وزن بڑھانے یا دُبلا پن دور کرنے کیلئے صحت بخش اقدامات میں غذا اہم ترین کردار ادا کرتی ہے۔ دبلے افراد کو چھوٹے چھوٹے وقفوں کے ساتھ تھوڑا تھوڑا کھانا کھاتے رہنا چاہیے۔ کسی کھانے میں وزن بڑھانے کی صلاحیت کا اندازہ اس کی کیلوریز کی مقدار کو دیکھکر کیا جاسکتا ہے
دبلا پتلا ہونا یا کم وزن ہونا بھی موٹاپے اور اضافی وزن کی طرح ایک مرض ہے۔ انسانی قد‘ عمر اور جنس کے مطابق دنیا بھر میں معیاری وزن کی حدود بھی ماہرین نے متعین کررکھی ہے اگر کوئی فرد (مرد یا عورت) اس طے شد معیاری وزن سے 10 فیصد کم وزن رکھتا ہو تو اسے معمولی درجہ کا کم وزن اور اگر 20 فیصد کم وزن رکھتا ہے تو اسے باقاعدہ مریض سمجھا جاتا ہے۔ ناکافی غذا کی وجہ سے پیدا ہونے والا دبلاپن ایک سنگین کیفیت ہوتی ہے۔ خصوصاً نوجوان لوگوں میں یہ کیفیت خطرناک ہوتی ہے۔ وہ اکثر و بیشتر بہت جلد تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔ جسمانی قوت برداشت بہت کم ہوتی ہے۔ انفیکشن کے خلاف جسم میں قوت مدافعت بہت کمزور ہوجاتی ہے۔ جذباتی عوامل یا کھانے پینے کی غلط عادتیں مثلاً جلدی جلدی نوالے نگلتے جانا‘ تھوڑا کھانا‘ اکثر و بیشتر روزے سے رہنا اور نامناسب ورزش بھی دبلے پن کا سبب بن جاتے ہیں۔دوسرے اسباب میں نظام ہضم میں نقص‘ غذا کو جزوبدن بنانے والے داخلی نظام میں خرابی اور موروثی اثرات شامل ہیں۔ نظام ہضم میں پرانی بے قاعدگی‘ پرانا مرض اسہال‘ انتڑیوں کے کیڑوں کی موجودگی‘ جگر کی خرابی‘ شوگر‘ بے خوابی‘ قبض اور جنسی امراض بھی دبلے پن کو جنم دے سکتے ہیں۔ خربوزہ: دبلے پن کے مؤثر گھریلو علاج میں سے ایک خربوزے کا استعمال ہے۔ اگر خربوزے سے علاج ٹھیک انداز میں کیا جائے تو تیزی سے وزن بڑھتا ہے۔ اس علاج میں صرف خربوزے ہی تینوں کھانوں کے وقت کھائے جاتے ہیں۔ یہ معمول کم از کم چالیس دن یا اس سے زیادہ عرصہ تک جاری رکھا جاتا ہے۔ آغاز میں تین دن تک روزانہ صرف تین کلو خربوزے کھائے جاتے ہیں۔ پھر خربوزوں کی مقدار میں روزانہ ایک کلو کا اضافہ کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ مریض کو بھوک مٹانے کیلئے قابل مقدارحد تک پہنچ جائیں‘ پھر اس مقدار کو برقرار رکھا جاتا ہے۔ علاج کی غرض سے استعمال کیے جانے والے خربوزے تازہ میٹھے اور اچھی قسم کے ہونے چاہئیں۔آم اور دودھ:دبلاپن دور کرنے کیلئے آم پر مشتمل علاج بالغذا بہترین ثابت ہوتا ہے۔ علاج کی غرض سے کھانے کیلئے ہمیشہ پکے ہوئے اور میٹھے آم منتخب کیے جائیں۔ انہیں دن میں تین بار یعنی صبح‘ دوپہر اور شام کو استعمال کیا جائے۔ ابتدا میں دو درمیانے سائز کے آم پہلے دن کھائے جائیں اور پھر ایک گلاس دودھ پیا جائے۔ آم میں شوگر تو ہوتی ہے لیکن پروٹین نہیں ہوتی۔ اس کے برعکس دودھ میں پروٹین زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن شوگر کم ہوتی ہے۔ ایک کی کمی دوسرے سے پوری ہوجاتی ہے۔ اس طرح آم اور دودھ کا امتزاج زبردست نتائج مہیا کرتا ہے۔ یہ علاج کم از کم ایک ماہ تک جاری رکھنا چاہیے۔ اس سے صحت بہتر ہوتی ہے۔ جسم میں توانائی آتی ہے اور تیزی سے وزن بڑھتا ہے یعنی دبلا پن دور ہوجاتا ہے۔دودھ: علاج بالغذا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دبلا پن دور کرنے کیلئے صرف دودھ پر مشتمل غذا بھی شاندار نتائج دیتی ہے۔ دودھ سے علاج کی ابتدا میں مریض کو جوس فاسٹ پر رکھا جائے اور تین دن تک نیم گرم پانی اور لیموں کا جوس دیا جائے تاکہ داخلی صفائی ہوجائے۔ چوتھے دن سے صبح آٹھ بجے تک مریض کو ہر دو گھنٹے کے بعد ایک گلاس دودھ دیا جائے۔ اگلے دن ہر ڈیڑھ گھنٹے کے بعد ایک گلاس دودھ اور اس سے اگلے روز ایک گھنٹے کے بعد ایک گلاس دودھ پلایا جائے۔ یہ مقدار بتدریج بڑھاتے ہوئے ہر آدھے گھنٹے کے بعد ایک گلاس دودھ صبح آٹھ بجے سے شام آٹھ بجے تک کردی جائے۔ تاہم دودھ کی مقدار میں اضافہ صرف اسی صورت میں کیا جائے کہ مریض اسے برداشت کرسکے یعنی آسانی سے ہضم کرسکے۔انجیر: دبلے پن کو دور کرنے اور وزن میں اضافہ کرنے کیلئے انجیر بھی اچھی چیز ہے۔ اس پھل میں پائی جانے والی شوگر جلدی سے ہضم ہوجاتی ہے۔ چنانچہ یہ اسے طاقتور اور موٹا بنانے والی غذا کی صلاحیت دیتی ہے۔ تین خشک انجیریں پانی میں بھگودیں اور دن میں دو دفعہ کھائیں۔ کشمش: جو لوگ اپنا وزن بڑھانا چاہتے ہیں ان کیلئے یہ بہترین غذا ہے اس مقصد کیلئے روزانہ تیس گرام کشمش استعمال کرنا چاہیے۔غذائی حکمت عملی:وزن بڑھانے یا دُبلا پن دور کرنے کیلئے صحت بخش اقدامات میں غذا اہم ترین کردار ادا کرتی ہے۔ دبلے افراد کو چھوٹے چھوٹے وقفوں کے ساتھ تھوڑا تھوڑا کھانا کھاتے رہنا چاہیے۔ کسی کھانے میں وزن بڑھانے کی صلاحیت کا اندازہ اس کی کیلوریز کی مقدار کو دیکھ کر کیا جاسکتا ہے۔ دُبلا پن دور کرنے کیلئے ایسی غذائیں استعمال میں لانی چاہئیں جن میں زیادہ کیلوریز پائی جاتی ہوں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں