اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کا علاج پیدا فرمایا ہے دنیا میں طرح طرح کے علاج کے ماہرین موجود ہیں۔ کوئی ایلوپیتھک‘ کوئی ہومیو پیتھک کوئی یونانی اور کوئی روحانی علاج کا ماہر خیال کیا جاتا ہے۔ علاج کرانا سنت ہے‘ مگرشفاء صرف وحدہٗ لاشریک کے پاس ہے
اعضائے رئیسہ کا ایک عضو دماغ ہے۔ خالق کائنات نے دماغ میں ایک بہت بڑا خزانہ رکھا ہے جسے عقل کہا جاتا ہے‘ محفوظ کررکھا ہے۔ اسی عقل کی وجہ سے انسان آسمان کی بلندیوں کو چھوتا ہے۔ ہر دور میں عجیب و غریب ایجادات نے جنم لیا جو ایک اچھے دماغ رکھنے والوں کی سوچ اور محنت کا نتیجہ ہے۔ میں اکثر سر کو بالائی منزل کہتا رہتا ہوں۔ جہاں سے نچلی سطح تک تمام منزلوں کی اور دنیا کے تمام امور پر نگرانی کی جاتی ہے اگر بالائی منزل یعنی اپر سٹوری (دماغ) میں کوئی نقص پیدا ہوجائے تو انسان اعلیٰ درجہ سے ادنیٰ درجہ تک چلا جاتا ہے۔ انسان کا دیگر حیوانا ت سے طرۂ امتیاز عقل ہے جو ایک عظیم نعمت ہے جب یہ نعمت چھن جاتی ہے یا اس میں نقص پڑجاتا ہے تو انسان حیوان سے بھی بدتر ہوجاتا ہے۔ اکثر قارئین نے دیکھا ہوگا کہ جنونی لوگ گھروں میں لڑائی‘ جھگڑا‘ مارکٹائی‘ بکواسات‘ برہنگی جیسی حرکات کرنے لگ جاتے ہیں۔ عزت بے عزتی کے لفظ سے ہی ناآشنا ہوجاتے ہیں۔ کئی بے تاج بادشاہ بنے ہوئے احکامات سلطنت صادر فرماتے نظر آتے ہیں۔ کئی جج بنے لوگوں کو جیلوں میں بند کرنے اور دعا کرنے کے احکام دیتے ہیں۔ کئی بے چارے بکواسات کرتے پتھر اٹھائے ہوئے دوڑتے نظر آتے ہیں۔ راہگیروں پر پتھروں کی بارش کا منظر کئی دفعہ دیکھنے میں آیا۔ مردوں کے علاوہ عورتوں میں بھی یہ مرض عام ہے۔ مگر مردوں کی نسبت عورتوں میں یہ مرض کم ہے۔
انسانی جسم کے تمام اعضاء ایک بہت بڑی نعمت ہیں ان سے کسی عضو کی محرومی یا کسی عضو میں خرابی انسانی زندگی کو اجیرن بنادیتی ہے۔ ایک خوبصورت ترین انسان جب دماغ کی خرابی میں مبتلا ہوتا ہے تو پاگل کہلاتا ہے۔ لوگ محبت کے بجائے ڈرتے ہیں اور نفرت کرتے ہیں۔ کسی کی ایک آنکھ نہ ہو تو کانا اور کسی کی ایک ٹانگ نہ ہو تو لنگڑا وغیرہ کے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے تمام اعضاء صحیح و سالم دئیے ہیں ذرا سوچیں! ہم نے مولا کریم کا شکریہ تک ادا نہ کیا اگر ہمیں وہ کسی اعضاء سے محروم کردیتا تو اسی معاشرہ میں جہاں ہمیں اتنی عزت ملی ہے وہاں ذلت اور توہین آمیز الفاظ سننے کو ملتے کیوں نہ اس مالک کا دل کی گہرائیوں سے شکر بجالایا جائے۔
اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کا علاج پیدا فرمایا ہے دنیا میں طرح طرح کے علاج کے ماہرین موجود ہیں۔ کوئی ایلوپیتھک‘ کوئی ہومیو پیتھک کوئی یونانی اور کوئی روحانی علاج کا ماہر خیال کیا جاتا ہے۔ علاج کرانا سنت ہے‘ مگرشفاء صرف وحدہٗ لاشریک کے پاس ہے۔ ڈاکٹر صاحبان/ حکماء صاحبان کو اللہ تعالیٰ نے بڑے علوم سے نوازا ہے مگر روحانی عاملوں/ بزرگوں کا طریقہ علاج ہی الگ ہے۔ نہ ادویات کا خرچ نہ کوئی ٹیسٹ اور نہ ہسپتالوں میں داخلہ اور پریشانی… ایک پھونک مارنے سے ساری تکلیف منٹوں میں ہمیشہ کیلئے دور ہوجاتی ہے۔ انسان بہت بڑی بیماریوں سے چند دنوں میںمکمل شفاء حاصل کرلیتا ہے۔ جیسا کہ ایک عمل برائے سانپ‘ بچھو وغیرہ کا جناب صہیب ہاشمی ایڈووکیٹ گوجرانوالہ نے تحریر فرمایا ہے کتنا آسان اور مبارک عمل ہے۔ زہریلے سانپ کے کاٹنے سے انسان کم ہی زندہ رہتا ہے۔ اگر کسی دیہات میں یا جنگل میں مصیبت پیش آجائے تو زندگی بچانا مشکل بلکہ ناممکن ہے‘ ڈاکٹروں تک پہنچتے پہنچتے زندگی کا چراغ گل ہوجاتا ہے۔ ایڈووکیٹ صاحب نے یہ عمل شائع کروا کر انسانیت پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔ بھائیو! وقت آخر ہے‘ قیامت قریب ہے‘ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں دنیا کا وقت بہت قلیل فرمایا ہے۔ وقت نہ ضائع کریں زندگی کا چراغ گل ہونے سے قبل مخلوق خدا جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنا کنبہ بیان فرمایا ہے‘ کی خدمت جس طرح سے بھی ہوسکتی ہے کریں اور اللہ کا قرب حاصل کریں۔
بات کہیں اور چلی گئی میرے ایک دوست حکیم محمد اکبر خان صاحب مرحوم پاگلوں کا علاج مفت کرتے تھے۔ خود بھی غریب قسم کے انسان تھے۔ مگر فیاضی یہ تھی کہ گھر آئے ہوئے مہمان کی مہمان نوازی میں کوئی کسر نہ چھوڑتے۔ اس کے علاوہ جس میں اہلیت ہوتی اس کو اپنے علم سے بھی روشناس کراتے۔ حیرانگی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کیسے کیسے بندے پیدا فرمائے ہیں۔ حکیم صاحب جنون کیلئے درج ذیل دوا دیتے تھے جس سے چند دنوں میں مریض بھلا چنگا ہوجاتا تھا۔ چھوٹی چندن کا سفوف اور مرچ سیاہ کا سفوف ہموزن ملا کر پانی کی مدد سے دو دو رتی کی گولیاں بنالیں۔ ایک تا دوگولی صبح دوپہر اور رات کو سوتے وقت پانی سے کھلائیں۔ مریض کو نیند آئیگی اور نیند آنے سے دماغ کو سکون ہوگا اور بیماری چھٹی کرتی چلی جائے گی۔میرا مشورہ یہ ہے کہ جوہر شفاء مدینہ اگر استعمال میں لائی جائے تو دماغی امراض کے علاوہ باقی جسمانی امراض سے بھی شفاء حاصل ہوجائیگی۔ علاج کے ساتھ ساتھ درج ذیل ہدایات پر بھی اگر عمل کیا جائے تو مریض چند دنوں میں قابل رشک صحت حاصل کرلے گا۔
٭ مریض کو رنگ دار کپڑوں خاص کر کالے رنگ کے کپڑے نہ پہنائے جائیں۔ کمرے میں سفید رنگ یعنی چونا کروائیں۔ کالے رنگ سے بیماری میں اضافہ ہوتا ہے۔ سفید رنگ چونکہ حضور نبی کریمﷺ کو پسند تھا اس لیے شفاء کا خاص ذریعہ ہے۔٭ مریض کو دیکھیں کہ وہ اگر ہٹا کٹا ہے‘ خون کی کثرت ہے تو ڈاکٹر صاحب یا کسی پچھنے لگوانے والے سے خون نکلوائیں۔ زیادتی خون بھی بیماری کا باعث ہے۔ ٭ بیمار کو خوش رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ خیالات فاسدہ کی نقاب کشائی لازمی کریں۔٭ گرم خشک یا خشک گرم اشیاء بالکل بند کردی جائیں۔٭ مریض کو ڈر‘ خوف والے واقعات نہ بتائیں۔ عزیزوں کی بیمار پرسی سے دور رکھیں۔ اموات‘ حادثات پر نہ لے کر جائیں۔٭ خداوند کریم سے رابطہ رکھیں۔ نمازتہجد کا اہتمام ضرور کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں