داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ (پھلت)
حضرت مولانا دامت برکاتہم العالہ عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ان کی نا مور شہرہ آفاق کتاب’’ نسیم ہدایت کے جھونکے ‘‘پڑھنے قابل ہے۔
انہوں نے فون ملا کر میری طرف بڑھایا کہ بریرہ آپ سے بات کرنے کیلئے رو رہی ہے کئی روز سے مجھے پریشان کررکھا ہے کہ آپ حضرت سے فون پر بات نہیں کراتے‘ ذرا اس بچی سے بات کرلیجئے۔ میں نے بات کی‘ اس بچی سے جس کی ابھی عمر چار سال بھی نہیں ہوگی۔ بڑی معصوم آواز میں سلام کرکے خیریت معلوم کی اور بولی حضرت ہمارے لیے دو دعائیں کردیجئے میں نے کہا ہاں بتاو: میں اپنی بیٹی کیلئے کون سی دعا کروں؟ وہ بولی ایک تو یہ دعا کردیجئے کہ عید جلدی آجائے کیونکہ آپ ہمارے گھر عید کے روز ہی آتے ہیں میرا دل آپ سے ملنے کو بہت چاہ رہا ہے‘ عید جلدی آجائے گی تو آپ جلدی آجائیں گے۔ دوسری دعا یہ کردیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے دین کی سچی داعی بنادے اورمیرے بھائی تاج کو اور ہماری سب بہنوں کو بھی دین کا داعی بنادے‘ اس حقیر کی طبیعت بھی کچھ سست چل رہی تھی اور کچھ بے نظم مصروفیات میں حد درجہ تکان ہورہی تھی‘ اس ننھی سی بچی کی ایسی بامقصد اور ننھی ننھی باتوں نے دل و دماغ کو تروتازہ کردیا وہ بچی ہمارےرفیق عزیز سید محمود الحسن کی چھوٹی بچی ہے جن کا بانی ندوہ حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری رحمۃ اللہ علیہ (جن کا اصل وطن کھتولی سے متصل محی الدین پور ہے) کے خانوادہ سے تعلق ہے‘ یہ بستی دین اور اہل دین خصوصاً علم سے ایسی دور ہوگئی ہے کہ چند اشخاص کو چھوڑ کر یہ اندازہ کرنا مشکل ہے کہ اس بستی کو ایسی ایسی اہل ہستیوں کے وطن ہونے کا شرف حاصل ہے۔ یہ حقیر اج تک اپنے رب کریم کا شکر ادا کررہا ہے کہ دعوت کو ہمارا فرض منصبی بنا کر اللہ تعالیٰ نے ہر بگاڑ کیلئے شاہ کلید ہمیں عطا کردی ہے اس فرض منصبی سے غفلت کے جرم کا بہ تکلف اعتراف اور اس کا یہ تصنع شور اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے ہم نااہلوں سے کروا دیا ہے، اس کے صدقہ میں بے شعور بچے اور کم سن بچیاں دعوت کے جذبہ کی طلب سے سرشار نظر آتی ہیں اور دعوت اور اس کے مقام کی مقبولیت اور محبوبیت ہے کہ اس شور کے صدقہ میں معصوم بچیاں عید جلدی آنے کی دعائیں کراتی ہیں کہ دعوت کی آواز لگانے والے سےعید کے دن ان کو ملنا نصیب ہوجائے۔
امت کی چودہ سو سالہ تاریخ گواہ ہے کہ جس دور اور جس عہد اور جس علاقہ میں کسی شخص نے انسانیت کی خیرخواہی اور اس کو باطل کے اندھیروں سے نکال کر اور دین حق کی روشنی میں لانے کی آواز لگائی اس دور میں اور اس عہد میں اس مقام پر ان شخصیات کو عزت و محبوبیت کی دولت سے مالامال کیا گیا، عزت و سربلندی اور وقار نے ان کے قدم چومے‘ مایوسی‘ نامرادی آس و مراد میں بدلی و محکومیت ومغلوبیت کے غار سے نکل کر حاکمیت اور غلبہ کی سربلندی پر چڑھنا نصیب ہوا اور جس دور اور جس مقام پر ملت کے افراد نے اپنے فرض منصبی سے مجرمانہ غفلت کا ارتکاب کیا دین حق کی اشاعت اور اس کا حق رسالت ادا کرنے کے بجائے کتمان حق کے مرتکب ہوئے‘ ذلت و خواری ان مقدر بنی اور دنیا کے سامنے ان کو ذلیل و خوار ہوکر رہنا پڑا‘ امام مالک کا مشہور ارشاد ہے کہ اس امت کے بعد والے اسی راہ پر چل کر فلاح یاب ہوسکتے ہیں جس راہ پر چل کر اگلوں نے فلاح وکامیابی حاصل کی۔
وہ فلاح و کامیابی کی راہ اپنے نبی ﷺ کی اتباع میں قل ھذہ سبیلی ادعو الی اللہ علی بصیرۃ انا ومن اتبعنی۔ آپ کہہ دیجئے یہ میرا راستہ ہے‘ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں‘ بصیرت کے ساتھ میں بھی اور میرے متبعین بھی اپنی اصل راہ ‘ اپنا طریق‘ اپنی شناخت اور پہچان بنانا ہے۔کاش امت اس گر کو اپنا کر اپنی زبوں حالی اور ذلت کاعلاج‘پتوں کو دھونے کے بجائے درخت کی جڑوں کو سینچنے سے کرے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں