انگور میں پانی اور پوٹاشیم کی مقدار کافی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ منفرد قسم کی پیشاب آور صلاحیت رکھتا ہے چونکہ اس میں البومین اور سوڈیم کلورائیڈ کی موجودگی بہت معمولی ہوتی ہے اس لیے گردوں پر انگور کے استعمال کا برا اثر نہیں پڑتا۔
شعیب علی‘صادق آباد
انگور کی زبردست طبی افادیت کا تعلق اس میں خالص گلوکوز کی فراوانی ہے۔ تجربات نے ثابت کیا ہے کہ دل اور دوسرے اعضائے رئیسہ کی طبی کارکردگی کا دارومدار جسم میں گلوکوز کے جذب ہونے اور جزوبدن بننے والے اجزا پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس لیے انگور مذکورہ عمل میں معاون ہے اور بحالی صحت کو سرعت سے ممکن بناتا ہے۔ بخار‘ عمومی کمزوری اور ضعف ہضم کے مریضوں کیلئے انگور کا استعمال بہت اہم ہے۔ جرمنی کے ڈاکٹروں نے تصدیق کی ہے کہ تازہ انگوروں کے رس کا دن میں پانچ بار استعمال ایک مکمل علاج ہے۔
قبض: انگور میں موجود شکر خلوی مادہ اور نامیاتی تیزاب مل کر اسے جلاب آور بناتے ہیں۔ قبض دور کرنے کیلئے یہ بہت اعلیٰ ہے۔ انتڑیوں کو نئی قوت دیتا ہے اور پرانے قبض کو دور کرتا ہے۔ قبض سے نجات کیلئے روزانہ 350 گرام انگور کھانا ضروری ہے۔ اگر تازہ انگور دستیاب نہ ہوں تو کشمش کو پانی میں کچھ دیر بھگو کر رکھنے کے بعد استعمال کیاجاسکتا ہے۔
فساد ہضم: انگور بدہضمی میں بہت نافع ہے۔ یہ ایسے اجزا پر مشتمل ہیں جو اسے ہلکی پھلکی غذا بناتے ہیں‘ بدہضمی دور کرتے ہیں اور بہت کم وقت میں معدے کی خراش اور گرمی کافور کرتے ہیں۔دمہ: انگوروں کو مرض دمہ میں بھی بہت مفید قرار دیا جاتا ہے۔ انگور کا رس دمہ کے علاج میں مؤثر دوا ہے اور اگردمہ کے مریض کو کچھ دن انگور کے باغ میں رکھا جائے تو وہ بہت جلد صحت یاب ہوجاتا ہے۔دل کی بیماری: دل کی بیماری کے علاج میں انگور بہت کامیاب غذا ہے۔ یہ دل کو تقویت دیتے ہیں‘ دل کے درد اور اختلاج قلب (دل کی تیز دھڑکن) کا خاتمہ کرتے ہیں۔ اگر مریض انگوروں کو کچھ دن تک اپنی اکلوتی غذا بنالے تو مرض پر تیزی سے قابو پایا جاسکتا ہے۔ دل کے دورے کے بعد مریض کیلئے انگور پینا بہت مفید ہوتا ہے۔ یہ درد اور تیز دھڑکن کے سنگین نتائج سے محفوظ رکھتا ہے۔درد شقیقہ: خوب پکے ہوئے انگوروں کا جوس (رس) درد شقیقہ یعنی آدھے سر کے درد میں تسکین بخش ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایران کا بادشاہ جمشید‘ انگور کے رس کا بہت شوقین تھا۔ اس نے ایک دفعہ یہ رس بوتلوں میں ڈال کر محفوظ کرلیا اور مشہور کردیا کہ ان بوتلوں میں بہت تیز قسم کا زہر ہے۔ وہ چاہتا تھا کہ کوئی بھی ان بوتلوں کے قریب نہ جائے۔ اتفاق سے اس کی بیوی کو ایک دن درد شقیقہ لاحق ہوگیا۔ کسی طرح آرام نہ آنے پر اس نے خودکشی کاارادہ کرلیا اور زہر پینے کیلئے ان میں سے ایک بوتل اٹھالی۔ موت کے انتظار میں وہ اس مشروب کو وقفے وقفے سے پیتی رہی۔ اس کی توقع کے مطابق موت تو نہ آئی لیکن اس کے سر کا درد جاتا رہا۔
گردوں کی بیماریاں: انگور میں پانی اور پوٹاشیم کی مقدار کافی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ منفرد قسم کی پیشاب آور صلاحیت رکھتا ہے چونکہ اس میں البومین اور سوڈیم کلورائیڈ کی موجودگی بہت معمولی ہوتی ہے اس لیے گردوں پر انگور کے استعمال کا برا اثر نہیں پڑتا۔ گردوں کی سوزش‘ مثانے اور گردے میں پتھریوں کا خاتمہ کیلئے انگور بہترین غذائی علاج ہے۔
جگر کی بیماریاں: جگر کے فعل کو مؤثر بنانے اور صفرا کا اخراج تیز کرنے میں انگور چونکہ بہت مؤثر ہیں‘ اس لیے یہ جگر کی تمام بیماریوں کا شافی علاج ہے۔بچوں کے امراض: انگور کا رس خون بنانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ ایک مؤثر گھریلو علاج ہے اور اسے آسانی سے بوتلوں میں ڈال کر محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ یہ بچوں میں قبض کی وجہ سے اینٹھن اور مروڑ کے علاج میں بھی کارگر ہے۔ شیرخوار بچے جب دانت نکال رہے ہوں تو انگور کا جوس بہت مفید اور مؤثر رہتا ہے۔
بیرونی زخم اور پھوڑے: انگوروں کا پلٹس ایسے پھوڑوں پر باندھنا مفید جن کا منہ نہ بن رہا ہو۔ انگور کے دانوں کو کچل کر اور ململ کے کپڑے میں تہہ جما کر متاثرہ حصہ پر رکھ دیتے ہیں اور اوپر سے کسی خشک کپڑے کی پٹی باندھ دی جاتی ہے۔ پلٹس کو تھوڑے تھوڑے وقفہ کے بعد بدل لینا چاہیے کیونکہ یہ بہت تیزی سے فاسد مادے اور زہر کو جذب کرلیتا ہے۔
پائیوریا: ماہرین کے مطابق اگر دانت ہل رہا ہو اور مسوڑھوں سے پیپ آرہی ہو تو بھی فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ چند دن تک انگوروں پر مشتمل اکلوتی غذا کا استعمال یہ کرشمہ دکھاتا ہے کہ دانت مضبوطی سے اپنی جگہ جم جاتے ہیں۔ مسوڑھوں کی سوزش ختم اور پیپ خشک ہوجاتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں