یہ کیسے ممکن ہے…؟؟؟
مجھے بچپن ہی سے باتیں کرنے کی عادت ہے۔ا سکول میں بھی بہت بولتی تھی اکثر ٹیچر کی ڈانٹ کھانی پڑتی۔ پھر کالج میں بھی زیادہ باتیں کرتی اور اب گریجویٹ کے بعد ایک بینک میں ملازمت اختیار کرلی ہے۔ وہاںکام بہت ہے مگر میں وقت نکال کر ادھر اُدھر کی باتیںکرنے لگتی ہوں۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ مجھ سے تو کوئی کچھ نہیں کہتا مگر ایک دوسرے کو دیکھ کر لوگ ہنستے ہیں‘ یہ میرا وہم نہیں حقیقت ہے کہ لوگ میری باتوں اور میرے سوالات پر مسکراتے ہیں۔ تقریباً سب ہی لوگ عمر میں مجھ سے بڑے ہیں۔ کام میں میری مدد بھی کرتے ہیں لیکن گھر والوں اور رشتہ داروں کی طرح شفقت نہیں رکھتے۔ میں نے گھر پر والدہ کو صورتحال بتائی تو انہوں نے کہا کہ کم بولا کرو‘ اب یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک باتونی لڑکی کم سخن ہوجائے۔ (فرخ‘ لاہور)
مشورہ: یہ ٹھیک ہے کہ عادت بدلنا مشکل کام ہے لیکن تھوڑی سی کوشش سے یہ مشکل کام ممکن ہوجاتا ہے۔ آپ اپنے کام کے دوران کچھ وقت نکال کر غیرضروری گفتگو کرنے کی عادی ہیں۔ اب پکا ارادہ کریں اور کام کے وقت خاص طور سے دفتر میں صرف کام کرنا چاہیے۔ زیادہ وقت خاموش رہنے کے بہت سے فائدے بھی ہیں۔ مثلاً توانائی غیرضروری باتیں کرنے سے ضائع ہوتی ہے‘ یہ توانائی دفتر کے کام بہتر طریقے سے انجام دینے میں صرف کی جاسکتی ہے۔ وقت بچتا ہے ذہنی یکسوئی پیدا ہوتی ہے کیونکہ زیادہ باتیں کرنے سے خیالات منتشر ہوجاتے ہیں اور ذہنی یکسوئی میںخلل پیدا ہوتا ہے۔ کم بولنے والوں کی عزت زیادہ ہوتی ہے۔ کیونکہ زیادہ باتوں سے وہ کسی کےدل میں جگہ گھر نہیںکرپاتے اور پھر زیادہ بولنے والوں کی باتوں کو لوگ توجہ سے نہیں سنتے جبکہ کم سخن لوگ جب بھی کچھ بولتے ہیں لوگ توجہ دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو مہذب اور عقل مند بھی خیال کیا جاتا ہے۔ دفتر میں لوگوں کی عزت واحترام کریں اور ان سے اہل خانہ جیسے روئیے کی امید نہ رکھیں۔
آخر کب تک رشتے داری نبھاؤں
میری تین بیٹیاں ہیںتینوں کی عمریں تیس سال سے زیادہ ہوگئی ہیں ان سے بڑے دو بیٹے ہیں۔ بہنوں کی شادی نہ ہونے کے سبب وہ خود بھی شادی نہیں کررہے۔ ویسے سچ بتاؤں مجھے بھی بیٹیوں کی بہت فکر ہے۔ اس لیے میں نے بیٹوں کی شادی میں دلچسپی نہیں لی۔ گھر میں عجیب ناخوشگوار سی فضا ہے۔ بیٹے بیٹیوں نے دوسروں کی شادیوں میں جانا چھوڑ دیا ہے۔ میںاکیلی کب تک رشتہ داری نبھاتی رہوں۔ اکثر اوقات یوں لگتا ہے ہم سب نفسیاتی مریض بن رہے ہیں۔ (سیما‘ کراچی)
مشورہ: جو لوگ فطرت کے خلاف زندگی بسر کرتے ہیں ایک وقت آتا ہے کہ وہ نارمل زندگی سے دور ہونے لگتے ہیں۔ لوگوں سے ملنا جلنا ترک کرنے کسی کے دکھ سکھ میں شامل نہ ہونا‘ غیرصحت مند زندگی بسر کرنا ہے۔ آپ بیٹیوں کے ساتھ بیٹوںکا بھی خیال رکھیں اور ان کی شادی کریں ہوسکتا ہے لوگوں سے ملنا ہو تو بیٹیوں کا کہیں اچھی جگہ رشتہ ہوجائے۔ بیٹیوں کا رشتہ دیر سے ہونے پر اکثر لوگ بیٹوں کی شادی نہ کرنے کی غلطی کرتے ہیں۔آپ ہرگزیسا نہ کریںاگر بیٹوں کے لئے اچھے رشتے مل جائیں تو فوراً ان کی شادیاں کردیں۔ اس وقت تک انشاءاللہ بیٹیوںکا رشتہ بھی ہو جائے گا۔
وہ میری ضرور سنتے…!!!
بڑی بہن نے ماموں کے بیٹے سے میرا رشتہ کروادیا‘ کہا زمیندار ہیں‘ خوش رہوگی‘ امی خوش ہوگئیں مگر میں پریشان ہوگئی‘ مجھے لڑکا بالکل پسند نہیں نہ ہی کوئی اور پسند ہے ابھی تو میں پڑھ رہی ہوں۔ گریجویشن کرلوں گی تو پھر دیکھا جائے گا۔ پہلے میری بہن کا رشتہ یہاں ہورہا تھا۔ وہ قد میں چھوٹے کالے اور موٹے ہیں۔ سر پر بال بھی کم ہیں‘ تعلیم یافتہ بھی نہیں۔پہلے بڑی بہن کیلئے ان کا رشتہ آیا تھا‘ بہن بہت روئی تو ابو نے صاف انکار کردیا اور اب پانچ سال بعد بہن نے میرا رشتہ کروادیا۔ میں نے بہت انکار کیا۔ امی دو دن سے آنٹی کے گھر گئی ہیں۔ گھر پر دو بھائی ہیں۔ بات نہیں کرتے۔ میں نے نیند کی گولیاں کھالیں مگر بچ گئی۔ (س۔ اسلام آباد)
مشورہ: شادی کیلئے لڑکے اور لڑکی دونوں کی رضامندی ضروری ہے۔ لڑکا راضی اور لڑکی راضی نہیں تو شادی نہیں ہوسکتی۔ آئندہ خود کو ختم کرنے کے بارے میں نہ سوچیں ‘ خودکشی حرام ہے کیونکہ یہ ایک قسم کا قتل ہے اور اس فعل میں بیک وقت قاتل اور مقتول ایک ہی شخص ہوتا ہے۔ اسلام میں ہر قسم کے ایسے فعل سے منع کیا گیا ہے جس سے انسانی جان کا ناحق ضیاع ہوتا ہو۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جس شخص نے اپنے آپ کو پہاڑ سے گرا کر مارا، اس کو دوزخ میں بھی پہاڑ سےگرایا جاتا رہے گا اور وہ ہمیشہ دوزخ میں رہے گا اور جس شخص نے زہر کھا کر جان دی، دوزخ کے اندر بھی زہر کا پیالہ اس کے ہاتھ میں ہوگا وہ ہمیشہ دوزخ میں رہے گا اور جس شخص نے اپنے آپکو لوہے کے کسی ہتھیار سے مارا، دوزخ میں وہ ہتھیار اس کے اپنے ہاتھ میں ہوگا جس کو وہ اپنے پیٹ کے اندر گھونپے گا اورہمیشہ دوزخ میں رہے گا۔‘‘
آپ جان بوجھ کراپنے ارادے سے دنیا کی عارضی زندگی میں ایسا کوئی کام نہ کریں جس سے آخرت کی زندگی متاثر ہو۔ یہ زندگی ہے‘ یہاں مسائل اور مشکلات سے ہر ایک کا ہی واسطہ پڑتا ہے لیکن ذہنی طور پر صحت مند لوگ پریشانیوں کو مثبت انداز میں حل کرتے ہیں۔ ان سے شکست کھا کر خود کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ آج سے آپ بھی خود کو کمزور بے بس مجبور نہیں سمجھیں گی۔ رشتہ پسند نہیں‘ صاف انکار کردیں۔ گھر والے نہیں مانتے تو خاندان کے کسی بزرگ سے بات کریں۔ آپ کو انکار کا حق حاصل ہے اور اپنے حق کو استعمال کرنے میں کوئی برائی نہیں۔
دل کی بیماری کے لیے مجرب نسخہ
دل پر ہاتھ رکھ کر ایک سو گیارہ مرتبہ سُبْحَانْ اَللہِ وَبِحَمْدِہٖ پڑھ کر دم کرے انشاء اللہ فائدہ ہوگا۔
چوری اور شیطانی اثرات سے حفاظت
سونے سے پہلے21 مرتبہ بسم اللہ پڑھے تو چوری‘ شیطانی‘ اثرات اور اچانک موت سے محفوظ رہے گا۔( قاسم حسن‘ چکوال)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں