ابھی تو آپ نے برکات دیکھی ہی نہیں!
ابھی توہم اپنے جسم کو تھوڑا سا اللہ کی محبت کی طرف لائے ہیںاپنی زبان سے ہلکا پھلکا ذکر شروع کیا ہے تو برکات ملنا شروع ہو گئی ہیں۔لوگ کہتے ہیں کہ ذکر کرنے سے فلاں برکت ہوگئی، فلاں مشکل ٹل گئی، فلاں پریشانی دور ہوگئی، فلاں مسئلہ حل ہوگیا ، میں کہتا ہوں ابھی تو تھوڑا سا آئے ہوزیادہ آکر دیکھو تو سہی پھر کیا ہوتا ہے۔ ایک صاحب کہنے لگے کہ آپ نے فلاں وظیفہ بتایا تھا اُس کی اتنی زیادہ برکات ہیں !اتنی زیادہ!اتنی زیادہ! بتاتے،بتاتے ان کی سانس پھول گئی، میں نے کہاکہ ابھی تو آپ نے برکات نہیں دیکھیں! آپ نے جتنی دیکھی ہیں آپ وہ بتا رہے ہیںمگر اندیکھی کتنی ہونگی؟ میں نے ان سے عرض کیا: میں نے کہا ایساہوگا کہ قیامت کے دن، بندے کو اللہ پاک جنت عطا فرمائے گا، اب بھاگم بھاگ وہ جنت میں جائے گا، جنت کے دروازے کو دیکھے گا تو وہیں ساکت ہو جائے گااور دیکھتا ہی رہ جائے گا،اور دیکھتا ہی جائے گا۔ وہ سمجھے گا شاید یہ جنت ہے۔ 40 سال یا 70 سال تک اسی کو دیکھتا رہے گا،دیکھتا رہے گا،اورجنت کے غلام کہیں گے آقاچلیں؟کہے گا کہاں؟ غلام کہیں گے کہ جنت میں‘ یہ تو ابھی دروازہ ہے ۔میں نے ان صاحب سے کہا تو ابھی جنت کے دروازے پر پہنچا ہے جنت میں نہیں پہنچا۔ کلام الٰہی کی تونے پوری تاثیرابھی دیکھی ہی نہیں ہے تجھے کیا خبر؟اللہ کتنا بڑا ہے اس کی عطا کتنی زیادہ ہے۔
آمر کی عظمت سے امر میں عظمت پیدا ہوتی ہے
اس لفظ کو سوچیے گا یہ میں ایک لفظ کہہ گیا ہوں کہ آمر کی عظمت سے امر میں عظمت پیدا ہوتی ہے۔ دنیا کے ناموں میں آمر ڈکٹیٹرکو کہتے ہیں۔ اصل میں آمر کا مفہوم وسیع ہے کہ آمراور ساری کائنات پر حکومت کرنے والا اللہ ہے ۔اگر آمر کی عظمت ہو گی تو امر میں عظمت ہوگی۔ کیوں کہتے ہیں کہ اپنے رہبر سے ،اپنے مرشد سے عشق سے بڑھ کر محبت کریں۔ جب محبت ہوگی تو عظمت پیدا ہوگی پھروہ جو حکم دے دیگا تو اسکا ماننا ایسے ہوگا کہ سعادت سمجھے گا۔اگرعظمت نہیں ہوگی تو حکم دے گا تو ماننا ایسا ہوگاکہ جیسے زہر کاکڑوا پن۔
یہ جو فقیر ہیںیہ اللہ کریم کا تعارف کرواتے ہیں۔جب اللہ جل شانہٗ کا تعارف ہوگا تو اللہ کی عظمت دل میں ہوگی اورجب عظمت دل میں ہوگی تو اللہ کے امر کی عظمت ہو گی ۔جو اللہ نے حکم دے دیا تو اس کی بھی عظمت ہوگی۔ آمر کی عظمت سے امر میں عظمت پیدا ہوتی ہے کہ امر کو قبول کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ اصل میںہمیں اللہ کا تعارف نہیں ہے۔ اس لیے اللہ جل شانہٗ کے اوامر کے اندر عظمت نہیں ہے۔اللہ کی عظمت تعارف سے پیدا ہوتی ہے۔ جیسے کسی اللہ والے کے بارے میں، کسی نے کہا کہ جی میں نے تو انکی بڑی کرامات دیکھی ہیں، فلاں دیکھا!پھر کہا! مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا میںتو ان کو ایسے عام سا بندہ سمجھتا رہا۔
رزق روحانی ہو یا جسمانی! قدر سے بڑھتا ہے
میں اپنے حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں 1984 میں گیا،اوران سے بیعت ہوا تو یہ دراصل کسی اللہ والے کی تربیت میں اللہ کی طرف سے رجوع تھا میرا مقدر مقسوم وہاں لکھا ہوا تھاجس طرح رزق جسمانی مقسوم ہوتا ہے اس طرح رزق روحانی بھی مقسوم ہوتا ہے۔ اگلی بات پھر غورسے سنوبات پھر مکمل ہوگی جس طرح رزق جسمانی کی قدر دانی ہو تو اللہ پاک اس رزق کو بڑھا دیتے ہیں اور اگر بے قدری کریں تو اللہ تعالیٰ اسے رزق سے محروم کردیتے ہیں اسی طرح رزق روحانی بھی ہے اگر انسان قدر کرے تو اللہ پاک رزق روحانی بڑھا دیتے ہیں اور انسان اگر رزق روحانی جہاں سے مل رہا ہے جو بھی مل رہا ہے اس کی بے قدری کرے تو اللہ اسے رزق سے محروم کردیتے ہیں۔
میں حضرت ہجویری رحمۃ اللہ علیہ سے جب بیعت ہوا تو بہت عرصہ مجھے ان کی عظمت کے بارے میں پتہ ہی نہ چلا پھر میں نے سوچاکہ موتی جتنا قیمتی ہوتا ہے وہ اتناگہرائی میں ہوتا ہے تُو تو ڈوباہی نہیں تو تجھے پتہ کیسے چلے گا؟ تو پھر میں نے ان سے اپنے تعلق کو اور قریب کیا، وہ ہجویری شہزادے تھے، پھر بعد میں پتہ چلا کہ انکی عظمت تو عجیب و غریب ہے۔ میں نے اپنے آپ سے عرض کیا ان کی ظاہری سادگی کے دھوکے میں نہ آنا تو، ظاہرمیں جو کچھ دیکھ رہا وہ نہیں انہوں نے تو اپنے کمال کو ایسے چھپایا ہوا ہے جیسے کوئی اپنے گناہوں کو چھپاتا ہے تجھے تو ڈوبنا پڑے گا اور ڈوب کے وہ کمال حاصل کرنا پڑے گا۔ اپنی بات پر واپس لوٹتا ہوں کہ میںنے اُن صاحب سے عرض کیا کہ ابھی توتُونے اس ذکر کے تھوڑے سے فائدے دیکھے ہیںتجھے پتہ ہی نہیں اسکے کمالات کتنے ہیں۔ اسی طرح گزشتہ جمعرات بھی درس کے بعد میں نے احباب سے پوچھاکہ ہاں بھئی!اپنے تجربے بتائیں تو ایک صاحب نے بتایاابھی بھی بیٹھے ہیںکہنے لگے مُجھے رزق میں بہت پریشانی تھی مشکلات تھیں بہت زیادہ، معاشی مشکلات تھیں۔ سات آٹھ مہینے پہلے میں آپ کے پاس آیا تھا آپ نے سورۃ الکوثر کا عمل بتایا تھا، اب عالم یہ ہوتا ہے کہ 50-40 ہزار میرے پاس ہوتے ہیں۔ ماشاء اللہ۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں