محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!گھریلو جھگڑے آج گھر گھر میں ہیں میرا اور میرے چند دوستوں کا گھر ان مسائل کی وجہ سے جہنم بنا ہوا ہے یہ تحریر لکھنے کا مقصد ہزاروں گھروں کو تباہی سے بچانا ہے۔اگر تمام بہنیں چاہتی ہیں کہ ان کی زندگی خوش و خرم طریقے سے گزرے تو اس کا سب سے بنیادی پہلو یہ ہے کہ آپ اپنے خاوندکو خوش رکھیں۔ خاوند خوش رہے گا تو آپ کی زندگی میں بھی لازمی خوشحالی آئے گی اور آپ کی صحت آپ کے بچوں اور خاوند کی صحت و تندرستی برقرار رہے گی‘ خاوند کی حیثیت ٹرین میں انجن جیسی ہوتی ہے اگر انجن خراب ہو جائے تو بوگیاں بھی بے کار ہو جاتی ہیں۔ خاوند اگر انجن ہے تو بیوی بچے بوگیاں ہیں تو اس لیے آپ کو ایسے اعمال کرنے ہوںگے تاکہ گاڑی چلتی رہے۔ گھرکی ٹرین کے انجن کا سٹیئرنگ عورت کے ہاتھ میں ہوتا ہے اب یہ عورت پر منحصر ہے کہ وہ گاڑی کو کیسے چلاتی ہے؟
خاوند کو خوش رکھنے کے چند رہنما اصول
(۱)خاوند کی پسند کی غذا کا خیال رکھیں جو وہ کھانے میں پسند کرتا ہے اسے بناکر دیں مثلاًسبزیاں، دالیں، چاول، گوشت اگر آپ وہ چیزیں پسند نہیں کرتیں جو خاوند خوش ہوکر کھاتا ہو اس کے لیے بنانے سے ہچکچائیں مت بلکہ آپ بھی خاوند کی پسند کی چیزیں کھائیں تو وہ زیادہ خوش ہوگا۔
یاد رکھیں خاوند آپ کا خیر خواہ دوست ہے آپ کا دشمن نہیں ہے۔(۲)اپنے سسرالی رشتہ داروں کی خوب آئو بھگت کریں خوشدلی اور حسن سلوک سے پیش آئیں جس طرح آپ(سب نہیں مگر اکثریت) اپنے ماں باپ بہن بھائیوں اور ان کے تعلق سے آنے والے مہمانوں سے آتی ہیں۔ اگر آپ کو پہلے سے یہ معلوم ہو کہ میرا کوئی اپنا آرہا ہے تو دو دن پہلے سے ہی تیاری شروع کردیتی ہیں اور اگر کوئی خاوند کے رشتہ داروں میں سے آجائے تو بیمار پڑجاتی ہیں ان کو خودپر بوجھ سمجھتی ہیں ان کی آئو بھگت نہیں بلکہ ان مہمانوں کے سامنے اپنے بچوں اور شوہر کو جھڑکنا اور برا بھلا کہنا شروع کردیتیں ہیں اگر خاوند اپنے رشتہ دار مہمانوں کے لیے کچھ پکانے کیلئے لے آتا ہے تو آپ سردرد یا بیماری کا بہانہ کرکے اسے پکاتی نہیں یا پھر ٹھیک طرح سے نہیں پکاتی بلکہ اکثر(سب نہیں) خواتین تو ایسی بیمار پڑتی ہیں کہ جو سسرالی رشتہ دار تفریح طبع کیلئے آئے ہوتے ہیں وہ خاتون خانہ کے تیماردار بن جاتے ہیں اس کے برعکس جب خاتون (سب نہیں اکثریت)کے رشتہ دار آتے ہیں تو اگر وہ بیمار بھی ہے تو بھلی چنگی ہو جاتی ہے اپنے رشتہ داروں کے بچوں کے منہ میں نوالے بھی ڈالتی ہے ان کا گند بھی صاف کرتی ہے‘ ان کے ناز نخرے بھی برداشت کرتی ہے لیکن وہ اس بات سے بے خبر ہوتی ہے کہ خاوند ایک ایک بات اور مختلف رویوں کو نوٹ کررہا ہوتا ہے مگر گھر کے امن کی خاطر خاموشی سے یہ ظلم برداشت کرتا رہتا ہے لیکن کبھی نہ کبھی لاوا اُبل پڑتا ہے جب یہ لاوا اُبلتا ہے تو پھر گھر تباہ و برباد ہو جاتے ہیں اس وقت بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔
خاوند اپنے رشتہ داروں کی عزت چاہتا ہے
یاد رکھیں! رشتہ دار آپ کے ہوں یا خاوند کے خرچہ سارا خاوند ہی برداشت کرتا ہے اس لیے وہ اپنے عزیزوں کیلئے سپیشل عزت چاہتا ہے۔(۳)خاوند کی بیماری میں اس کی خلوص دل سے تیمارداری کریں خاوند کے کاروبار کیلئے خصوصی دعا کرتی رہے کہ اس کا کاروبار ترقی کرے اگر اس کا کاروبار ٹھیک ہوگا تو آپ کی خوشحالی کا ضامن ہوگا۔(۴)خاوند کی ازدواجی ضروریات کا خاص خیال رکھیں یہ سب سے اہم مسئلہ ہے جو خواتین کو ان کے خاوند سے دور کرتا ہے۔ خاوند کی خوشی میں آپ کی خوشی ہے ورنہ تباہی ہے لڑائی ہے دنگا فساد ہے بربادی ہے۔(عبدالجبار،سیالکوٹ)
کیا ایسے شوہر بھی عزت کے حق دار ہیں!
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میرے گھر میں عبقری رسالہ پڑھنے کا رواج کچھ زیادہ پرانا نہیں ہے ہم نئے نئے پڑھنے والے ہیں میرے ہاتھ ماہ اگست کا عبقری رسالہ لگا اور ورق گردانی کرتے ہوئے ایک کالم پر میری نظر پڑی اور پڑھنے کا اتفاق ہوا تو مجھے بھی قلم اٹھانے اور کچھ لکھنے کا شوق پیدا ہوا ۔پیشے کے اعتبار سے میں ایک پرائمری سکول ٹیچر ہوں۔ ہماری سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ہمیں ایسے رائٹرز ملے جو صرف ایک رخ کی بات کرتے ہیں دوسرے رخ پر پردہ پڑا رہنے دیتے ہیں۔
مردوں کو بھی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم ہے!
جیسا کہ پردے کی جب بھی بات آئے گی قرآنی آیات کا حوالہ صرف اس بات پر دیتے ہیں کہ ’’قرآن پاک میں ہے کہ بے پردہ عورتوں پر بہت عذاب ہوگا‘‘ سخت وعید ہے، ناپسندیدہ عمل ہے وغیرہ وغیرہ حالانکہ پوری بات یہ ہے کہ پہلے مردوں کو اپنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم ہے پھر عورتوں کو اپنے جسم کو ڈھانپنے کا حکم ہے اگر کوئی عورت بے پردہ ہے تو آپ یقین جانیے کہ اس میں کہیں نہ کہیں مردوں کا قصور ملے گا اس کے باپ کی تربیت کی کمی‘ اس کے شوہر کی بے غیرتی کا ہاتھ، اس کے بھائی کی لاپرواہی اور آوارگی کا اور اس کے بیٹے کی اپنی ذمہ داریوں کا احساس نہ ہونے کا بہت بڑا ہاتھ ہوگا۔ لکھنے والےنے لکھا ’’اگر شوہر بیوی کے قریب آنا چاہے اور اگر بیوی اپنے شوہر کو انکار کرے تو اس کی بیوی پر لعنت ہوتی ہے‘‘ اور اگر بیوی کے ہوتے ہوئے شوہر بے راہ روی کا شکار ہوتو کیا اس شوہر پر رحمت ہوگی؟
کیا ایسے شوہر جنتی شہزادے ہیں؟ خدارا معاشرہ سنبھالیے
اپنی بیوی کی بہن اور اس کی رشتہ دار‘ سہیلیوں پر بری نظر رکھنے والے شوہر کیا جنتی شہزادے ہیں؟ بیہودہ گفتگو کرے‘ گالی گلوچ کرے‘ اپنی بیوی کو کنیز سے زیادہ اہمیت نہ دے کیا ان تمام باتوں کو بھول کر کوئی بیوی اپنے شوہر کی خواہش کا احترام کرے گی۔ منہ سے گٹکے کے بھبھکے، تمباکو کی بدبو، سگریٹ کی بدبو اور منہ پر غلیظ گالیاں کیا عورت کا دل اس کی طرف مائل کرسکتی ہیں؟(۱)ہمارے محلے میں ایک لڑکی نے شادی کے دو سال بعد اپنے شوہر سے طلاق لے لی وجہ معلوم کرنے پر اس کے الفاظ کچھ یہ تھے کہ پہلے تو میرے شوہر میری چھوٹی بڑی بہنوں پر میری سہیلیوں پر بری نظر رکھتے‘ ان کے بارے میں واہیات گفتگو کرتے مجھے بہت شرمندگی ہوتی تھی مگر جب انہوں نے میری سگی امی کے متعلق بکواس کرنی شروع کردی تو یہ مجھ سے برداشت نہ ہوسکا کیا اس کا شوہر جنتی ہے؟
(۴)بچوں کی جائز خواہشات کا گلہ گھوٹنے والے شوہر کی طرف سے اس کی بیوی کا دل کیسے صاف ہوسکتا ہے‘ ماں تو اپنے خدا سے بھی اپنے بچوں کیلئے لڑجاتی ہے تو کیا ایسی بیوی اپنے شوہر کی خواہش کا احترام کرے گی۔
(۵) اپنی بیوی سے بیہودہ فرمائشیں کرنے والے مرد کیا جنتی ہوں گے۔ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ (م۔ز،کراچی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں