ہمیں گوجرانوالہ کی گاڑی نہیں مل رہی تھی موسم ویسے بھی خراب تھا‘ سردی لوڈشیڈنگ اوپر سے صبح کے نکلے ہوئے کچھ کھایا پیا بھی نہیں اور پھر کوئی گاڑی نہیں واپسی کیلئے بس امی بھائی پریشان کہ اب کیا کریں میرے دل سے صرف درود شریف نکل رہا تھا
اسی سال جنوری کی بات ہے جب آپ کے پاس دوائی لینے آئی تھی۔ ہوا کچھ یوں تھا کہ منگل والے دن ہم آئے تھے موسم بہت خراب تھا اور آپ سے ملنا بھی ضروری تھا بھائی کا ارادہ نہیں بن رہا تھا آنے کا لیکن امی نے کہا کہ آج ہی جانا ہے سو گھر سے چل تو پڑے صبح تقریباً 11ساڑھے گیارہ بجے سے پہلے پہنچنا تھا ۔ گاڑی چل پڑی میں بیٹھے ہوئے دعا کررہی تھی یا اللہ ٹائم سے اور خیریت سے پہنچ جائیں پہلے میں نے درود شریف اور جو کچھ یاد تھا آیت الکرسی چھوٹی چھوٹی دعائیں یا سورتیں پڑھنے کے بعد آپ نے جو پڑھائی صبح وشام کی بتائی ہوئی ہے وہ پڑھنا شروع کی اس کے بعد درود شریف اور دل ہی دل میں خیریت کی دعا بھی کی کہ ٹائم سے پہلے آپ کی خدمت میں حاضر ہوں ۔ بس گاڑی چلتی رہی لاہورمیں داخلہوگئے‘ راوی کے پل سے کہیں پہلے جو بازار ہے شاہدرہ کا اس سےبھی پہلے کی ٹریفک جام تھی اب دل اور زیادہ بے چین اب کیا ہوگا اس قدر لمبی لائن تھی کہ بتانہیں سکتی شاید میں نے پہلی بار دیکھی تھی بھائی کہہ رہا تھا کہ تقریباً 2سے 3ہزار گاڑیاں جام ہے اب ہم ٹریفک سے پیچھے تھے دل میں درود شریف پڑھتی رہی پڑھتی رہی اللہ سے مکمل مضبوط رابطہ کیا کہ اللہ تو نے کسی طرح پہنچانا ہے اب ہماری گاڑی والے نے جو دوسری سڑک ہوتی ہے بازار کی طرف سے آتی تھی کہ 3سائیڈ سڑک تھی دو سائیڈ سے جاری تھی یعنی لاہور داخل ہورہی تھی اور درمیان والی سڑک سے واپسی تھی ۔ ہماری والی گاڑی نے بجائے جدھر ٹریفک پتہ نہیں کہا سے جام تھا ادھر جانے کے بازار والی جگہ سے لے گیا جب اس نے موڑ کاٹا تو ایک دو لوگوں نے روکا کہ آگے نہ جانا رستہ بند ہے جلوس نکلا ہوا ہے جانا بہت مشکل ہے‘ گیس کے خلاف جلوس نکلا ہوا تھا لیکن ڈرائیور نے گاڑی ٹرن کی اور لے گیا اللہ کے سپرد جو ہوگا دیکھا جائے گا آپ یقین کریں میں نے ایک پل کے لئے بھی درود شریف پڑھنا نہیں چھوڑا تھا بہت ڈر لگ رہا تھا کیونکہ اگر پھنس جاتے تو اسی سڑک پر 4بج جانے تھے تو پھر ہمیں واپس گوجرانوالہ آنا پڑتا جو مجھے کسی صورت گوارا نہ تھا کیونکہ پھر پتہ نہیں آپ سے کب ملاقات ہوتی لاہور کے حالات بہت خراب تھے اس دن میں ادھر ادھر دیکھا تو رش ہی رش ٹریفک بالکل جام ۔میں دوسری والی سڑک سے دیکھ رہی تھی کیونکہ ہماری گاڑی تو چل رہی تھی لیکن دوسری والی سڑک دیکھ دیکھ کر ہول اٹھ رہے تھے پتہ نہیں آگے کیا ہوگا ہم کیسے پہنچیں گے بس بازار سے گزرتے ایک سٹاپ ہے گاڑی والے نے بقول اس کے کہ یہ اس کا سٹاپ ہے وہ یہی اتارتا ہے بازار ہی تھا کوئی اب تو راوی کا پل بھی نہیں تھا آیا اس نے سب ہی کو اتار دیا دل میں درود شریف پڑھتی رہی ایک سانس نہیں چھوڑا ۔ اللہ کے در سے پوری امید تھی کہ اسی نے منزل پر پہنچانا ہے جب وہاں سے اترے اتنا رش‘ دوسری والی سڑک اسی طرح ٹریفک جام سے لمبی قطار بھری پڑی تھی خدا کا شکر کیا کہ گاڑی والے نے اس رستے پر گاڑی لیکر نہیں گیا یا شاید میری دعائیں اوردرود شریف کام آیا خیر وہاں اترے تو اتنا رش اورجلوس نکلا ہوا میری حالت یہ سب دیکھ کر خراب ہورہی تھی وہاں سے کسی طرح نکلے تو رکشہ لیکر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے لیکن 2بجے سے لیٹ پہنچے بس شکر کیا کہ پہنچ گئے اس کے بعد آپ کے وہاں بیٹھ کر پڑھتی رہی سارے راستے میں نے پڑھنا نہیں چھوڑا کیونکہ جس طرح آپ کے پاس آئے اس طرح خیریت سے واپس بھی جانا تھا آپ کے پاس سے تقریباً فارغ ہوتے ہوئے مغرب ہوگئی مغرب کی اذانیں ہورہی تھیں جب وہاں سے دوائی لیکرنکلے ۔مجھے یاد آیا کہ جوکہ صبح کا ناشتہ کیا ہوا تھا وہ بھی برائے نام۔ راستے میں کچھ کھایا اور نہ ہی لاہور پہنچ کر۔ فارغ ہوتے ہوتے شام ہوگئی بھائی کہہ رہا تھاکہ باہر سے بھی کچھ نہیں مل رہا بہت دور دوردکانیں تھیں لہٰذا میں نے تو صرف دو گھونٹ آپ کے تسبیح خانہ پر پانی پیا تھا بس آپ یقین کریں کہ میرے اور امی کے سر میں درد ہورہا تھا بھوک الگ لگ رہی تھی آپ سے دم کروایا اتنا سکون ماشاء اللہ ملاکہ بتا نہیں سکتی نہ تو ہمیں بھوک لگی نہ ہی سردرد ہوا ۔ اب کے مغر ب وقت نکلے‘ عشاء ہمیں لاہور ہی میں ہوگئی وہ کیسے سمجھ نہیں آرہی کہ رکشے میں گھومتے گھومتے کبھی ایک اسٹیشن کبھی دوسرے کبھی سٹاپ غرض جہاں جہاں گاڑیاں کھڑی ہوتی تھی کسی جگہ سے ہمیں گوجرانوالہ کی گاڑی نہیں مل رہی تھی موسم ویسے بھی خراب سردی لوڈشیڈنگ اوپر سے صبح کے نکلے ہوئے کچھ کھایا پیا بھی نہیں اور پھر کوئی گاڑی نہیں واپسی کیلئے بس امی بھائی پریشان کہ اب کیا کریں میرے دل سے صرف درود شریف نکل رہا تھا خوب دعائیں کر رہی تھی جس مشکل سے ہم آئے تھے آپ تک بس واپسی پر کوئی مشکل نہ ہوتی لیکن یہ نہیں ہوا کتنی دیر ایسے سڑک پر کھڑے رہے کوئی کہتا کہ سیالکوٹ کی گاڑی میں بیٹھ جائو ‘کوئی شیخوپورہ‘ غرض گوجرانوالہ نہیں آرہی تھی۔ کوئی بھی گاڑی نہ مل رہی تھی دو ڈھائی گھنٹے رکشے میں گھومتے رہے کہیں کچھ نہیں۔
بھائی کہتا کہ پہلے ہی کہا تھا کہ نہیں جانا ۔ امی کہہ رہی تھی کسی کے گھر بھی نہیں جانا بس گھر جانا ہے بس ایک آخری امید تھی کہتے تھے کہ ادھر بھی گاڑیاں آتی ہیں جہاں ہم کھڑے تھے اگر ابھی آگئی تو ٹھیک ہے ورنہ کوئی گاڑی نہیں ملے گی بس اللہ سے امید کا دامن نہیں چھوڑا درود شریف پڑھنانہیں چھوڑا ہمارے کھڑے کھڑے پتہ نہیں کہاں سے ایک گاڑی گوجرانوالہ کی آکر رک گئی ہم حیران پریشان ابھی کچھ بھی نہیں تھا گاڑی چند سیکنڈز میں آکر کھڑی ہوگئی پھر شکر ادا کرکے ہم گاڑی میں بیٹھ گئے اور تقریباً ساڑھے 9بجے رات کو گھر پہنچے ۔ یہ کیا تھا صرف اور صرف درود شریف کی برکت اللہ سے امید پوری دل سے دعا مانگی اور پوری ہوئی ۔ یہ صرف درود شریف کی برکت تھی کہ ہماری گاڑی شاہدرے بازار یعنی منڈی والی سائیڈ پر چلی گئی حالانکہ لوگوں نے منع کیا تھا کہ آگے جلوس ہے لیکن گاڑی و الا لے گیا۔ یہ اس کلام پاک کی برکت تھی کہ اتنے رش میں ہم وہاں سے نکلے ٹریفک جام میں پھنسنے کی بجائے نکل گئے دوسرے راستے سے کلام پاک کی برکت کہ آپ تک پہنچے اور وہ غیبی مدد کہ نجانے کہاں سے وہ گاڑی ہمارے پاس آکر رک گئی جب سب امیدیں ختم ہوگئی تھیں۔ گھر پہنچنے پر کھانا کھایا اورپھر بھی بھوک نہیں لگ رہی تھی آپ یقین کریں کہ دم کی برکت سے بھوک پیاس کا پتہ بھی نہیں تھا اور ماشاء اللہ راستہ بہت اچھا گزرا۔ میں بتانہیں سکتی گھر پہنچ کر بھی درود شریف میری زبان میرے دل سے ورد ہورہا تھا سارے رستے خود بخود میری ز بان دورد شریف پڑھتی رہی میں حیران یا اللہ پاک تو نے اپنا کرم فرمایا اور کرم نوازی کی۔ میں یہی کہنا چاہوں گی کہ اگر دل میں سچی لگن ہو اور ارادے مضبوط اللہ کی ذات پر کامل یقین تو منزل ضرور ملتی ہے اگر آپ کوئی بھی کچھ بھی کلام پاک کا حصہ پڑھیں اگر ہم دل سے صرف بسم اللہ بھی پڑھیں تو منزل پاسکتے ہیں لگن سچی اور یقین کامل اس ذات کا ہونا چاہیے جو بڑا مہربان رحیم ہے آخر میں حضرت صاحب یہ یقیناً آپ کی دعائیں تھیں ہمیشہ دعائوں میں مجھے اور میرے گھر والوں کو یاد رکھنا ۔ اللہ آپ کا دامن خوشیوں سے بھر دیں ۔ آمین
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں