شکر بجالانے کی عادت اپنائیے
(بنت مشتاق احمد‘ کنڈیارو)
لفظ شکر تین الفاظ کا مجموعہ ہے‘ ش۔ ک۔ ر لیکن اس کے اندر برکات کا جادو بھرا ہوا ہے اس کی گواہی قرآن پاک کے اندر موجود ہے ’’لئن شکرتم لازیدنکم‘‘ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ اگر تم شکر بجالاؤ گے تو تمہاری نعمتوں میں برکت ڈالوں گا۔ یہ ایک ایسی بے بہا نعمت ہے جس کا خود اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے‘ ارشاد ہے ’’واشکرولی ولاتکفرون‘‘ کہ میرا شکر ادا کرو کفر نہ کرو اس آیت مبارکہ سے یہ وضاحت ہورہی ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کرتا وہ کفرکرتا ہے اس کفر سے کفر اعتقادی مراد نہیں ہے بلکہ محسن جب احسان کرتا ہے تو لازمی ہے کہ اس کی تعریف کی جائے تو شکر ادا کرنا بھی تعریف کرنا ہے اور جو شکر ادا نہیں کرتا وہ محسن کی تعریف سے محروم رہتا ہے۔
شکر کی حقیقت
کسی بھی نعمت‘ راحت اور خوشی کے حصول کے بعد اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنا کہ یااللہ یہ جو نعمت مجھے ملی ہے یہ آپ کی طرف سے عطیہ ہے میری کوشش کا اس میں کوئی دخل نہیں‘ نعمت چاہے بڑی ہو یا چھوٹی شکر بجا لانا نیکی کی علامت ہے‘ نعمتوں کی کئی قسمیں ہیں‘ جیسے گرمی کے موسم میں ٹھنڈی ہوا کا چلنا‘ پیاس کے وقت پانی ملنا‘ انتظار کے وقت گاڑی ملنا‘ بھوک کے وقت کھانا میسرآنا‘ ایسے ہی دن و رات میں بے شمار نعمتوں کا حصول ہوتا رہتا ہے۔
ایک بزرگ کے بارے میں منقول ہے کہ جب ان کو کوئی جلی ہوئی روٹی مل جاتی پھر بھی اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے اور فرماتے شکر ہے اس خدا کا جس نے رزق تقسیم کرتے وقت مجھ فقیر کو بھی یاد رکھا۔
ہمیں اگر تھوڑی سی بھی جلی ہوئی روٹی ملتی ہے یا سالن میں نمک مرچیں کم زیادہ ہوجائیں تو کھانے سے عیب نکال کر غصے سے بھرجاتے ہیں یہ کفر ہے۔رسول اللہ ﷺ کے بارے میں منقول ہے کہ آپﷺ کو کھانا پسند آتا تو کھالیتے ورنہ ہاتھ کھینچ لیتے کھانے سے عیب کبھی نہ نکالتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ کبھی کبھی چالیس دن ہوجاتے ہمارے گھر میں آگ نہیں جلتی تھی‘ پھر بھی ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا یہ حال ہوتا کہ جب بھی آپ ﷺ پوچھتے عائشہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کیا حال ہے؟ تو فرماتیں شکر ہے اس خدا کا جو بڑا احسان کرنے والا ہے۔
پھر صبر اور شکر دو مختلف چیزیں ہیں یعنی نعمت کا حصول ہو تو شکر ادا کیا جائے اور اگر نعمت کا زوال ہو تو صبر سے کام لیا جائے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مومن کا حال بھی عجیب ہے اور اس کے ہر معاملے میں اس کیلئے خیر ہے جب اس کو نعمت ملتی ہے تو شکر بجالاتا ہے اور جب مصیبت (نعمت کا زوال ہوتا ہے) ملتی ہے تو صبر کرتا ہے معلوم ہوا کہ شکربجالانے میں اور صبر کا دامن سمیٹنے میں خیر ہی خیر ہے۔
ایک مرتبہ رسول اکرم ﷺ کے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ! آپ ﷺ کا رب چاہتا ہے کہ آپ ﷺ کے لیے احد پہاڑ سونے کا بنادیا جائے اور آپﷺ جس جگہ تشریف لے جائیں وہ آپﷺ کے ساتھ ساتھ چلتا رہے تو نبی خاتم المرسلین ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اے جبرائیل (علیہ السلام) میں تو خدا کا وہ بندہ بننا چاہتا ہوں کہ ایک دن پیٹ بھر کے کھاؤں اور ایک دن بھوکا گزاروں جس دن پیٹ بھر کے کھاؤں اس دن اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کروں اور جو دن بھوکا گزاروں اس دن صبر کروں۔ اس سے پتہ چلا کہ صبر اور شکر دونوں بے مثال نعمتیں ہیں۔
اگر کبھی بیماری آجائے یا مصیبت کا سامنا ہو تو صبراور تحمل سے اجرو ثواب کی امید کرتے رہنا‘ چاہے آئندہ اور آنے والی چھوٹی بڑی مصیبت سے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگنی چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کومصیبتوں اور آزمائشوں سے بچائے اور اپنے شکر گزار بندوں میں شامل فرمائے۔ آمین۔
قبض کا مفت علاج
(محمد آصف‘ جہانیاں)
محمد ارشد صاحب میرے ایک دوست ہیں‘ عمر میں تو مجھ سے کافی بڑے ہیں لیکن میری ان سے کافی بے تکلفی ہے‘ وہ گورنمنٹ کے ملازم ہیں‘ خود حکیم تو نہیں لیکن ایک بہت بڑے حکیم اور اللہ والے بزرگ سے ان کو نسبت حاصل ہے۔ کافی عرصہ ان کی خدمت میں بھی رہے ہیں اس لیے حکمت کے کچھ ٹوٹکے وغیرہ جانتے ہیں اور اپنے اردگرد کے لوگوں کی چھوٹی موٹی بیماریوں کا علاج کرتے رہتے ہیں۔
میری ان سے ہر موضوع پر بات چیت چلتی رہتی ہے۔ ایک دن میں ان کے گھر گیا ان کے بیٹے نے میرے لیے بیٹھک کھول دی۔ میں اندر داخل ہوا تو ایک عجیب تماشا دیکھا کہ ارشاد صاحب الٹے کھڑے ہیں۔ کمر دیوار کے ساتھ لگائے‘ سر نیچے‘ ٹانگیں اوپر کیے کھڑے ہیں۔ ایک باریش آدمی کو الٹا کھڑا دیکھنا میرے لیے بڑا تعجب خیز اور مزیدار نظارہ تھا۔ میں نے ازراہ تفنن ان سے کہا کہ کیا دماغ پر زور ڈال رہے ہیں؟ یا گہرائی سے سوچنے کی کوشش کررہے ہیں؟ یا کوئی بھولی ہوئی چیز یاد کررہے ہیں؟ انہوں نے اشارے سے مجھے خاموش رہنے کیلئے کہا میں کچھ دیر خاموش رہا لیکن رہا نہیں گیا اورپھر بول پڑا کہ یہ کوئی چلہ وغیرہ تو نہیں کاٹ رہے؟ لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ کچھ دیر بعد وہ آہستہ آہستہ سیدھے ہوگئے اور میرے قریب آکر بیٹھ گئے اور کہنے لگے اب پوچھو کیا پوچھ رہے تھے۔ میں نے کہا کہ یہ آپ کیا کررہے تھے؟ کیا کوئی وظیفہ کسی نے بتایا ہے؟
وہ ہنس پڑے اور کہنے لگے یہ ورزش ہے اور جس آدمی کو قبض ہو تو وہ اگر روزانہ صبح و شام سات آٹھ منٹ اسی طرح کھڑا ہوا کرے تو یہ گارنٹی ہے کہ اس کی قبض کھل جائے گی اور اگر اس کو مستقل کرنا ہے تو اس کو کبھی قبض نہیں ہوگی۔ یہ میرا تجربہ ہے اور میں اپنے خاص خاص دوستوں کو ہی یہ بتاتا ہوں۔ عام لوگ یقین نہیں کرتے۔
ہمارے گھروں میں شیطانی اثرات کیوں؟
(م۔ا، لاہور)
حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب کوئی آدمی عشاء کے بعد اپنے گھر جاتا ہے تو اس کے ساتھ شیطان بھی جاتا ہے اب اگر وہ گھر میں داخل ہوتے وقت بسم اللہ پڑھ لیتا ہے تو شیطان باہر کھڑا رہ جاتا ہے پھر اندر جاکر وہ کھانے پر بھی بسم اللہ پڑھ لیتا ہے تو پھر شیطان وہاں سے بالکل مایوس ہوجاتا ہے… اورمایوس ہوکر دوسرے شیطانوں سے کہتا ہے کہ میں اس گھر میں اس لیے آیا تھا کہ مجھے یہاں رات گزارنے کی جگہ مل جائے گی اور کھانا بھی مل جائے گا لیکن افسوس ۔۔۔نہ مجھے اس گھر میں کھانے کا موقع ملا نہ ہی رات گزارنے کا موقع ملا اب کہیں اور دیکھتا ہوں کہ شاید کوئی اور ایسی جگہ مل جائے۔
اس کے برعکس جو آدمی گھر کے اندر رات کو داخل ہوتے ہوئے اللہ کا نام نہیں لیتا یا گھر میں داخل ہونے کی جودعا ہے وہ نہیں پڑھتا تو شیطان بھی گھر کے اندر آجاتا ہے اور اندر آکر اگر وہ کھانے پر بسم اللہ نہیں پڑھتا تو کھانے میں بھی شیطان شریک ہوجاتا ہے اور کھانے سے فارغ ہوکر وہ دوسرے شیطان سے کہتا ہے کہ بھئی اب میری فکر نہ کرنا مجھے تو رات گزارنے کیلئے گھر بھی مل گیا اور کھانا کھانے کیلئے دسترخوان بھی مل گیا۔ تم اپنی فکر کرو تمہیں کوئی گھر ملتا ہے یا نہیں ملتا مجھے تو ڈیرہ مل گیا ہے اب میں رات یہیں آرام سے گزاروں گا… آپ نے دیکھا کہ اللہ کا نام لینے سے شیطان گھر میں بھی آیا‘ کھانے میں بھی شریک ہوا اور شیطان کا آنا باعث نحوست اور باعث لعنت ہے… وہ جس گھر میں ہوگا وہاں بے برکتی ہوگی‘ لڑائی جھگڑے ہی ہونگے اور طرح طرح کے گناہوں کا ارتکاب ہوگا‘ اس طرح وہاں سوائے بگاڑ کے اور کچھ نہ ہوگا… اللہ تعالیٰ ہمیں تلاوت قرآن کی توفیق سے نوازے۔ آمین۔ (از: قرآن کریم کے حیرت انگیز اثرات و برکات‘ صفحہ نمبر ۳۴۲)
عبقری اور میرے تجربات
(بنت یونس‘ گجرات)
واقعی عبقری لاجواب ہے جس کام کی بنیاد ہی اخلاص کی بناء پر رکھی جائے وہ کام بفضل الٰہی خوب احسن طریقے سے ادا ہوتا ہے۔ عبقری کی بنیادوں میں دوڑتا ہوا اخلاص ہی اس کو اپنی منزل کی طرف رواں دواں رکھے ہوئے ہے اور ہر کوئی اللہ کی مہربانی سے فیض یاب ہورہا ہے اللہ اس کا فیض قیامت تک جاری رکھے۔ (آمین بجاہ سید الکونین ﷺ)
٭ عبقری میں پڑھا کہ ایاک نعبدوایاک نستعین اس آیت کو وظیفہ کے طور پر پڑھیں اپنے کسی بھی مقصد کیلئے واقعی اس کو لاجواب پایا میرے بھائی کا کیس ایمبیسی والوں نے بالکل ہی ریجیکٹ کردیا اور ابو سے کہا نیا کیس کروائیں بالکل ناامید ہوگئے۔ بھائی نے مجھ سے کہا کچھ بتاؤ جو میں پڑھوں میں نے یہی آیت بتائی‘ صبح کے وقت بتائی‘ اس نے یہ پڑھنی شروع کی اور کچھ صدقہ نکالا تقریباً ساڑھے چار بجے ایمبیسی والوں کی کال آئی کہ ہمیں آپ کا پاسپورٹ نہیں مل رہا کل آکر جمع کروا جائیں میرے بھائی کا صدقے پر اور رب کے اس پاک کلام پر بہت یقین بنا۔ اس کے علاوہ میری امی جان عبقری ہی سے فجر کی سنتوں اور فرضوں کے درمیان سورۂ فاتحہ والا وظیفہ دیکھ کر کرتی رہی ہیں۔ ایک چلہ پورا ہوا تو کچھ دنوں کے وقفہ سے دوبارہ شروع کیا تو جنہوں نے خود ریجیکٹ کیا انہوں نے ہی دوبارہ بلا لیا جس کو بھی پتہ چلا یقین نہ آیا تقریباً سب کے ذہنوں میں یہی تھا کہ ہم لوگ جھوٹ بولتے رہے ہیں جو نیا کیس ابو جان نے کروایا ہوا تھا وہ اب آکر بند کروایا ہے کہ بھائی کو تقریباً ساڑھے تین سال بیرون ملک گئے ہوئے بھی ہوگئے ہیں۔
٭ درج بالا سورۂ فاتحہ کا ناممکن کو ممکن بنادینے والا وظیفہ کیا‘ واقعی تیربہدف پایا یعنی اول گیارہ بار درود ابراہیمی پھر
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم اور پہلی آیت مبارکہ ملا کر یعنی پھر شروع سے دوسری آیت تک وغیرہ۔٭ عبقری میں پڑھا جب جمائی آئے تو سوچیں کہ انبیاء علیہم السلام کو کبھی جمائی نہیں آئی واقعی ابھی ذہن میں یہ بات دوہرائی تو فوراً جمائی رک جاتی ہے۔٭ مجھے شفاء کیسے ملی میں پڑھا دانت صاف کرکے بیکنگ پاؤڈر (میٹھا سوڈا) سے دانت صاف کرلیں چمک اٹھیں گے ابھی پہلی دفعہ ہی کیا تو حیران رہ گئی کہ پہلی دفعہ میں ہی ایسا اثر۔ ٭یَالَطِیْفُ‘ یَاوَدُوْدُ واقعی گھر کے امن و سکون کیلئے آخری حل ہے۔ایک تسبیح ہر نمازکےبعد پڑھیں۔
٭ گھر میں کوئی بھی ناچاقی ہو اس کیلئے کئی گھروں کا مجرب عمل ہے اول و آخر گیارہ گیارہ بار درود ابراہیمی‘ درمیان میں تین بار
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھ کر پانی پر دم کریں اور سب گھر والے پئیں۔ جادو کے علاج کیلئے بھی کرسکتے ہیں۔٭ ’’درود شفاء:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ طِبِّ الْقُلُوْبِ وَ دَوَائِھَا وَعَافِیَۃِ الْاَبْدَانِ وَشِفَآئِھَا وَنُوْرِ الْاَبْصَارِ وَضِیَآئِھَا وَعَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَبَارِکْ وَسَلِّمْ تَسْلِیْماَہمارے ایک ماموں لگتے ہیں ان کیلئے پڑھا گیا انہیں گلے میںکینسر تھا‘دبئی میں ہوتے ہیں‘ ہسپتال میں تھے خود بول بھی نہیں سکتے تھے آفس جانے کی بھی اجازت نہیں تھی ان کو موبائل پر میسج لکھ کر دیا اور گھر والے بھی پڑھتے رہے اور بچوں سے (مدرسہ کے) بھی پڑھوایا۔ خود وہ بس دیکھ لیتے تھے جس دن دوبارہ چیک اپ ہونا تھا ڈاکٹرز نے کہا کہ اگر رپورٹ بالکل ٹھیک ہوئی تو چھٹی ملے گی خیر انہوں نے ٹیسٹ وغیرہ لیے تو سب حیران رہ گئے کہ بالکل صحیح رپورٹ تھی۔ ڈاکٹرز کہنے لگے کہ آپ کیسے ٹھیک ہوگئے؟ انہوں نے کہا میں دواؤں سے ٹھیک ہونے کی بجائے دعاؤں سے ٹھیک ہوا ہوں۔٭ سورۂ کافرون ایک ہزار ایک بار سرسوں کے تیل پر دم کی۔ اول و آخر درود ابراہیمی گیارہ گیارہ بار پڑھ کر گھٹنوں کے درد میں جس نے بھی اس کی مالش کی افاقہ ہوا۔٭ ہر نماز کے بعد یَاخَالِقُ‘ یَامُصَوِّرُ‘ یَاجَمِیْلُ سو سو بار پڑھ کر ہاتھوں پر دم کرکے چہرے پر پھیرنے کیلئے عبقری میں پڑھا ایک لڑکی کا چہرہ دانوں سے بھرا ہواتھا کافی کریمیں لگاچکی تھی‘ شادی نزدیک تھی‘ بہت پریشان تھی‘ اس نے پڑھنا شروع کیا تقریباً ایک ماہ ہوا ہے برائے نام دانے رہ گئے ہیں۔ چہرہ صاف ہوگیا ہے۔اُسی کی بھابی چہرے پر چھائیوں کی وجہ سے پریشان تھیں یہی پڑھنے کو کہا‘ تھوڑے دنوں میں ان کا چہرہ صاف ہوگیا ہے اور خود بول اٹھیں کہ جو بات اللہ کے نام میں ہے وہ کسی اور چیز میں نہیں۔ اس کے علاوہ لیکوریا کیلئے شکر اور کھوپرا (کدوکش کیا ہوا) مکس کرکے کھانے سے کچھ دنوں میں آرام آجاتا ہے شکر کی مقدار کھوپرے سے ذرا کم رکھیں‘ آٹھ‘ نو سال سے مجھے تھا اب تقریباً ایک ہفتے میں ہی نہ ہونے کے برابر رہ گیا۔ ٭ چہرے کے دانوں کیلئے تبت کریم میں (چھوٹی شیشی میں) ایک چمچ شہد‘ ایک چمچ لیموں کا رس‘ ایک چمچ عرق گلاب ڈالیں‘ صبح و شام لگائیں۔٭ ’’مجھے شفاء کیسے ملی؟‘‘ کتاب میں پڑھا دانوں کیلئے کہ پٹرولیم جیلی میں نمک ڈال کر لگانے سے افاقہ ہوتا ہے‘ ناک چھدوانے سے بہت خراب ہوگیا‘ پیپ اتنی زیادہ نکلتی میں نے نمک مکس کرکے پٹرولیم جیلی لگائی‘ سارا گند اکٹھا ہوجاتا اور ناک ٹھیک ہوگیا‘ ساڑھے تین ماہ سے خراب تھا۔٭ ہمارے گاؤں کی ایک خاتون جنہیں مُہروں کی تکلیف ہوئی بالکل چلنے پھرنے کے قابل نہ رہیں ڈاکٹروں نے لاعلاج قرار دیدیا‘ کراچی تک ہسپتالوں میںہو آئیں‘ بالآخر زیتون کے تیل کو استعمال کرنا شروع کیا اپنے کھانے میں‘ کبھی چوری اس میں بنائی اور کبھی ہنڈیا‘ اب وہ اللہ کے فضل سے چل پھر سکتی ہیں۔
نزلے کا سستا اور آسان علاج
نزلے کی شدت میں تھوڑے سے چنے بھونے ہوئے بھاڑ میں بھنوا کر گرم گرم سونگھیں اور کھائیں انشاء اللہ ایک دو بار کھانے سے ہی نزلہ ختم ہوجائیگا۔ (رابعہ قمر‘ لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں