اولاد کی صحیح تربیت:میںدوران حج اپنے ایک دوست سے ملنے ان کی رہائش گاہ پر گیا۔ وہاں ایک بوڑھے بابابھی موجود تھے ، بابا جی نے اپنا تعارف کروایا اور اپنی اولاد کے بارے میں بتایاکہ میری ایک بیٹی امریکہ میںہے!میرا ایک بیٹا انگلینڈمیںبڑے اعلیٰ عہدے پرہے!میرے ایک بیٹے کی اتنی تعلیم ہے! پھر کہنے لگے :ہمیںہماری اولاد نے حج پر بھیجا ہے۔ میں نے ان سے کہا: آپ اتنے بوڑھے ہوگئے ہیں‘ آپ کی اہلیہ معذور ہیں،آپ بھی معذور ہیں، کوئی بیٹا اور بیٹی آپ کے ساتھ حج پر نہیںآئے؟کہنے لگے :ان کے پاس وقت نہیں تھا۔ میں نے ان سے عرض کیا:کیا مرنے کے بعد آپ کی اولاد کے پاس اتناوقت ہوگا کہ وہ آپ کیلئے کلمہ، نماز، قرآن پڑھ کرآپ کو بخش سکیں؟توساتھ بیٹھے ایک صاحب کہنے لگے :ان کی اولاد کو کلمہ ، نماز،قرآن آتاہوگا تو پڑھیں گے ناں!.اللہ والو!جب سے ہم اللہ والے علم سے دور ہوئے ہیںتب سے ہم نے اپنی اولاد کا فکر کرنا بھی چھوڑ دیا۔ہمارے دل میںاپنی اولاد کیلئے جذبہ ہونا چاہیے کہ یااللہ میرا بیٹا تیری پسندیدہ زندگی گزار لے۔بس ہم اپنی اولاد کیلئے دنیاکااوڑھنا بچھونا، کفرکااوڑھنا بچھونامانگتے ہیں اور یہی اس کی زندگی کا حصہ بن جاتا ہے اور اسی جذبہ سے اپنی اولاد کیلئے سوچتے ہیں۔میرے بیٹے کی زندگی خوشحال گزر جائے، میری بیٹی کی زندگی خوشحال گزر جائے۔ نہیں نہیں!اللہ والو!میرے بیٹے اور بیٹی کے پیچھے ایک ہستی ہیں جن کا نام محمدمصطفیٰﷺ ہے اور وہ اتنی بڑی ہستی ہیںکہ جن کی غلامی ہماری اولاد کے ذمے ہے۔اپنی اولاد کیلئے اللہ سے یہ مانگنا چاہیے کہ یااللہ!کسی طرح میری اولاد نبویﷺ طریقے والے احکامات پر آجائیں،اگرہماری اولاد راہ حق پر نہیں آئی توہم ناکام ہوجائینگے۔ دنیا کے مطابق تو ہم کامیاب ہوجائیں گے مگرآخرت کے مطابق ہم کام ہیں۔
صحابہ و اہل بیت ؓکا معاشرہ
یقین جانیے جو اہل بیت اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا معاشرہ تھااس معاشرے میں طلاقیں نہیںہوتی تھیں۔ہمارے موجودہ خوبصورت ماڈرن معاشرے نے طلاقوں کی شرح کوبڑھادیا ہے۔ میرے پاس ایسی بہت سی کہانیاں آتی ہیںجن کا حل صرف طلاق ہے اور کوئی حل نہیں ہے، ایساکیو ں ہوتا ہے؟ ایسا اس لیے ہوتاہے کہ بیوی یا شوہر نافرمانی میںاتنا آگے نکل چکے ہوتے ہیں کہ ان کی واپسی ناممکن ہوجاتی ہے۔
بیٹی نے سسرال میںجاکر آگ لگادی
پہلے ہی دن اینٹ غلط رکھی تھی۔بیٹی کی تعلیم مکمل ہو گئی،عمر بھی زیادہ ہوگئی، اب شادی کے لیئے ماں بھی فکر مند ہوئی اورباپ بھی فکر مند ہوا۔ لیکن والدین کویہ خبر نہیں کہ ہم نے اپنی بیٹی کو اخلاق کا زیور دیا،ایمان کا زیور دیا،طلائی کے زیورتو دیے،سونے اورچاندی کے زیورتودیے مگرہم نے اللہ کی محبت، کملی والےﷺ کے عشق کے زیور نہیں دیے ۔ اس بیٹی نے اپنے سسرال میں جاکرآگ لگا دی کیونکہ والدین نے اپنی بیٹی کواخلاق کا زیور نہیں دیاتھا! ایمان کا زیور نہیں دیاتھا! کملی والےﷺ کے عشق اور محبت کا زیور نہیں دیاتھا!اسے صحابہ رضی اللہ عنہٗ والی زندگی نہیں دی تھی!اسے اہل بیتؓ والی محبت نہیں دی تھی!اسے حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا والا صبر نہیں دیاتھا!!
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاکی مشقت
حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں: جھاڑو دینے کی وجہ سے میرے کپڑے اکثر میلے رہتے تھے، چکی چلاتے چلاتے ہاتھو ںپر نشان پڑگئے تھے اور مشکیزہ اٹھاتے ،پانی بھرتے گردن اور جسم پر نشان پڑے ہوتے تھے اور اس کے باوجود ان کے اندرایک فیصدبھی کسی قسم کی شکایت نہیں تھی کہ ابا حضور! آپ نے میری شادی ایک ایسے فردسے کردی ہے جس کے گھر کے اندر فاقے ہیںاور جنت کے شہزادے حسن ‘حسین رضی اللہ عنہما بھوکے ہیں، پیاسے ہیں ، اوراتنے بھوکے پیاسے کہ میرے آقا کملی والےﷺ نے ان کے منہ میں اپنی زبان مبارک دی اور اُنہوں نے آپﷺ کی زبان مبارک چوس کر اپنی بھوک اور پیاس مٹائی۔ لیکن میرے آقا سرورِ کونینﷺ کی محبت اور تربیت میں ان کو اخلاق کا زیور ملا تھا، صبر کا زیور ملاتھا، حلم کا زیور ملاتھا،برداشت کا زیور ملاتھا، درگزر کا زیور ملاتھا۔ جہاں آقاکملی والےﷺ نے اپنی بیٹی کو کچھ چیزیںعطا فرمائیں تھیں وہاں اللہ کی محبت کا زیور پہلے دیا تھا۔
دل اور دماغ کے برتن
آج ہماری بیٹیوں کی عمریں بڑی ہوگئی ہیںکیاہم نے ان کواللہ کی محبت کا زیور دیاہے؟یہ اس وقت ہو گا جب ’’ دو برتن ‘‘دماغ اور دل ہم اللہ کو دیں گے اور اللہ کی محبت ان برتنوں میں بھریں گے۔ہمارے دل اور دماغ دنیاکی چاہتوں سے اتنے بھر گئے ہیں کہ ان میںبظاہر ہمیں گنجائش نظر نہیں آرہی۔لیکن ہر چیز میں گنجائش ہوتی ہے۔ یہ سارا نظام لچک کا نظام ہے۔دیوار میں کیل کی گنجائش نہیں ہوتی ، لکڑی میںکیل کی گنجائش نہیں ہوتی لیکن وہ گنجائش بنا لیتا ہے۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں