اپنا گھر برباد مت کیجئے
میں اپنے شوہر کے ساتھ بیرون ملک مقیم تھی۔ دو سال پہلے شادی ہوئی۔ ساس‘ سسر اور نند بھی ساتھ وہیںمقیم ہیں۔ سارا کاروبار سسر کے ہاتھ میں ہے۔ میری دو ماہ کی ایک بیٹی ہے جو آپریشن سے ہوئی۔ ہسپتال سے گھر آتے ہی سارا کام میرے سپرد کردیا گیا جس سے میں کافی پریشان ہوئی تاہم ڈیڑھ ماہ بعد میرے والد نے مجھے پاکستان بلالیا۔ اب میرے ساس سسر نے کہا کہ میں ناراض ہوکر گئی ہوں۔ اس قسم کی باتیں بنا کر انہوں نے بات بڑھا دی۔ میرے شوہر مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں‘ اس طرح بات مزید بڑھ گئی میرا میکہ خوشحال ہے‘ بھابیاں اور بہنیں کہتی ہیں کہ تمہارے شوہر اپنے والدین کی بات مانتے ہیں لہٰذا تم علیحدگی اختیار کرلو‘ لیکن میں اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں‘ بتائیے میں کیا کروں۔ (ب۔ج)
مشورہ: بی بی! بات یہ ہے کہ شادی کے بعد شوہر کا گھر ہی عورت کا اصل ٹھکانہ بن جاتا ہے‘ چھوٹے چھوٹے مسائل ہر گھر میں ہوتے ہیں۔ کوئی گھر ایسا نہیں جہاں کسی بات پر اختلاف رائے نہ ہو۔ ایک لڑکی جب والدین کا ساتھ چھوڑ کر سسرال کی دہلیز پر قدم رکھے‘ تو اسے اپنا گھر بسانے کے لیے بہت سی قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ باشعور اور عاقل لڑکیاں پھر اگلے چند برس میں خود کو منوا کر خوشحال زندگی بسر کرتی ہیں۔ انسان خطا کا پتلا ہے‘ مگر یہ خطا اس وقت گڑبڑ کرتی ہے جب انسان اپنی غلطیاں تسلیم کرنے سے انکار کردے۔ بزرگ ٹھیک کہتے ہیں‘ ایک چپ سو سُکھ۔ ایک کہاوت ہے جھگڑا جتنا بڑھاؤ اتنا ہی بڑھتا رہتا ہے۔ آپ کے معاملے کو سب نے اپنی انا کا مسئلہ بنالیا ہے۔ بقول آپ کے ساس اور سسر آپ کو سبق سکھانا چاہتے ہیں۔ وہ آپ کو پاکستان میں رکھ کر سزا دے رہے ہیں نیز خرچہ بھی نہیں دے رہے۔ آپ کے شوہر ظاہر ہے والدین کا ساتھ دیں گے کیونکہ کاروبار ان کے ہاتھوں میں ہے۔ بھابیاں اور بہنیں بھی انا کی وجہ سے آپ کو جانے نہیں دے رہیں۔ آپ کچھ دن خاموش رہیے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے۔ شوہر کو موبائل فون پرپیغام بھیجئے اور پھر صدق دل سے انہیں بتائیے کہ آپ واپس آنا چاہتی ہیں۔ وہ بھی خوش ہوجائیں گے نیز ساس سسر بھی کشادہ دلی سے آپ کو آنے کی اجازت دیں گے۔ انا کے جال میں پھنسی تین چار لڑکیاں اسی طرح طلاق لے کر ماں باپ کی دہلیز پر بیٹھی ہیں آج ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ آپ خود ہی اپنے حالات بہتر بناسکتی ہیں۔ اپنا گھر برباد مت کیجئے‘ ساس سسر کے ساتھ اچھی طرح پیش آئیے‘ وہ آپ کے شوہر کے والدین ہیں‘ ان کی عزت کیجئے اور دوسروں کی غلطیاں درگزر کرنا سیکھئے۔ یوں آپ کے شوہر بھی خوش ہوں گے اور والدین بھی نیز آپ کی زندگی بھی اطمینان و سکون سے گزرے گی۔
رب تعالیٰ کا شکر ادا کیجئے
میں عمرہ کرنے جارہی ہوں‘ آب زم زم کے متعلق بتائیے کہ وہ کیسی خصوصیات رکھتا ہے۔ (شائستہ محمود‘ لاہور)
مشورہ: آب زم زم میں شفاء ہے‘ آپ جب تک وہاں رہیںیہی پانی پیتی رہیے‘ حال ہی میں جاپان کے سائنس دان‘ مساروا ایموٹو نے تحقیق کے بعد یہ انکشاف کیا ہے کہ آب زم زم میں ایسی خصوصیات موجود ہیں جو دنیا کے کسی اور پانی میں نہیں ملتیں۔ مزے کی بات یہ کہ اسے دوسرے پانی میں ملا دیا جائے تو وہ بھی زم زم کی طرح کا ہوجاتا ہے حتیٰ کہ ری سائکلنگ کے بعد بھی اس میں تبدیلی نہیں آتی۔
آپ کے پاس دعاؤں کی کتاب ضرور ہوگی‘ پیتے وقت کوئی دعا پڑھیے‘ ایسا کرنے سے وہ مریض بھی صحت یاب ہوجاتے ہیں جنہیں ڈاکٹروں نے لاعلاج قرار دے دیا تھا۔ شوگر کے مریضوں نے زم زم پی کر طواف کیا تو انہیں دوبارہ کبھی پیشاب کی تکلیف نہ ہوئی‘ رب تعالیٰ کا شکر ادا کیجئے کہ اس نے ہمیں سینکڑوں نعمتوں سے نوازا ہے۔
میری نانی اماں کی نشانی
میرے پاس سفید موتیوں کی ایک پرانی ست لڑی مالا ہے جس کا رنگ خراب ہوچکا ہے‘ موتی بدرنگ ہیں شاید سچے موتی بھی خراب ہوجاتے ہیں‘ کیا یہ مالا ٹھیک ہوسکتی ہے؟ میری نانی اماں کی نشانی ہے۔ (س، ج۔ کراچی)
مشورہ: آپ سب سے پہلے چاول پیس لیجئے پھر کسی ٹرے میں انہیں ڈال کرمالا اس میں رکھیے۔ چاولوں کا آٹا روئی کے ساتھ اچھی طرح مالا پر لگائیں اور اسے آہستہ آہستہ صاف کریں۔ موتی صاف ہوجائیں گے۔ پھرکپڑے سے صاف کرکے مالا تھوڑی سی روئی میں لپیٹ کر رکھیے۔ یوںموتیوں کا رنگ خراب نہیں ہوگا اور وہ چمک دار رہیں گے۔ دو دن مالا چاول کے آٹے سے صاف کیجئے۔ دانے ہاتھ میں لے کر صفائی کرنے ہیں۔ تھوڑی سی محنت سے مالا صحیح ہوجائے گی۔ بعد میںچاولوں کا آٹا پرندوں یا کیڑے مکوڑوں کو لازمی ڈال دیں۔
مہندی لگانے سے بال خراب
مہندی لگانے سے میرے بال خراب ہوجاتے ہیں اور خشک رہتے ہیں۔ ہمیں بال رنگنے کا صحیح طریقہ بتائیے نیز یہ بھی کیمیائی رنگوں کے استعمال سے کس قسم کی تکلیف ہوسکتی ہے۔ (آسیہ‘ ملتان)
مشورہ: کیمیائی رنگ ہر کسی کو راس نہیں آتے۔ میری ایک بہن نے اپنے بال رنگے‘ اگلے روز اس کا پورا چہرہ سوجا ہوا تھا اور سر میں سخت خارش تھی۔ ڈاکٹر سے دوا لینا پڑی تین روز بعد چہرے کی سوجن دور ہوئی۔ اس کی بنیادی وجہ کیمیائی رنگوں سے حساسیت تھی۔ اس لیے پہلے تھوڑا سا رنگ کان کے پیچھے لگا کر دیکھنا چاہیے۔ حاملہ خواتین کو بھی احتیاط کرنی چاہیے۔ جنہیں سانس اور دمے کی تکلیف ہو وہ بھی کوئی نیا رنگ لگانے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کریں۔ آج کل تومہندی میں بھی رنگ تیز کرنے والے کیمیاوی مادے ملے ہوتے ہیں۔ آپ بازار سے سادہ مہندی خریدیے۔ ایک پیالی مہندی میں ایک انڈا پھینٹ کر ملائیے تین لونگیں پیس کر ڈالیے‘ دندا سے کا انچ بھر ٹکڑا پیس کر ملائیے‘ آخر میںدو چمچے سرسوں کا تیل ملا کر پانی کے ساتھ مہندی گھولیے اور رکھ دیں۔ کچھ خواتین ایک پیالی پانی میں ایک چمچی چائے کی پتی اور ایک چمچ کلونجی ملا کر خوب پکالیتی ہیں پھر اس میں مہندی‘ لونگ اور دنداسہ ملا کر انڈا ڈالتی ہیں۔ مہندی میں انڈا سب سے آخر میں ملائیے تاکہ مہندی ٹھنڈی ہوجائے اب اسے سر پر لگائیے پھر سر پلاسٹک کے لفافے سے ڈھانپ دیں۔ ایک گھنٹے بعد سر دھوئیے۔ مزید براں شیمپو کرنے کے بعد تین چار قطرے سرسوں کے تیل میں چار قطرے لیموں کا رس ملا کر بالوں کی جڑوں میں اچھی طرح لگائیے۔ یوں بالوں میں چمک آئے گی۔مہندی میں تھوڑا سا سرسوں کا تیل ضرور ملانا چاہیے‘ اس سے بال خشک نہیں ہوتے‘ بال رنگنے کیلئے مہندی صدیوں سے زیر استعمال ہے۔ مرد حضرات بھی مہندی سے بال اور ڈاڑھی رنگتے ہیں۔ مہندی لگانا سنت رسول ﷺ ہے‘ آپ ضرور لگائیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں