محمد سعد‘اوکاڑہ
بالچھڑ میں راحت اور تسکین کا سامان کرنے کی بڑی صلاحیت ہوتی ہے۔ چنانچہ پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران گولیوں اور بم کے دھماکوں سے بدحواس اور اعصابی خلل کے شکار فوجیوں کو اس کا ٹنکچر پلانے سے وہ ٹھیک اور پرسکون ہوجاتے تھے۔
نیند آہی جاتی ہے۔۔۔۔ لوری سے‘ ماں کے دست شفقت کے لمس سے‘ کسی میٹھے بول سے‘ جسمانی تھکن سے‘ پیٹ بھر روٹی کے خمار سے‘ کسی اچھے تصور سے‘ شیریں یادوں کے ہلکوروں سے‘ نیند آہی جاتی ہے۔
مگر بہت سے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جنہیں ان سب سے نیند نہیں آتی۔ انہیں کیا کرنا چاہیے؟ کیا معالج سے رجوع ہوکر خواب آور دوا تجویز کرانی چاہیے؟ اس مقصد کیلئے بہت سی دوائیں تیار ہوچکی ہیں اور بہت سی تیار ہورہی ہیں۔ دنیا میں ایسی دواؤں کی طلب بڑھ رہی ہے۔ یقیناً نیند کا کوٹا کم ہورہا ہے‘ یعنی نیند لانے والے عوامل بھی کم ہوتے جارہے ہیں۔ کتاب دربار دُربار کے ہیرو‘ دکن دیس کے جونیئر پرنس‘ اپنی رنگارنگ شبانہ مصروفیات کے اختتام پر پچھلے پہر اپنے درباریوں میں بڑی تیزاثر اور مخصوص خواب آور دوا گولیاں تقسیم کرتے تھے جسے وہ خود بھی کھا کر نیند کی وادی کی سیر پر روانہ ہوتے تھے۔ آج دنیا کے ہر ملک اور معاشرے میں ایسے لاکھوں نیند کے کھوجی افراد موجود ہیں۔ یہ دوائیں نیند ضرور لاتی ہیں لیکن آگے چل کر ان کے مضراثرات بھی اپنا رنگ دکھاتے ہیں۔ ان سے محفوظ رہنے کی ایک بہتر تدبیر یہ بھی ہے کہ ان کیمیائی گولیوں کی جگہ قدرتی جڑی بوٹیوں سے مدد لی جائے جو مفید ہونے کے علاوہ نقصان دہ اثرات سے بھی پاک ہوتی ہیں۔ایسی نباتی دواؤں میں بالچھڑ مغربی دنیا میں بھی توجہ کامرکز بنی ہوئی ہے۔ بالچھڑ کو عربی میں سنبل الطیب کہتے ہیں۔ یہ ’’بلی لوٹن‘‘ بھی کہلاتی ہے کیونکہ بلی کو اس کی بو بہت پسند ہوتی ہے‘ چوہے بھی اس پر فدا ہوتے ہیں۔ مشہور ہے کہ پائیڈ پائیپر نے یہی بو سنگھا کر چوہوں کو دریا برد کردیا تھا یعنی یہ کام اس کی بانسری نے نہیں کیا تھا بلکہ بالچھڑ کی بو نے یہ اثر دکھایا تھا۔
بالچھڑ میں راحت اور تسکین کا سامان کرنے کی بڑی صلاحیت ہوتی ہے۔ چنانچہ پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران گولیوں اور بم کے دھماکوں سے بدحواس اور اعصابی خلل کے شکار فوجیوں کو اس کا ٹنکچر پلانے سے وہ ٹھیک اور پرسکون ہوجاتے تھے۔
طب نباتی کے ماہرین کے مطابق انگریزی میں ولیرئین کہلانے والے اس پودے کی جڑ سکون آور ہوتی ہے۔ بالچھڑ کا وطن یورپ اور مغربی ایشیاء ہے۔ لیکن اب یہ شمالی امریکہ میں بھی خوب پیدا ہوتی ہے۔ تسکین کا سامان کرنے کےعلاوہ اس میں چونکہ اعصابی اضطراب اور بے چینی دور کرنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے اس لیے اس میں کئی اعصابی امراض اور آنتوں کی اینٹھن اور درد دور کرنے کی خاصیت بھی پائی جاتی ہے اس کا جوشاندہ پلانے سے گہری نیند آتی ہے اور فوری طور پر لاحق ہونے والی پستی‘ درد سر اور اعصابی تھکن دور ہوجاتی ہے۔جدید تحقیق نے بھی اس کے ایک مؤثر خواب آور ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ اس لحاظ سے اسے بہترین قدرتی خواب آور قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بابونہ کو بھی اسی کی طرح مفید قرار دیا گیا ہے۔
ایک تجربہ گاہ میں 127 افراد کو تین راتوں تک اس کا ست دیا گیا۔ انہیں بتائے بغیر اس کی مصنوعی گولیاں بھی استعمال کرائی گئیں۔ بالچھڑ استعمال کرنے والوں میں سے 37 فیصد نے نیند جلد آنے کی بات بتائی جب کہ 43 فیصد نے اچھی میٹھی نیند کے بارے میں بتایا۔ اس کے بہترین نتائج کی رپورٹ ان لوگوں نے کی جنہیں پوری طرح آرام دہ نیند آنے کی شکایت تھی۔ ایسے افراد میں سے 34 فیصد نے اچھی نیند آنے کا انکشاف کیا جب کہ بوڑھے افراد میں سے 63 فیصد نے کہ جو اچاٹ نیند کے بالعموم شکار رہتے تھے گہری نیند آنے کی بات بتائی۔بالچھڑ کے سلسلے میں جو مطالعہ ہوا اس کے نتائج اس تجربے سے بھی بہتر پائے گئے۔ ایسے زیرتجربہ 27 میں سے 21 نے بالچھڑ کی مصنوعی گولیاں استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں بہتر نیند کے بارے میں بتایا جبکہ 44 فیصد نے مکمل اور گہری نیند کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کسی قسم کے پہلوئی یا مضراثرات کی کوئی شکایت بھی نہیں کی۔یہاں یہ بتانا مناسب ہوگا کہ وہ لوگ جو بچوں کی طرح مست نیند سوتے ہیں بالچھڑ کا استعمال ان کیلئے غیرضروری ہوتا ہے۔ ایسے افراد کو اسے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اسے صرف ان لوگوں کو استعمال کرنا چاہیے کہ جو واقعی اچھی نیند کو ترستےہیں۔ یہ افراد اسے مستقل طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔سونے سے پہلے اسکی چائے (جوشاندہ) کی دو تین پیالیاں پی لینی چاہئیں۔ اس کی خشک جڑ کو موٹا موٹا کوٹ کر کھولتے پانی میں چائے کی طرح دم دے کر پینا مناسب ہوتا ہے۔ اس سےزیادہ مقدار کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر دوسری نباتی دواؤں کی طرح اس کے استعمال سے خلاف معمول اثرات رونما ہورہے ہوں تو اس کا استعمال روک دینا چاہیے۔ یہ بھی یادرہے کہ بعض افراد کیلئے اس کی بوناگوار ثابت ہوسکتی ہے۔ انہیں ایسی صورت میں اسے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں