Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

سوار محمد حسین شہید کا مقام ورتبہ اپنی آنکھوں سے دیکھا

ماہنامہ عبقری - نومبر 2015ء

جب شہید ہوئے تو جنگ کے حالات تھے ان کا جسد خاکی ان کے گاؤں نہیں پہنچایا جاسکتا تھا اس لیے ان کوو ہیں محاذ پر ہی امانتاً دفنا دیا گیا۔تقریباً ایک ماہ کے بعد ان کے جسد خاکی کو وہاں سے نکال کر ان کے گاؤں میں لایا گیا ‘ مگر ان کے دادا نے کسی کو بھی شہید کا دیدار نہ کرنے دیا۔

اس عظیم شہید کی شہادت کے تین سال بعد کی کہانی سنانے سے پہلے میں ان کی حیات پر ایک نظر ڈالنا چاہوں گا:۔
سوار محمد حسین شہید 18 جون 1949 کو ڈھوک پیربخش کے مقام پر پیدا ہوئے۔ تین ستمبر 1966ء کو پاک فوج میں بھرتی ہوئے۔ پاک فوج میں بھرتی ہونے کے بعد آپ نے ڈرائیونگ میں مہارت حاصل کی۔1971ء کی پاک بھارت جنگ میں سوار محمد شہید نشان حیدر20 لانسر کے ساتھ خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ 5 دسمبر 1971ء کو سوار محمد حسین شہید نشان حیدرشکرگڑھ کے محاذ پر جاکر نوجوانوں کو اسلحہ اور بارود پہنچا رہے تھے۔6دسمبر 1971ء کو وہ ایک لڑاکا اور پرخطر مہمات میں ان کے ہمراہ جاتے رہے۔ 10 دسمبر 1971ء کو سوار محمد حسین شہید نے دشمن کو ہرار خورد گاؤں میں مورچے کھودتے دیکھ کر یونٹ کمانڈر کو اطلاع دی۔ سوار محمد حسین شہید کی ذاتی کوششوں سے دشمن کے 16 ٹینک تباہ ہوئے۔ دس دسمبر کو ہی چار بجے سوار محمد حسین شہید (نشان حیدر) اپنےا یک رائفل سے دشمن کو ٹھکانے لگاتے ہوئے گولیوں کی بوچھار میں شہید ہوئے۔میجر امان اللہ کی سفارش پر سوار محمد حسین شہید کو نشان حیدر سے نوازا گیا۔آپ کی شادی 1971ء میں ہوئی۔آپ کی اولاد میں ایک بیٹی اور ایک بیٹا شامل ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں سوار محمد حسین شہید نشان حیدر ابھی دیوی ہائی سکول میں زیرتعلیم تھے لیکن ان کے دل میں وطن سے بھرپور محبت کا جذبہ موجود تھا۔ آپ نے پرائمری تک تعلیم جھنگ پیرو میں حاصل کی۔ آپ گھر میں شلوار قمیص یا تہبند باندھتے تھے۔جنگ پر جانے سے پہلے آپ کے والد محترم نے آپ کو سفید کپڑوں کا ایک جوڑا دیا۔ سوار محمد حسین شہید اکثر واقعہ کربلا دہرایا کرتے تھے اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی جرأت و شجاعت پر جھوم جھوم جایا کرتے تھے۔آپ جب شہید ہوئے تو آپ کی جیب سے سو روپے‘ایک منی آرڈر اور دو خون آلود خط برآمد ہوئے۔جب سوار محمد حسین شہید کی شہادت کی خبر ان کے والد کو دی گئی تو ان کے پہلے الفاظ یہ تھے کہ ’’محمد حسین شہید نے کہیں میدان جنگ میں بزدلی تو نہیں دکھائی‘‘۔میدان جنگ میں جب ان کے ساتھیوں سے پوچھا گیاکہ ان کاجذبہ کیا تھا تو ساتھی بتاتے ہیں کہ سوار محمد حسین شہید کو وطن کی خاطر جان قربان کرنے کا بہت شوق تھا۔وہ بہت زیادہ جذبے سے لڑرہے تھے اور ہروقت اپنے ساتھیوں کا مورال بلند کرتےرہتے تھے۔رات کو آگ جلا کر سب کو مختلف طریقوں سے خوش کرتے‘ لطیفے سناتے۔
درج بالا معلومات تو شاید کافی لوگوں کومعلوم ہوں گی مگر اب جو میں بتانے جارہا ہوں وہ بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ سوار محمد حسین جب شہید ہوئے تو جنگ کے حالات تھے ان کا جسد خاکی ان کے گاؤں نہیں پہنچایا جاسکتا تھا اس لیے ان کوو ہیں محاذ پر ہی امانتاً دفنا دیا گیا۔تقریباً ایک ماہ کے بعد ان کے جسد خاکی کو وہاں سے نکال کر ان کے گاؤں میں لایا گیا ‘ مگر ان کے دادا نے کسی کو بھی شہید کا دیدار نہ کرنے دیا۔تقریباً تین سال کے بعد پاک فوج نے آپ کا مزار بنانے کیلئے آپ کا تابوت مبارک قبر سے نکالا تو دادا نے علماء کرام کے مشورے سے تابوت کو صرف چہرے کے حصے سے کھولا تو ماشاء اللہ اب بھی خون تازہ تھا اور پورا علاقہ خوشبو سے بھرگیا۔ پورے گاؤں نے تسلی سے شہید کا دیدار کیا۔ شہادت کے تیسرے سال بھی وہ ایسے ہی تھے جیسے ابھی ابھی انہیں شہید کیا گیا ہو۔ بے شک شہید کو موت نہیں ہے۔ میری آنکھوں کے سامنے آج بھی وہ منظر بالکل تازہ ہے۔

 

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 225 reviews.