قارئین! حضرت جی! کے درس‘ موبائل (میموری کارڈ)‘ نیٹ وغیرہ پر سننے سے لاکھوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں‘ انوکھی بات یہ ہے چونکہ درس کےساتھ اسم اعظم پڑھا جاتا ہے جہاں درس چلتا ہے وہاں گھریلو الجھنیں حیرت انگیز طور پر ختم ہوجاتی ہیں‘ آپ بھی درس سنیں خواہ تھوڑا سنیں‘ روز سنیں ‘ آپ کے گھر‘ گاڑی میں ہروقت درس ہو۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ رب العزت آپ کو اور آپ کی نسلوں کو تاقیامت شاذو آباد رکھے اور میری نسلوں کو اور مجھے تسبیح خانہ سے تاقیامت منسلک رکھے۔ ٓآمین! محترم حضرت حکیم صاحب! میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ میں اپنی کہانی کہاں سے شروع کروں۔ محترم! میں گناہوں کےاندھیرے سمندر میں ڈوبی ہوئی وہ لاش ہوں جسے تسبیح خانہ نے ’’نئی زندگی‘‘ دی ہے۔ میں نے موت سے بدتر زندگی گزاری ہے میرےگناہوں کا شمار نہیں۔ میرا ادنیٰ ترین گناہ ہم جنس پرستی تھی۔ جو میرے نزدیک گناہ ہی نہیں تھا۔ بی ایس سی کیا‘ سکول‘ کالج میں بہترین پوزیشن ہولڈر‘ گھریلو مذہبی ماحول مگر اندھیری راہوں کی مسافر! میرے اتنے گناہ‘ اتنی خطائیں لیکن پھر بھی اللہ نے زندگی کا شریک سفر اتنا اچھا دیا‘ نمازی‘ پرہیز گار‘ محبت کرنے والا‘ مجھے عزت دی‘ اللہ نے اس کے نصیب کی اولاد دو بیٹے دئیے۔ پھر بھی میری زندگی اندھیروں میں بسر ہورہی تھی‘ جن سے شیاطین خوب لطف اندوز اور خوش ہورہے تھے۔ اگر کبھی نماز پڑھنے کی کوشش کرتی‘ گھر میں لڑائی جھگڑے شروع ہوجاتے‘ چھوڑ دیتی‘ مجھے یاد نہیں بارہ سال سے روزے نہیں رکھ سکی۔ نماز نہیں پڑھ سکی‘ دعا ضرور مانگتی رہی‘ یااللہ تومجھے اندھیروں سے نکال دے۔ شاید میری یہی دعا قبول ہوئی کہ مجھے کوڑے کے ڈھیر سے عبقری ملا‘ چند ورق تھے‘دھویا صاف کیا‘ پڑھا‘ زندگی ملنے لگی۔ دو سال اسی کو پڑھتی رہی۔ پھر پتہ نہیں تھا کہ عبقری کہاں سے ملے گا؟ دو سال اسی کو بار بار پڑھتی رہی‘ صرف چند ورق تھے جو مجھے زبانی یاد ہوچکے تھے۔ پھر پتہ چلا کہ میرے میاں کی دکان کے پاس سے ملتا ہے۔ میرے میاں کی گاڑیوں کے سپیئر پارٹس کی دکان ہے۔ وہاں سے میگزین منگوایا‘ پڑھا زندگی بدلنے لگی۔ تسبیح خانہ لاہور اپنی ساس اور نند کے ساتھ آئی۔ درس سنا‘ بس یہاں سے زندگی زندہ ہونے لگی۔ 33 سال عمر ہے‘ اتنے سال غفلت میں گزار دئیے‘ پتہ نہیں کس کی دعا سے مجھے تسبیح خانہ ملا‘ درس ملا۔ وہاں سے آتی ہوئی درس والے میموری کارڈ خرید لائی‘ درس سننے لگی‘ کلیجہ پھٹنے لگا۔ میں نے کیسی زندگی گزار دی۔ یااللہ! میں کیسی غفلت میں پڑی رہی‘ دعائیں یاد کیں۔ وہ پڑھنے لگی‘ دونوں بیٹوں کو یاد کروائیں‘ پتہ چلا میں نے اپنے بچوں کی کوئی تربیت ہی نہیں کی۔ سارا دن درس سنتی ہوں‘ اپنی غلطیوں کی معافی مانگتی ہوں۔ اب نماز میں دل لگنے لگا ہے‘ اللہ تعالیٰ تہجد کیلئے بھی اٹھا دیتا ہے۔ ہروقت ایک خوف ایک ڈر مسلط رہتا ہے کہیں مجھ سے تسبیح خانہ کی نسبت نہ چھن جائے‘ مجھ بےآسرا کو جو یہ آسرا ملا ہے کھو نہ جائے۔ محترم! میں آپ کو دل چیر کر کیسے دکھاؤں کہ یہ نسبت مجھے کتنی عزیز ہورہی لیکن ہروقت خوف رہتا ہے۔ حضرت صاحب! اپنی جسمانی اور روحانی بیماریوں کیلئے چھ سورتوں والا عمل کرتی ہوں۔ بس درس سنتی ہوں۔ میں اپنی حالت اور کیفیت شاید بیان نہ کرسکوں میرے پاس الفاظ ہی نہیں۔ پوچھ پوچھ کر کرتی جا اور کر کرکے بھولتی جا۔ مجھے بتائیں میں کیا کروں کہ زندگی کا یہ مشکل سفر اور آخرت کا کٹھن دور آسانی سے کٹ جائے۔ میرے لیے دعا کریں۔ مجھے کوئی وظیفہ دیں۔ بس میری نسبت قائم رہ جائے جو زندگی زندہ ہوئی ہے اسے موت نہ آئے۔ دنیا اور آخرت کی بھلائیاں دامن میں آتی جائیں۔ کبھی سوچتی ہوں میں عورت ہوں اور وہ بھی انتہا کی گنہگار پتہ نہیں نظرکرم کی قابل بھی ہوں کہ نہیں۔ کئی مہینوں کی کوشش کے بعد یہ خط لکھ رہی ہوں۔ رہے سلامت تمہاری نسبت میرا تو اک آسرا یہی ہے۔ (چ،ا۔جھنگ)
زندگی کیسے بدلی؟
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! تسبیح خانہ میں آیا تو ایک ایسی اقامت سنی جس سے میرا پورا وجود ہل کر رہ گیا اور اتنا سرور ملا کہ میں لفظوں میں بیان نہیں کرسکتا۔ اس سے پہلے کبھی میں نے ایسی اقامت کہیں نہیں سنی‘ پھر میں ہر روز ہر نماز میں اس اقامت کا انتظار کرنے لگا۔ پھر پچھلے سال 16 رمضان کو پھر مجھے وہی اقامت سننے کو ملی تو میں نے سوچا کہ نظر اٹھا کر دیکھوں تو سہی کہ اتنی پرسرور آواز میں اقامت کون پڑھتا ہے تو جب دیکھا تو پتہ چلا کہ یہ اقامت تو اپنے حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم پڑھتے ہیں۔ حضرت حکیم صاحب! میں بہت گنہگار انسان ہوں‘ معلوم نہیں مجھے تسبیح خانہ میں ماہ رمضان گزارنے کا کیسے موقع مل گیا وہاں پر سب نیک انسان موجود تھے اور ایک میں ہی ایسا گنہگار انسان تھا جو ان سب نیک لوگوں میں موجود تھا بس یہی سوچ سوچ کر سارا رمضان میں شرمندہ ہوتا رہتا تھا۔ محترم حضرت حکیم صاحب! میری نسبت تسبیح خانہ سے بہت دیر سے جڑی‘ اے کاش میں عبقری، تسبیح خانہ کو کچھ سال پہلے حاصل کرلیتا تو میری زندگی اتنی برباد نہ ہوتی جتنی ہوچکی ہے۔ اس کا افسوس مجھے ساری زندگی رہے گا۔ میں نے زندگی میں بہت گناہ کیے ہیں‘ یہ کہوں تو زیادہ بہتر ہوگا کہ میری گزشتہ زندگی کا ایک ایک لمحہ گناہوں میں ڈوبا ہوا تھا۔ لوگ میرے گناہوں کی وجہ سے مجھ سے نفرت کرتے تھے‘ حتیٰ کہ میرے گھر والے‘ میری بیوی تک مجھ سے نفرت کرنا شروع ہوگئی۔ محترم حضرت حکیم صاحب! میں چاہ کر بھی یہاں اپنے گناہ لکھ نہیں پارہا۔ میرا قلم کانپ جاتا ہے۔ بس آپ کے درس سنے اور سنتا ہی چلا گیا اور میری زندگی بدلنا شروع ہوگئی۔ بس آپ سے دلی گزارش ہے کہ دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ موت تک مجھے تسبیح خانہ سے جوڑے رکھے تاکہ میں اللہ کا قرب حاصل کرسکوں جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بکریوں کے ریوڑ میں سے بکریاں دائیں بائیں ہوجاتی تھیں بس میری مثال بھی ان بکریوں جیسی ہے۔ اگر میں کہیں دائیں بائیں ہونے لگوں تو آپ مجھے دائیں بائیں نہ ہونے دینا۔ آپ کے تسبیح خانہ کے ساتھ چلتا رہوں گا تو انشاء اللہ مجھے چلنا آجائے گا جس طرح ایک چھوٹا بچہ چلنا سیکھ جاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں