یہ لوگوں کی خام خیالی ہے کہ پرانے زمانے میں لوگ بہت زیادہ کھاتے تھے۔ حالانکہ پرانے دور میں بزرگ بتاتے ہیں کہ پیاز اور چٹنی سے گزارہ کی حد تک کھاتے تھے لیکن وہ لوگ اوسطً ایک دن میں 25سے 30کلو میٹر پیدل چلا کرتے تھے
ہمارا منہ ہمارا ڈاکٹر
چینی زبان میں ایک معقولہ ہے کہ ’’ہمارا منہ ہمارا ڈاکٹر ہے‘‘ اس کا معنی یہ ہے کہ انسان جو کچھ کھاتا ہے وہی اس کی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ کھانے کا سنت میں طریقہ یہ ہے کہ پیٹ کے تین حصے کرلیے جائیں۔ ایک حصہ کھانے کیلئے، دوسرا حصہ پانی کیلئے اور تیسرا حصہ ہوا کے آنے جانے کیلئے لیکن ہماری ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم تینوں حصے خوراک سے بھر لیتے ہیں اور اس طرح ٹھونس کے کھاتے ہیں کہ پیٹ میں الائچی کی بھی گنجائش نہیں رہ جاتی اگر ہم اس طرح کھا لیتے ہیں تو اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ انسان اس کے ہضم کرنے کیلئے پیدل چلے اور جسمانی کام کرے تاکہ وہ دل پر بوجھ نہ بنے لیکن ہم الٹا زیادہ کھا لینے کے بعد چلنے کی بجائے ہم یہ سوچ کر سو جاتے ہیں کہ اب اچھی نیند آئے گی جو کہ ہمارے جسم پر یہ چیز جلتی پر تیل کا کام کرتی ہے۔ یہ لوگوں کی خام خیالی ہے کہ پرانے زمانے میں لوگ بہت زیادہ کھاتے تھے۔ حالانکہ پرانے دور میں بزرگ بتاتے ہیں کہ پیاز اور چٹنی سے گزارہ کی حد تک کھاتے تھے لیکن وہ لوگ اوسطً ایک دن میں 25سے 30کلو میٹر پیدل چلا کرتے تھے لیکن اس کے برعکس ہماری حالت یہ ہے کہ پانچ روپے کی ماچس لینی ہوتو ہم موٹر سائیکل کا دس روپے کا پٹرول ضائع کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم مسلسل بیماریوں کے دلدل میں جکڑتے چلے جارہے ہیں۔
بچیوں کا وقت سے پہلے جوان ہونا! وجہ جانیے!
ایک اندازے کے مطابق ایک عدد خشک روٹی سے انسان دو سے تین کلو میٹر چل سکتا ہے لیکن ہم دن میں آٹھ سے نو پراٹھے اور روٹیاں کھانے کے باوجود ایک کلو میٹر بھی نہیں چلتے۔ اب اسی برائلر مرغی کو ہی دیکھ لیجئے سائنس دانوں کی تحقیق کے مطابق انسان زہر کا پیالہ پی لے لیکن یہ مرغی نہ کھائے لیکن عالم یہ ہے کہ روزانہ ہزاروں ٹن میں یہ بکتی ہے۔میں اکثر سوچتا ہوں کہ جو چیز اپنا وزن نہیں اٹھا سکتی‘ اس سے دو قدم چلا نہیں جاتا‘ وہی چیز جب ہم کھاتے ہیں تو وہ کیا کیا بربادیاں نہ لاتی ہوگی؟ نجانے کیسی کیسی خوراک کھلا کر ان کو دنوں میں بڑا کیا جاتا ہے اور پھر وہی آگ ہمارے جسم میں جاتی ہے تو طرح طرح کی بیماریاں پھیلاتی ہے۔ میں نے حضرت حکیم صاحب کا ایک کالم بھی پڑھا تھا جس میں آپ بتارہے تھے کہ بچوں اور بچیوں کا وقت سے پہلے جوان ہونے میں برائلر مرغی کا بہت بڑا ہاتھ ہے‘ بڑھتے جنسی مسائل اور جنسی بیماریوں کا تعلق ہماری خوراک سے ہے‘ اپنی نسلوں کو اس آگ (برائلر) سے بچائیں۔ خاص طور پرنوجوان بچوں اوربچیوں کو برائیلر ہرگز نہ کھانے کیلئے دیں۔ یہ جسم میں جاکر آگ لگا دیتا ہے‘ جنسی خواہش کو بڑھکاتا ہے جس کی وجہ سے معاشرہ بربادی کے دہانے پرکھڑا ہے۔
آئیے اپنی نسلوں کوصحت مند بنائیں
آئیے اپنی نسلوں کو صحت مند بنائیں اور سادہ خوراک پر واپس آئیں۔ ہم نے اپنے بڑوں کی دیسی خوراک کو چھوڑکر برائیلر کو اپنی خوراک بنالیا‘ پیزے‘ برگر‘ شوارما اور نجانے کیسی کیسی خوراکیں جنک فوڈ کے نام پر کھارہے ہیں۔ آپ خود ہی اندازہ لگالیں اس وقت معاشرے میں سب سے زیادہ امراض بلڈپریشر‘ شوگر اور دل کے ہیں اس کے بعد جنسی ادویات سب سے زیادہ بک رہی ہیں۔ خدارا اپنی نسلوں کو جنک فوڈز سے بچائیں‘ یہ صرف بیماری ہے۔ سادہ غذائیں اپنائیں‘ گھر کا کھانا کھائیں۔ سبزیاں‘ موسمی پھل آپ کی صحت کے ضامن ہیں۔ انہیں اپنائیں‘ ان سے محبت کریں اور پھر دیکھیں نسلیں کیسے سرخ و سپید ہوتی ہیں۔پنج وقتہ نماز ادا کریں‘ صبح کی سیر کو اپنا معمول بنالیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں