بچے کو شروع ہی سے روزانہ نہلانے کی عادت ڈالنا چاہیے، چنانچہ موسم سرما میں کسی قدر گرم پانی سے اور موسم گرما میں تازہ پانی سے نہلانا چاہئے۔ نہلانے کے فوراً بعد بچے کا بدن خشک کرلینا چاہئے اور اس کو کپڑے پہنا دینے چاہئیں۔ گرمیوں میں دو تین دفعہ بھی نہلایا جاسکتا ہے۔
ننھے بچوں کی دیکھ بھال والدین کا نہایت مقدس فرض ہے اس لئے والدین کو بچوں کی صحت کیلئے بڑی ذمہ داری اور ہوش مندی سے کام لینا چاہئے۔
بچے کو دودھ پلانا: یہ بات خوب اچھی طرح یاد رکھنا چاہئے کہ بچے کی بہترین اور عمدہ غذا ماں کا دودھ ہے۔ دودھ پلانے کے فوراً بعد بچے کو آرام سے رکھیں، زیادہ ہلانے جلانے سے بچہ قے کردیتا ہے۔ زیادہ تکلیف ہونے پر گھر یا پڑوس کی بڑی بوڑھی سے مشورہ نہ کریں بلکہ ہمیشہ اپنے معالج کی رائے حاصل کریں۔ کوئی دوا بچے کو خود بخود استعمال نہ کرائیں۔ بچے کا لباس: ہلکا سادہ مسام دار اور ڈھیلا ہونا چاہئے۔ ننھے بچوں کو پرتکلف کپڑے جس پر زری یا سلمہ وغیرہ کا کام ہوتا ہے پہنانا خواہ مخواہ ان کو تکلیف دیتا ہے۔ لباس موسم کے مطابق سرد یا گرم ہونا چاہئے۔ بچے موسمی اثرات کو بڑوں کی نسبت جلدی قبول کرتے ہیں اس لئے آپ بچوں کی دیکھ بھال بہت احتیاط سے کریں۔
پیشاب و پاخانہ ذمہ داری سے کروائیے: اگر آپ بچے کو غذا باقاعدہ دیں گے تو از خود اس کے پاخانہ کا وقت مقرر ہوجائے گا اور وہ کپڑوں اور بستر کو خراب کرکے ماں اور دایہ کیلئے تکلیف کا باعث نہ بنے گا۔ پابندی کے عادی بچے بہت چھوٹی عمر میں ہی پیشاب اور پاخانہ کے وقت خاص اشاروں سے ماں کو سمجھالیتے ہیں۔ اگر کبھی کپڑے گیلے اور خراب ہوجائیں تو ان کو فوراً اتار کر نیا پہنا دینا چاہئے۔
بچوں کیلئے ورزش انتہائی ضروری : بچوں کی مناسب نشوونما کیلئے ضروری ہے کہ انہیں ورزش کا موقع دیا جائے۔ چنانچہ ان کو کافی دیر تک بستر پر پڑے رہنا چاہئے تاکہ ہاتھ پائوں چلاتے رہیں، کبھی کبھی معمولی رونے سے بچے کی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے کیونکہ اس سے پھیپھڑوں میں پوری طرح ہوا پہنچ جاتی ہے، اس لئے اس سے پریشان نہیں ہونا چاہئے۔
ننھے بچے کو بھرپور سونے کا موقع دیجئے: ننھے بچے کو نیند کی بہت ضرورت ہوتی ہے، چنانچہ اپنی عمر کے ابتدائی دنوں میں وہ تقریباً 20-22 گھنٹے سوتا رہتا ہے۔ اس کے بعد بتدریج نیند تھوڑی تھوڑی کم ہوتی جاتی ہے، پاکستان، ہندوستان میں عام طور پر مائیں بچوں کو ساتھ سلاتی ہیں اس سے ماں اور بچہ دونوں بے آرام رہتے ہیں اس میں بڑی قباحت یہ ہے کہ بچہ بے وقت دودھ پینے کا عادی ہوجاتا ہے، بچے کو ہمیشہ الگ سلانا چاہئے۔ ایک ہی کموٹ پر بچے کا سونا ٹھیک نہیں۔ چنانچہ ماں یا دایہ کو چاہئے کہ اسے پہلے دائیں پہلو پر سلائے اور پھر کسی کسی وقت کروٹ بدلتی رہے۔
مالش کیجئے بچے کے اعضاء طاقتور بنائیے: سرسوں کے عمدہ تیل سے بچے کی مالش کرتے رہنا مفید ہے اس سے اعضاء طاقت ور ہوتے ہیں اور نشوونما میں مدد ملتی ہے۔
نہلانا: بچے کو شروع ہی سے روزانہ نہلانے کی عادت ڈالنا چاہیے، چنانچہ موسم سرما میں کسی قدر گرم پانی سے اور موسم گرما میں تازہ پانی سے نہلانا چاہئے۔ نہلانے کے فوراً بعد بچے کا بدن خشک کرلینا چاہئے اور اس کو کپڑے پہنا دینے چاہئیں۔ گرمیوں میں دو تین دفعہ بھی نہلایا جاسکتا ہے۔
بچہ کی چوسنی: چوسنی کی عادت بچہ کی صحت کیلئے مضر ہے اس سے پابندی وقت اور ضبط نفس کا وہ سبق جو مقررہ اوقات غذا سے بچہ کو ملتا ہے نہیں مل سکتا۔ اگر بچہ بے وقت روئے تو بجائے دودھ کے اس کو تھوڑا سا عرق سونف پلانا چاہئے۔
بچوں کی غذائیں: بچے کو چھ سات ماہ کے دوران دودھ کے علاوہ دوسری زود ہضم غذائیں بھی قلیل مقدار میں دینی چاہئیں مثلاً اچھی طرح پکی ہوئی کھچڑی، پتلی کھیر یا دلیہ اور فرنی وغیرہ پکے ہوئے زود ہضم فروٹ جوس‘ بکرے کے گوشت کی یخنی، اچھی قسم کے بسکٹ وغیرہ دینے چاہئیں۔ دیر ہضم، گوشت، کچی سبزیاں، ٹماٹر، پیاز، تلے ہوئے پکوڑے، آلو اور بازاری مٹھائیاں اور برف سے سرد کی ہوئی تمام اشیاء بچوں کو تین سال تک استعمال نہیں کروانا چاہئیں۔
دودھ پلانے کی بوتل: ماں کا دودھ ہی بچے کی بہترین غذا ہے اگر کسی وجہ سے ماں کا دودھ میسر نہ ہو اور بچے کو دودھ پلانے کی ضرورت درپیش ہوتو پھر بچے کو دودھ بوتل سے بھی پلایا جاسکتا ہے۔ بچوں کو دودھ پلانے کی کئی قسم کی بوتلیں بازار میں ملتی ہیں۔ سب سے عمدہ بوتل وہ ہے جو اچھی طرح صاف ہوسکے، خالی بوتل کو گرم پانی کے ساتھ برش سے خوب اچھی طرح دھونا چاہئے۔ نپل کو بھی الٹا کرکے دھونا چاہئے، ورنہ دودھ میں خرابی ہوکر بچے کے ہضم کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ مصنوعی دودھ پر پرورش پانے والے بچوں کیلئے بہترین طریقہ چمچ سے دودھ پلانا ہے اس سے بوتل کی صفائی نہ ہونے کے نقصانات سے چھٹکارا ہوجاتا ہے بچوں کے دودھ پلانے کے برتن صاف ہونا نہایت ضروری ہیں۔
بچے کا دودھ چھڑانا: عام طور پر ایک یا دو سال کی عمر میں بچے کا دودھ چھڑا لیا جاتا ہے یعنی ماں کے دودھ کی بجائے گائے یا بھینس کا دودھ اور دوسری غذائیں شروع کردی جاتی ہیں پاکستان میں گرمیوں کا موسم دودھ چھڑانے کیلئے اچھا نہیں بلکہ موسم بہار اس کیلئے بہترین ہے۔ دودھ یکبارگی نہیں بلکہ بتدریج چھڑانا چاہئے۔ اگر بچے کا دودھ آہستہ آہستہ چھڑایا جائے تو عموماً ماں کی چھاتیوں میں کوئی تکلیف نہیں ہوتی اور اس طرح سے بچہ بھی صحت مند رہتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں