اسے دودھ میں ملاکر کھیر بناکر کھانے سے ایک تو حس ذائقہ کی تسکین ہوتی ہے اور دوسرے یہ جسم کو طاقتور اور فربہ بناتی ہے۔ اسی طرح اگر اسے محض چینی کے ہمراہ استعمال کیا جائے تو جریان جیسے مرض کیلئے بے حد مفید ہے۔ اسی طرح اس کا حلوہ بناکر کھانے سے جسم کو بہت زیادہ غذائیت حاصل ہوتی ہے۔
آلو کے خاندان سے تعلق رکھنے والی مشہور جڑ شکر قند کا سائنسی پیمانوں پر تجزیہ کرنے سے معلوم ہوا ہے کہ جسمانی کمزوری سے پریشان ایسے افراد جو دبلے پن سے چھٹکارا پانے کیلئے باڈی بلڈنگ، ثقیل اغذیہ اور چربیلے مادوں پر مشتمل غذا لیتے ہیں اسی طرح جو افراد دوائیں کھاکر اپنے جسم کے کمزور حصوں کو بھرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان سب کیلئے محض شکرقند کا استعمال کرلینا ہی کافی ہے۔ اسی طرح وہ نوجوان جو اپنے ہاتھوں اپنی صحت تباہ کرلیتے ہیں اور بہت سے صنفی عوارض کی زد میں آکر جسم اور اعصاب کی کمزوری کی شکایت میں مبتلا ہوجاتے ہیں ان کیلئے بھی شیریں اور ذائقے دار شکرقند کا مخصوص طریقے سے استعمال بہت ہی مؤثر خصوصیات کا حامل سمجھا گیا ہے۔ سائنسی تجزئیے سے معلوم ہوا ہے کہ معتدل مزاج کی حامل شکر قند نشاستے اور قدرتی شکر کا مجموعہ ہے۔ جسمانی اور ذہنی صحت کیلئے ان دونوں اجزاء کی ضرورت پروٹین سے بھی زیادہ ہے۔ لندن کے ایک ماہر تغذیہ کے مطابق لوگ اپنا وزن بڑھانے کی کوشش میں جتنی پروٹین کھاسکتے ہیں، کھالیتے ہیں جوکہ جسمانی ساخت کو مدنظر رکھتے ہوئے درست نہیں۔ ایسے افراد کی نظروں کے سامنے ان تن سازوں کی مثال ہوتی ہے جو ناشتے میں درجن بھر انڈے کی سفیدی اور کھانے میں کئی مرغ اُڑا جاتے ہیں لیکن چونکہ دبلے پتلے افراد کو ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ عضلات کو دبیز بنایاجائے لہٰذا ان کیلئے پروٹین سے زیادہ نشاستے کی اہمیت ہے۔ اس میں شک نہیں کہ ذہنی نشوونما اور جسمانی شکست وریخت کی اصلاح کیلئے پروٹین اہم ہے لیکن جب آپ نشاستے کے حصول کی خاطر بعض غذائیں استعمال کرتے ہیں تو جسم کو خود بخود پروٹین بھی حاصل ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے بھی جسمانی کمزوری کی اصلاح کیلئے شکرقند کے استعمال کی اہمیت مزید اجاگر ہوجاتی ہے کیونکہ اس میں پروٹین اور نشاستے کے ساتھ ساتھ گلوکوز، تانبا، وٹامن اے، بی ، سی اور ای بھی شامل ہوتا ہے۔ شکر قند ابال کر یا بھوبھل میں بھون کر کھائی جاتی ہے اطباء کے مطابق اسے ابالنے سے زیادہ بھوبھل میں بھون کر کھانا زیادہ مناسب اور فائدہ مند ہے۔ اسے دودھ میں ملاکر کھیر بناکر کھانے سے ایک تو حس ذائقہ کی تسکین ہوتی ہے اور دوسرے یہ جسم کو طاقتور اور فربہ بناتی ہے۔ اسی طرح اگر اسے محض چینی کے ہمراہ استعمال کیا جائے تو جریان جیسے مرض کیلئے بے حد مفید ہے۔ اسی طرح اس کا حلوہ بناکر کھانے سے جسم کو بہت زیادہ غذائیت حاصل ہوتی ہے، جسمانی کمزوری دور کرنے اور صنفی قوت کی تقویت کیلئے شکر قند کا حلوہ ایک بہترین قدرتی غذا ہے۔ آئیے! اب ہم شکر قند کے مقوی حلوے کی ترکیب ملاحظہ کرتے ہیں۔ شکر قند کو باریک باریک ٹکڑوں میں کاٹ کر خشک کرلیں اس کے بعد کوٹ لیں اور چھان کر آٹا بنائیں۔ تقریباً 30 گرام یہ آٹا 25 گرام گھی میں بھونیں اور آدھا پائو چینی یا شہد کا قوام شامل کرکے حلوا بنالیں۔ اگر چاہیں تو ذائقے اور غذائیت میں اضافے کیلئے اس میں بادام، پستہ اور کھوپرے کی گریاں باریک کتر کر ملادیں۔
فربہ افراد اور وہ لوگ جن کا معدہ پہلے ہی کمزور ہویعنی بد ہضمی کا شکار رہتے ہوں انہیں شکر قند کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے لیکن شکر قند کے ثقیل پن اور دیر ہضم ہونے کی اصلاح شہد سے کی جاسکتی ہے۔ اس طرح ہر فرد کیلئے اس کا استعمال موثر اور توانائی کے حصول کا ایک عمدہ قدرتی ذریعہ بن جاتا ہے۔ جسمانی کمزوری دور کرنے اور صنفی طور پر طاقتور ہونے کیلئے شکر قند کا صبح نہار منہ ناشتے کی صورت میں استعمال بھی بہت مفید ہے۔ اس کیلئے کم از کم سو گرام شکر قند ابال کر کھائیں اس کے ساتھ 12 دانے بادام کی گری اور تقریباً 25 گرام کشمش را ت کو پانی میں بھگو کر رکھیں اور صبح شکر قند کے ہمراہ پانی پھینک کر کھالیں اور پھر ایک گلاس دودھ میں ایک چمچ شہد ملاکر پی لیں اس طرح کچھ ہی عرصے میں آپ ذہنی اور جسمانی طور پر بالیدہ ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں تو اس کے مفید اثرات اور بھی جلد سامنے آنا شروع ہوجاتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں