مسز نیلم صادق‘ ضلع دادو
میں تو ایسے تھی جیسے اس کی غلام ہوں میرا دماغ تو چیخ رہا تھا پر زبان ساتھ نہیں دے رہی تھی‘ اب میں اس کے بس میں ہوگئی تھی تو وہ اپنی
اصلیت پر آگئی کہنے لگی اب اندر جاؤ اور الماری سے جاکر چالیس ہزار روپے لیکر باہر آؤ
گرمیوں کی ایک صبح کی بات ہے کہ دروازہ کھلا ہوا تھا تو جس طرح فقیر لوگ آتے ہیں تو ایک عورت آئی۔ وہ چال ڈھال اور زبان سے ملتان شہر کی لگتی تھی تو میں نے اسے دو روپے دے دئیے تو کہنے لگی مجھے دو روپے دے رہی ہوں اس لیے تو آج کل ٹھیک بھی نہیں رہتی تو اس کی بات مجھے سوفیصد سچ لگی کیونکہ میری طبیعت ان دنوں واقعی ٹھیک نہیں رہتی تھی تو میں نے اسے پانچ روپے دے دئیے تو وہ کہنے لگی آج میرا فقیر تم سے خوش ہوا بتا کیا دعا دوں؟ تو میں نے اس سے کہا دعا کرو کہ میں عمرے کیلئے جاؤں تو وہ کہنے لگی چل دھاگہ لیکر آ۔۔۔ میں تجھے پڑھ کر دیتی ہوں۔ میں دھاگہ لائی وہ دھاگے کی گرہیں باندھنے لگی اور کہنے لگی تیرا شوہر بڑا ظالم ہے تجھے مارتا ہے اور گھر میں لڑائی کرتا ہے۔ پھر وہ میرے گھر کی ہر وہ بات کہنے لگی جیسے کہ وہ میرے گھر میں ہی رہتی ہو۔ میں نے سمجھا یہ تو کوئی بہت پہنچی ہوئی ہے خیر اس وقت میری کام والی بھی بیٹھی برتن دھو رہی تھی تو وہ عورت کہنے لگی کہ اس نے ایک گھر سے خیرات مانگی تو اس گھر والوں نے اسے ڈانٹا تو اس عورت نے انہیں بددعا دی تو انکا ایک ننھا بیٹا اسی وقت پانی کی موٹر میں آکرمر گیا میرا بھی چھوٹا بیٹا تین سال کا ہے وہ پاس کھڑا تھا تو میں اور بھی ڈر گئی میں نے اسے بیٹھنے کا کہا پھر جب اس نے دھاگہ کی گرہیں باندھ لیں تو اس نے مجھے کہا اب یہ دھاگہ اپنی مٹھی میں بند کرلو اور جاؤ اندر سے ایک قرآن پاک کی قیمت جتنے روپے لیکر آؤ پر مٹھی کو کھولنا مت تو میں نے بھی ایسا ہی کیا میں اندر گئی کمرے سے پانچ سو روپے لیکر آئی اسے دئیے پھر جب عورت نے کہا اب مٹھی کھولو اور دھاگے کی پانچ گرھیں تھیں مگر اس عورت نے کہا اب پھر سے مٹھی بند کرلو اور دھاگہ مٹھی میں رکھو میں نے ایسا ہی کیا تو وہ عورت کہنے لگی کہ اب جب مٹھی کھولو گی تو اگر گرہیں بڑھ گئیں تو تمہاری آنے والی زندگی اچھی گزرے گی اگر گرہیں نہیں بڑھیں تو تمہارے لیے مصیبت آئے گی میں اس عورت سے اب اور بھی زیادہ ڈرنے لگی تھی پر میں حیران تھی کہ اس دوران میری کام والی کیوں چپ تھی۔۔۔۔؟؟؟ خیر میں نے مٹھی کھولی جب میں گرہیں گننے لگی تو مجھے لگا کہ جیسے میری آنکھوں کے آگے کچھ اندھیرا سا گزراہو میں گننے لگی تو گرہیں پانچ کی جگہ بڑھ کر اکیس ہوگئیں تو وہ عورت کہنے لگی مبارک ہو اب میری زبان کو ایسے جیسے تالے لگ گئے ہوں میں چاہتے ہوئے بھی بول نہیں پارہی تھی‘ نہ جانے اس نے کیا جادو کردیا تھا۔۔۔ میں تو ایسے تھی جیسے اس کی غلام ہوں میرا دماغ تو چیخ رہا تھا پر زبان ساتھ نہیں دے رہی تھی‘ اب میں اس کے بس میں ہوگئی تھی تو وہ اپنی اصلیت پر آگئی کہنے لگی اب اندر جاؤ اور الماری سے جاکر چالیس ہزار روپے لیکر باہر آؤ میں چپ بیٹھی رہی تو اب وہ ڈانٹنے والے انداز میں چیخ کر بولی کہ جاؤ پیسے لیکر آؤ۔۔۔ ورنہ میں پڑھ کر ایک بار پھونکوگی اور تمہارا سب کچھ جل کر راکھ ہوجائے گا میں نے ایسا ہی کیا میں اندر گئی اور رقم لاکر اسے دے دی پھر وہ کہنے لگی یہ تمہارا صدقہ ہے اب جاؤ یہ دھاگہ قرآن پاک میں رکھ کر آؤ صبح دھاگہ کی جگہ پچاس ہزار ہوجائیں گے اور ساتھ کہا اگر میرے جانے کے بعد اس کے بارے میں کسی کو بتایا تو تم گونگی ہوجاؤ گی بس پھر وہ چلی گئی۔ میرے شوہر اس وقت گھر سے باہر گئے ہوئے تھے پھر جب پندرہ بیس منٹ گزرے تو میرا دماغ ٹھکانے پر آیا۔۔۔ میں نے کہا یہ میں نے کیا کردیا۔۔۔؟؟؟ وہ عورت تو مجھے لوٹ کر چلی گئی۔۔۔ میں نے فوراً اپنے شوہر کو فون کیا اور گھر جلدی آنے کو کہا وہ آیا پھر میںنے اس کو ساری بات بتائی کہ میں نے تمہاری جمع پونجی لٹادی۔پھر کیا تھا میرے لیے ایک نئی قیامت برپا ہوگئی۔میرے شوہر اسے ڈھونڈنے گئے پر تب تک بہت دیر ہوچکی تھی اور وہ عورت اس علاقے سے نکل چکی تھی۔ وہ پیسے جو وہ لوٹ کر گئی تھی وہ میرے شوہر کے پاس کسی کی امانت تھی پھر کیا تھا میرے شوہر مجھ پر برس پڑے اور مجھے گھر سے نکال دیا۔ پھر علاقے کے کچھ معزز افراد نے مل کر معاملہ ٹھنڈا کیا۔ آج تک مجھے سمجھ نہیں آئی کہ اس عورت کے پاس ایسا کون سا علم تھا جو میری زبان کو بند کرکے سب کچھ لے گئی۔ میری آپ سب پڑھنے والوں سے یہ گزارش ہے کہ ایسے کسی فریبی سائل کے چکروں میں نہ آئیں اور نہ ہی ایسے فقیروں کو گھر میں اندر آنے کی اجازت دیں اب اس کے ساتھ میری کام والی شامل تھی یا نہیں یہ تو میرا اللہ جانتا ہے پر آپ ایسے فقیروں کی باتوں میں نہ آئیں اور فقیروں کی بجائے اپنے رب پر بھروسہ رکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں