ایک چھوٹا بچہ یہ جانتا ہے کہ اس کا باپ شام کو گھر واپس آتا ہے۔ کبھی وہ خود اور کبھی اس کی ماں اس کو کہتی ہے‘ جاؤ دروازے پر جاکر دیکھو‘ ابو آرہے ہیں یا نہیں۔ وہ دو تین بار گیا‘ دیکھا مگر اس کا باپ نہیں آیا۔ وہ بددل نہیں ہوا۔
کائنات کا کوئی کنارہ نہیں‘ زندگی کی کوئی اتھاہ نہیں‘ جب سے انسان عقل کی دولت لے کر کرۂ ارض پر وارد ہوا ہے اور عقل و علم کی بدولت اشرف المخلوقات بنا ہے‘ سیکھنے کا عمل جاری ہے۔علم ایک گہرا سمندر ہے‘ ہم اپنی زندگی میں اس کے کسی کنارے پر چند سیپیاں اور کنکریاں ہی چن سکتے ہیں۔ اس میں کیا کچھ ہے‘ انسان کی لاکھوں برس کی زندگی میں ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہوا۔سیکھنے کے عمل کیلئے عمر کی کوئی خاص منزل مقرر نہیں۔ یہ سمجھنا کہ ہم نے روزگار پالیا ہے اور کاروبار سنبھال لیا ہے‘ اب مزید سیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں‘ ایک بہت بڑی غلطی ہے۔ اسی طرح یہ سمجھنا کہ ہم ادھیڑ عمر میں داخل ہوگئے ہیں یا بڑھاپے میں قدم رکھ دیا ہے اور اب کچھ سیکھنے کا کیا فائدہ‘ ایک بڑی غلط فہمی ہے۔
علم سیکھنے کیلئے بڑھاپا کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ بڑھاپے میں سیکھنے کے عمل کو جاری رکھنا دماغی قوت کو چاق چوبند رکھتا ہے۔
اپنے ذہن کو لچکدار بنائیے: سیکھنے کا عمل ایک طرح کی مہارت یا ہنر ہے‘ اگر آپ اس مہارت اور ہنر کو جاری رکھیں گے تو آپ کی لیاقت بڑھتی جائے گی۔ آپ دماغ کو جتنا استعمال کریں گے دماغ اور بڑھے گا۔ اس کی چستی اور وسعت میں اضافہ ہوگا۔
ورزش سے اپنی ذہانت کو بڑھائیے
دنیا کے مختلف حصوں میں ہزاروں سائنس داں ذہن کی کارکردگی بڑھانے میں مصروف ہیں۔ کیلی فورنیا میں کلیئر مونٹ میں واقع اسکرپس کالج میں ایک مطالعہ کیا گیا۔ 55 سے 99 برس کی عمر کے افراد پر مشتمل دو گروپ بنائے ایک گروپ کو ایسی ورزش کرائی گئیں۔ جن میں دماغ کی چستی کا بھی تعلق تھا۔ دوسرے گروپ نے کوئی ورزش نہیں کی۔ معلوم ہوا کہ ورزش کرنے والے گروپ کی کارکردگی ورزش نہ کرنے والے گروپ سے خاصی بہتر تھی۔ اس تحقیق کے سربراہ لوئی کلارک سن سمتھ پی ایچ ڈی نے بتایا کہ اس مطالعے کا نتیجہ یہ واضح کرتا ہے کہ جوں جوں ہم بوڑھے ہوتے ہیں‘ ورزش ہماری دماغی قابلیتوں کو محفوظ کرتی ہے۔ جسمانی ورزش سے خون کی گردش بڑھتی ہے اور یہ گردش دماغ تک ہوتی ہے اس لیے دماغ کو تقویت ملتی ہے۔
ذہنی ورزش بھی کیجئے: جسمانی ورزش کے ساتھ ساتھ ذہنی ورزش بھی کیجئے۔ مختلف قسم کی سرگرمیوں میں حصہ لیجئے۔ کسی مباحثے مین حصہ لیجئے۔ کسی مشکل مسئلے کے ممکن حل تلاش کیجئے۔ وہ کتابیں جن کو پڑھنے کی آپ کی آرزو ہے‘ پڑھیے۔ جو کام آپ کرنا چاہتے تھے وہ نہیں کرسکے وہ کیجئے مثلاً پودوں کی چھانٹ کانٹ‘ رنگوں کے ناموں کی فہرست بنانا وغیرہ وغیرہ۔۔۔
تعمیری اور تخلیقی کاموں میں حصہ لیجئے:جن کاموں سے آپ کو دل چسپی ہے ان میں قابل ذکر کام کرڈالیے۔ اپنے علاقے یا اپنے ملک میں پائے جانے والے پرندوں کی تفصیل لکھ ڈالیے۔ کیڑوں‘ مکوڑوں اور مکھیوں کی فہرست بنادیجئے۔ کسی فلسفی کی کسی مشہور کتاب کا خلاصہ تیار کیجئے۔ آپ کو جوتحریریں اچھی لگتی ہیں ان کی ایک تحریری کتاب بنادیجئے۔یاد رکھیے! آپ جو سرگرمی شروع کریں گے اس میں آپ بے شمار نئی باتیں سیکھیں گے اور اس کام میں آپ کو حقیقی خوشی حاصل ہوگی۔
اپنے کام کو پورا وقت دیجئے:جلدی نہ کیجئے! جو سرگرمی آپ نے پسند کی ہے اس کو پورا وقت دیجئے۔ سیکھنے کا عمل ترتیب سے ہوتا ہے۔ سیکھنے کے عمل میں کارگزاری رفتہ رفتہ بڑھتی ہے۔ سیکھنے کے عمل کی تکمیل سچی خوش کا باعث بنتی ہے۔
اپنی آزمائش بھی کیجئے:زندگی میں وہی کامیاب ہوتا ہے جو زندگی کے چیلنج کو قبول کرتا ہے۔ اپنے سیکھنے کے عمل کی آزمائش کیجئے۔ اس کیلئے آپ کو کسی امتحان دینے کی ضرورت نہیں۔ صرف یہ دیکھئے کہ آپ کتنے پانی میں ہیں۔ ہر چیلنج میں آپ کے ذہن کی تمام قوتیں شامل ہوتی ہیں۔ یادداشت‘ موافق اور مخالف دلائل‘ قوت فیصلہ‘ ان کاموں کیلئے آپ کا ذہن مستعدی سے کام کرتا ہے۔ دراصل آزمائش سے آپ کے ذہن کو مستعد کرنا مقصود ہے۔
سیکھنے کے عمل کی سچی خوشی:ایک چھوٹا بچہ یہ جانتا ہے کہ اس کا باپ شام کو گھر واپس آتا ہے۔ کبھی وہ خود اور کبھی اس کی ماں اس کو کہتی ہے‘ جاؤ دروازے پر جاکر دیکھو‘ ابو آرہے ہیں یا نہیں۔ وہ دو تین بار گیا‘ دیکھا مگر اس کا باپ نہیں آیا۔ وہ بددل نہیں ہوا۔ اس نے اس کام کو بند نہیں کیا۔ آخر چوتھی بار جب وہ دروازے پر پہنچا تو دیکھا کہ اس کا باپ آرہا ہے۔ کیا ہوا۔۔۔۔؟؟؟ سچی خوشی کی سچی مسکراہٹ اس کے معصوم چہرے پر پھیل گئی۔ اس کی آنکھوں میں چمک آگئی۔ ابو نے آتے ہی اسے اٹھایا تو یہ اس کی خوشی کی انتہا تھی۔
سیکھنے ہر عمل میں آپ کو سچی خوشی حاصل ہوگی جو آپ کے دل میں سرور اور ذہن میں سکون لائے گی جو آپ کی صحت کو بہتر سے بہتر بنائے گی۔ اس عمل ہمیشہ جاری رکھئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں