Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

نفسیاتی گھریلوالجھنیں اور آزمودہ یقینی علاج

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2016ء

کنارہ کشی :پہلے احساس نہیں تھا، اب پریشان ہوتا ہوں کہ میرے چہرے کے نقوش سے ظاہر ہوتا ہے کہ میں غصے میں ہوں یا ناراض ہوں۔ اجنبی لوگ اچھی رائے نہیں رکھتے۔ دل چاہتا ہے اتنی دولت آجائے کہ اپنا چہرہ خوبصورت کروالوں یا پھر لوگوں سے کنارہ کشی اختیار کرلی جائے۔ (کاشف‘ لاہور)
جواب: مسکراہٹ خوبصورتی ہے اس حسن کیلئے دولت کی ضرورت نہیں، یہ بظاہر ایک لفظ ہے لیکن اسے اپنایا جائے تو اپنے اورز یادہ قریب آجاتے ہیں بلکہ اجنبی بھی اجنبی نہیں رہتے۔ اس سے صرف چہرہ ہی نہیں شخصیت اور زندگی بھی دلکش ہوجاتی ہے۔ ہنسنے، مسکرانے والے لوگ ڈپریشن سے محفوظ رہتے ہیں۔ آپ نے مسکرانا شروع کردیا تو کنارہ کشی اختیار کرنے کی ضرورت نہ ہوگی۔
دوسری شادی:میرا بیٹا 5 سال کا تھا اس وقت شوہر نے طلاق دے دی وہ دوسری شادی کررہے تھے اور مجھے یہ بات برداشت نہ تھی اس بات کو 12 سال گز گئے۔ والدین جنہوں نے مجھے سہارا دیا تھا، دنیا سے چلے گئے، مجبوراً نکاح کرنا پڑا، چند ماہ کا بیٹا میری ایک دوست کے گھر رہا، پھر ہم نے اسے بلالیا۔ وہ یہاں بہت اداس ہے، تعلیم بھی مکمل نہیں کرپایا۔ ہمارے گھر میں اس کو اجنبیت محسوس ہوتی ہے حالانکہ میرے شوہر اسے کچھ نہیں کہتے۔ نکاح کرنے کا مقصد یہ تھا کہ مجھے سہارا مل جائے اور بیٹا باپ کی کی کمی محسوس نہ کرے۔ (س۔ کوئٹہ)
جواب: ایک بچے نے جوانی تک اپنی ماں کی توجہ کا مرکز صرف خود کو دیکھا۔ وہ ماں کی محبت میں کسی اجنبی کی شرکت اس وقت تک برداشت نہیں کرسکتا جب تک اس کے جذبات اور احساسات کو تعمیری رخ نہ دے دیا جائے کیونکہ لڑکا اپنی عمر کےاس دورمیں ہے جب جذبات سیلاب کی طرح امڈآتے ہیں۔ اس دور میں بکھرے ہوئے والدین کے بچوں میں سرکش ہوجانے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ انہیں فرمانبرداری اور صالح بنانے کیلئے دین سے قریب کرنا سب سے کارآمد طریقہ ہے۔ اس کی تعلیم پر توجہ دیتے ہوئے ہاسٹل میں داخل کروایا جاسکتا ہے اس دوران آپ کی طرف سے فون پر رابطہ، اس سے ملنے جانا اور اس کی چھٹیوں میں گھر پر ساتھ رکھنا، نہ صرف اداسی میں کمی کا سبب ہوگابلکہ شخصیت میں بھی بہتری آئے گی۔
سب کو مایوس کیا:ہم 3 بہنیں اور ایک بھائی ہے، بھائی ابھی چھوٹا ہی تھا کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ والدہ نے مجبوراً ملازمت کرلی، بھائی کو اچھے دوست نہیں ملے۔ ہمیں معلوم نہ ہوسکا وہ کس طرح نشے کا عادی ہوا، محلے کے ایک لڑکے نے بتایا کہ وہ چرس پیتا ہے، اس کے علاوہ اور بھی نشہ کرتا ہے۔ ہمیں تو ان چیزوں کےنام بھی نہیں معلوم، جس کا ایک ہی بھائی ہو ا ور جس ماں کا اکلوتا بیٹا ہو، وہ بھی بے حس ہوجائے تو کوئی کیا کرے۔ امی کہتی ہیں یہ بھی بیٹی ہی ہوتا اس نے سب کو بہت مایوس کیا۔ ہر نصیحت بے کار ثابت ہوتی ہے۔ (سائرہ‘ راولپنڈی)
جواب: یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ آپ کا بھائی کتنے عرصے سے نشہ کررہا ہے، ابتدائی سطح پر اگر اس رحجان پر قابو پالیا جائے تو نشہ ترک کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے لیکن اگر نشہ اپنا اس قدر عادی بنالے کہ ذہنی کیفیت بھی بگڑ جائے تو ایسے فرد کو کسی کلینک یا ادارے میں داخل کروانا بہتر ہوتا ہے جہاں فوری طور پر نشہ چھڑوایا جاتا ہو، دماغ سے نشے کا اثر دور کرنے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تکلیفوں پر بھی قابو پانے کے بعد ہی کوئی نصیحت کارگر ہوتی ہے۔
ہروقت کی ندامت:3 سال پہلے میں نے ایک لڑکی سے بہت زیادہ محبت کی اور 7 ماہ تک ہمارا تعلق رہا۔ میں اس کیلئے سچا تھا اور وہ میرے لئے دیانتدار بھی۔ اپنے امتحانات کی وجہ سے اس نے کچھ دن مانگے، میں صبر نہ کرپایا اس کو اور اس کے گھر والوں کو ایسی باتیں کہہ ڈالیں جو بدنامی کا سبب بنیں، پھر اس نے مجھ سے رابطہ نہ کیا۔ ڈیڑھ سال ہوگیا میں اس کو ہردن یاد کرتا ہوں، اپنے دل سے اس کی محبت ختم نہ کرپایا۔ اس دوران اس کو دویا تین بار دیکھا بھی لیکن بات نہ ہو پائی۔ ہر دن اس کیلئے روتا ہوں، ہنسنا مسکرانا چھوڑ دیا، ہر وقت ندامت کا احساس ہوتا ہے۔ (نبیل اکرم‘کراچی)
جواب: اپنی طرف سے کی گئی غلط باتوں کا تاثر ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ موقع کی مناسبت سے اچھی باتیں کہی جائیں۔ یہ بھی بتادیں کہ میں غلط تھا جبکہ لڑکی اور اس کے گھر والے بہت بلند اور باکردار لوگ ہیں۔ صبر نہ کرنے والے، برداشت نہ رکھنے والے، جلد غصہ میں آکر اپنی باتوں سے دوسروں کو نقصان تک پہنچا دینے والےلوگ بھروسے کے قابل نہیں ہوتے۔ آپ نے صرف اپنے جذبات کا احساس کیا اور اب بھی اپنی ہی جذباتی حالت پر پریشان ہیں۔ دراصل آپ کی شخصیت غیر متوازن ہے ڈیپریشن ہے لیکن شدید نہیں۔
کورٹ میرج:2 سال تعلقات رہنے کے بعد ہم نے کورٹ میں جاکر شادی کرلی۔ ہماری ذات، زبان اور خاندان سب ہی الگ تھا۔ شادی کو 6 ماہ ہوئے ہیں لیکن اب میری بیوی کو مجھ سے الجھن ہونے لگی ہے ذرا ذرا سی بات پر جھگڑا کرتی ہے، نفرت کا اظہار بھی کرتی ہے اور سارا دن اپنے گھر والوں کو یاد کرتی ہے حالانکہ اس کی رخصتی اپنے گھر سے ہوئی ہے، ہم نے چھپ کر نکاح کرلیا تھا ‘لڑکی اپنے گھرپر ہی رہی تھی جب گھر والوں نے شادی کرنا چاہی تو اس نے بتایا کہ وہ نکاح کرچکی ہے‘ رخصتی کے بعد انہوں نے اس کے گھر واپس آنے پر پابندی لگادی۔ یہ اپنے والدین کے علاوہ باقی گھر والوں سے فون پر بات کرتی رہتی ہے۔ اس نے اپنا گھر چھوڑا ہے تو میں نے بھی اپنا گھر چھوڑا اور ہم علیحدہ رہتے ہیں، مختصر یہ کہ ہم دونوں خوش نہیں۔ (م۔ق)
جواب: شادی سے پہلے خواہ کتنے ہی سال تعلقات رہیں، یہ شادی کے بعد کی زندگی کو کامیاب بنانے کی ضمانت نہیں ہوتے کیونکہ بعد میں عائد ہونے والی ذمہ داریوں سے نمٹنا اور ایک دوسرے کو خامیوں کے ساتھ قبول کرنا بہت بڑی آزمائش ہے۔ صورتحال کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو، جھگڑا کرنے کے بجائے اطمینان سے بیٹھ کر بات کرنا ضروری ہے، محبت کے بعد نفرت کا اظہار حیرت کا سبب ہے، اگر وجہ صرف گھر والوں سے ملنا ہے تو آپ سمجھائیں کہ وقت کے ساتھ تعلقات میں بہتری آجائے گی اور آپ کو ان سے ملنے پر اعتراض نہ ہوگا۔ میاں اور بیوی ایک دوسرے کے مزاج کو سمجھتے ہوئے طرز عمل کی اصلاح کرسکتے ہیں۔
بدلہ لینے کا احساس
جیسے جیسے مجھے سمجھ آتی گئی، اپنا گھر دوستوں سے مختلف نظر آنے لگا۔ وقت کے ساتھ ہم بچے والد کے پیار سے محروم ہوتے گئے اور ہماری ماں کے دکھوں میں اضافہ ہوتا گیا۔ والد نے دوسری شادی کرلی، تب تو ہم بالکل بے شہارا ہوگئے۔ میرے کزن نے مجھے دبئی بلالیا، کام بھی مل گیا، دل چاہتا ہے جلد از جلد واپس جاکر ان لوگوں سے بدلہ لوں جنہوں نے ہمارے مشکل حالات میں والد کا ساتھ دیا۔ عجیب حالت ہوجاتی ہے، جب مخالفین کے بارے میں خیال آتا ہے۔ (نصر۔۔۔دبئی)
جواب: بدلہ لینے کا احساس جذبات میں ایسی تپش پیدا کرتا ہے جس سے تخریبی عمل سامنے آتا ہے، اب تک آپ نے تعمیری اقدامات کئے جن کے نتیجے میں بہتری آئی۔ اب اپنے جذبات اور احساسات کو تعمیری رخ دینے کی ضرورت ہے۔ تعمیری سوچ، تعمیری عمل اور مثبت رویہ بے پناہ کشش رکھتا ہے اس طرح نہ صرف انسان اپنے مشکل حالات پر قابو پالیتا ہے بلکہ لوگوں کیلئے بہترین مثال بن کر سامنے آتا ہے۔ یہاں تک کہ مخالفین بھی ایسے انسان کی خوبیوں کا اعتراف کئے بغیر نہیں رہتے۔
ہر وقت وہم
مجھے ہر وقت وہم ستاتے ہیں، مثلاً بچوں کے ساتھ کچھ برا نہ ہوجائے، کوئی ان کو نقصان نہ پہنچادے۔ ہر وقت ڈر لگتا ہے، شوہر دوسری شادی نہ کرلیں، ہر وقت ہی خوف رہتا ہے، اچانک کوئی بات نہ ہوجائے۔ (ساجدہ پروین۔۔۔ راجن پور)
جواب: نقصان کے حوالے سے کسی بھی طرح کا خیال دماغ میں آنا اور گزر جانا عام ہے لیکن ہر وقت وہم، خوف، بدگمانی اور خطرہ پیش آنے کا احساس اس قدر رہنا کہ آپ اپنی روز مرہ کی ذمہ داریاں انجام نہیں دے پاتیں۔ دوسروں سے تعلقات خراب ہونے لگیں اور لوگ آپ کی گفتگو سے بیزار ہوں تو یہ کیفیت ذہنی صحت کی خرابی کو ظاہر کرتی ہے۔ کسی خوف یا خیال کا اپنے ذہن پر ازخود مسلط کرلینے کا یہ رویہ (OCD) وہ نفسیاتی عارضہ ہے جسے عالمی ادارہ صحت نے بھی تسلیم کیا ہے۔ آپ کے ذہن میں آنے والے خیالات بے ترتیب اور بہت مختلف ہیں۔ یعنی ایک طرف بچوں کی فکرتو فوراً ہی شوہر کی دوسری شادی کارڈ۔ مضبوط ادارے سے ان خیالات کو روکیں، دماغ کو کسی کام میں مصروف کریں اور جو بھی وہم پیدا ہو اس کا ذکر نہ کریں تاکہ وہم یقین میں نہ بدلے۔

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 164 reviews.