتا ہوں بس الٹی سیدھی شکایتیں لگا دیتے ہیں جس سے میرا تاثر خراب ہورہا ہے۔ اب میں گھر پر ہوں یا دفتر میں لوگوں کے حوالے سے سوچتا رہتا ہوں۔ سکول کے زمانے سے دیر سے اٹھنے کی عادت ہے دوپہر کے سکول میں پڑھنا پڑا۔ اسی طرح شام کے اوقات میں کالج پڑھا دوست مشورہ دیتے ہیں کہ اپنا کاروبار کرلو کچھ نہیں تو دکان ہی کھول لو اتنا بڑا فیصلہ لگتا ہے کہ گھر والے بھی اس پر راضی نہیں۔ (ج،فیصل آباد)
مشورہ: ملازمت کی جائے یا کاروبار وقت کی پابندی ہر حال میں کرنی ہوتی ہے۔ آپ کا تاثر لوگوں کی باتوں سے نہیں بلکہ اپنی کوتاہیوں سے خراب ہورہا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے لوگوں کے بارے میں نہیں اپنے حوالے سے سوچیں اور اصلاح بھی کریں۔ عادتوں میں بہتری عمر کے ہر دور میں لائی جاسکتی ہے۔
لوگ نہیں جانتے میرا شوہر سے اختلاف ہے!
میری شادی کو آٹھ سال ہوگئے دو بچے ہیں لوگوں کو نہیں معلوم میرا شوہر سے اختلاف رہتا ہے۔ وہ کبھی وقت پر گھر نہیں آتے۔ عرصہ گزر گیا ہم نے ساتھ کھانا نہیں کھایا بچوںکو سلاکر میں کھانے پر ان کا انتظار کرتی رہتی ہوں اور جب وہ آتے ہیں تو ہم دونوں میں چیخ و پکار ہوتی ہے، بچے بھی سوتے سے اٹھ کر رونے لگتے ہیں۔ بچوں کی چھٹیوں میں دو ماہ اپنے بھائی کے گھر جاکر رہی۔ وہ میری زندگی کے خوشگوار دن تھے۔ دل چاہتا ہے گھر اور بچوں دونوں کو چھوڑ کر چلی جائوں۔ ان کو اندازہ ہی نہیں کہ میں کس قدر مشکل میں ہوں۔ سر میں ایسا درد ہوتا ہے کہ کبھی دیوار پر کبھی میز پر سر مارتی ہوں جب چوٹ میں درد ہونے لگتا ہے تو سردرد بھول جاتی ہوں کوئی اس وقت میری حالت دیکھے تو مجھے پاگل سمجھے۔میں اپنی زندگی سے تنگ آچکی ہوں‘ موت کی دعائیں مانگتی ہوں‘ بچوں کو دیکھ کر ترس آتا ہے کہ ان کا کیا قصورہے؟ یہ کیوں پریشان زندگی گزار رہے‘ خدارا مجھے کوئی مشورہ دیں میں کیا کروں؟ (آسیہ شمریز‘ راولپنڈی)
مشورہ:آپ کے دو اہم مسائل ہیں ایک شوہر کا دیر سے آنا اور دوسرا ذہنی صحت کا ٹھیک نہ ہونا۔ ان کے دیر سے آنے کی وجہ معقول ہے، تب اس پر سمجھوتہ کرنا چاہئے کیونکہ والدین میں ہونے والی چیخ و پکار کا بچے بہت زیادہ برا اثر لیتے ہیں پھر وہ خود بھی لڑنے جھگڑنے والے بننے کے ساتھ اپنی نظروں میں بڑوں کی عزت اور قدر کھو بیٹھتے ہیں لہٰذا خود کو منفی روئیے سے روکیں۔ اس کیلئے سردرد کا علاج کروانا اہم ہے تاکہ خود کو اذیت دینے والی مریضانہ حالت سے نجات مل سکے۔ خدا نہ کرے جو کبھی کوئی آپ کو پاگل سمجھئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں