میری والدہ بیمار تھیں گھر میں کوئی دیکھنے والا نہیں میری ساس جاکر ان کو بھی گھر لے آئیں‘ ان کی خدمت بھی ہورہی‘ مہمان میری امی کی عیادت کرنےآرہے سب کا خرچہ چل رہا مگر تھیلی میں پیسے ختم نہیں ہورہے اور ابھی تو کل ہی مجھ سے کہہ رہی تھیں کہ بیٹا جاکر اپنے گرمیوں کیلئے کپڑے لے آؤ
ہم لوگ عمرہ کرنے گئے‘ حرم مکہ میں دس دن رہے لیکن حطیم کے اندر میزاب رحمت کے نیچے نفل نہ پڑھ سکے کہ ’’شرطے‘‘ ہروقت وہاں ہوتے اندر نہ جانے دیتے‘ بند کیا ہوا تھا۔ آخری دن ہم لوگ جارہے ابھی مسجد کی حدود میں داخل ہی ہوئے ایک آدمی احرام باندھے ہوئے واپس آرہا تھا‘ تو وہ ایک دم میرے میاں کو دیکھ کر کھڑا ہوگیا‘ سلام کرکے کہنے لگا: میںریاض سے عمرہ کرنے آیا ہوں‘ میرے طواف کے دوران جیب کٹ گئی اب میں نےو اپس جانا ہے‘ میرے پاس کرایہ نہیں‘ آپ میری مدد کردیں‘ مجھے اتنے پیسے چاہئیں‘ آپ کچھ ریال دے دیں‘ کچھ کسی اور سے لے لوں گا۔ آپ پاکستانی نظر آئے تو آپ سے مانگ لیے‘ میرے میاں مجھے دیکھنے لگے میں نے دل میں آیت پڑھی جس کا ترجمہ یہ ہے کہ یااللہ تو ہی اس کا باطن جانتا ہے ہم تو ظاہرپر ہی عمل کریں گے‘ تو میں نے اس کو دیکھا وہ ایسے بچوں کی طرح رو رہا اور اتنے بڑے قدو صحت والا آدمی لیکن ہونٹ ایسے کپکپی طاری بات نہ ہورہی‘ میں نے ریال نکال کر اپنے میاں کو دئیے ‘ میرے میاں نے اسے دے دئیے‘ وہ کہنے لگا اتنے اور دے دیںتاکہ مجھے کسی اور سے نہ مانگنے پڑیں۔ اب میرے میاں کو غصہ آگیا وہ کہنے لگے آپ اپنا ایڈریس، نمبر دے دو ‘جا کے واپس بھیج دوں گا۔ میں نے اتنے اور دئیے ۔ وہ شکریہ ادا کرنے لگا‘ ہم آگے چل دئیے لیکن اس کی آواز آئی کہ بہت شکریہ۔ ہم اندر گئے طواف کیا تو میں نے دیکھا کہ لوگ حطیم کے اندر نوافل ادا کررہے ہیں میں نے اپنی امی کو لیا اور خود نفل پڑھے‘ امی نے پڑھے‘ میرے میاں میری ساس صاحبہ کو ویل چیئر پر طواف کروا رہے تھے‘ میں نے ان کو ڈھونڈا اور کہا جاکر نفل پڑھ لیں۔ تو ہمارا آخری دن تھا واپس چلے جانا تھا ۔ اس سے اگلی صبح مدینہ منورہ جانا تھا۔ میں مدینہ منورہ جارہی تھی تو سوچ رہی تھی نامعلوم اس شخص نے کتنی دعائیں دیں کہ اللہ پاک نے ایسی جگہ سجدہ کرنے کی توفیق عطا فرمادی۔
برکت والی تھیلی کاکمال: میں ایک سلائی سنٹر گئی‘ وہاں ایک لڑکی تھی‘ سنٹر کی آنٹی سے باتیں کررہی تھی‘ اپنے حالات پر رونا رو رہی تھی‘ میرے پاس برکت والی تھیلی تھی میں نے اس کو دکھائی اور کہا کہ اس طرح کی تھیلی بنالو اور اس پر روزانہ صبح و شام سورۂ کوثر 129 بار اول و آخر درود ابراہیمی پڑھ کر پھونک مار لیاکرو۔ اس نے مجھ سے میرا فون نمبر لے لیا۔ تقریباً ایک ماہ بعد میں نے اسے میسج کرکے حالات کا پوچھا۔ کہنے لگے سورۂ کوثر پڑھ رہی ہوں‘ میری ساس کو پڑھنا نہیں آتی تو میں پڑھ کر ساس کے پیسوں پر پھونک دیتی ہوں تو اس نے بتایا کہ میری ساس پہلے ہر وقت کہتی تھیں خرچہ بہت ہوتا ہے‘ پیسے نہیں اور اب وہ میرا اور میرے چار بچوں کا خرچہ بھی چلا رہی ہے‘ میرے میاں بیروزگار تھے‘ چند دن ہوئے وہ بھی سعودیہ چلے گئے ہیں۔ میری ساس کے پیسوں میں بہت برکت آگئی ہے۔ میری ساس اپنی بہن اور ان کی دو بیٹیوں کا خرچہ بھی چلا رہی ہیں۔ میری والدہ بیمار تھیں گھر میں کوئی دیکھنے والا نہیں میری ساس جاکر ان کو بھی گھر لے آئیں‘ ان کی خدمت بھی ہورہی‘ مہمان میری امی کی عیادت کرنےآرہے سب کا خرچہ چل رہا مگر تھیلی میں پیسے ختم نہیں ہورہے اور ابھی تو کل ہی مجھ سے کہہ رہی تھیں کہ بیٹا جاکر اپنے گرمیوں کیلئے کپڑے لے آؤ‘ اب میرے پاس پیسے بچ گئے ہیں۔ میری ساس اس عمل کی برکت پر ہروقت حیران اور خوش ہوتی رہتی ہیں اور دوسروں کو بھی بتاتی ہیں۔ مزید یہ کہ اللہ نے اس عمل کی برکت سے میری اس گھر میں عزت مزید بڑھا دی ہے۔ میری ساس صاحبہ اب مہمانوں کے آگے میری تعریفیں کرتی نہیں تھکتیں۔
سورۂ مائدہ کی آیت کا کرشمہ: میں نے روحانی ترقی کیلئے سورۂ مائدہ کی آیت صبح وشام گیارہ گیارہ مرتبہ پڑھنا شروع کی۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اب اللہ کا ذکر پہلے جو نہیں کرتی تھی کافی کرلیتی ہوں‘ اللہ نے قرآن کی تلاوت ذکر و درود شریف پرلگا دیا۔ تحیۃ الوضو پڑھنے لگی‘ نماز میں سورتیں پڑھنے لگی۔ تہجد کی توفیق مل گئی۔ اب تھوڑا سا بھی چلوں گھر میں ادھر سے ادھر کچھ نہ پڑھوں تو دل میں فوراً خیال آتا ہے کہ وقت ضائع ہوگیا کچھ پڑھا نہیں۔ وضو کے بعد تین گھونٹ پینے سے جسم میں سکون کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ دماغ، جسم ہلکا ہوجاتا ہے۔ میرے میاں بھی یہی کہتے ہیں۔ اللہ آپ کو ہر ایک کیلئے ہدایت و رہنمائی کا چراغ ہمیشہ بنائے رکھے۔ آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں