پوچھا کہ کون ہو اور کہاں سے آئے ہو؟ بولا افغانستان سے وہ بہت حیران ہوئے۔ اس نے میرے بھائی کی انگلی پکڑی اور بھینسوں کو چارہ ڈالنے والی کھُرلی کے پاس پہنچا۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ بہت بڑا ہوگیا کہنے لگا اب آپ مجھے پہچان گئے ہوں گے؟
میرا پھوپھی زاد بھائی تھا اس پر جن آئے تھے ہم ان کے گھر گئے‘ میرے بڑے بھائی نے بتایا کہ میں کل وہاں گیا تھا جنات نے کہا تھا کہ ہر شام کو وہاں دیا جلانا۔ اس لڑکے کی زبان سے جنات بول رہے تھے میں ان سے کہا کہ میں نے میٹرک کا امتحان دیا ہوا ہے میرے نمبر معلوم کرکے بتائیں انہوں نے کہا کہ مستقبل کا ہم صرف اندازہ ہی کرسکتے ہیں جو غلط بھی ہوسکتا ہے۔ البتہ ماضی کی باتیں ہم بتاسکتے ہیں۔ وہاں ایک عامل موجود تھا اس نے دروازے میں ایک گھڑا رکھوایا اور اس پر کچھ دیر پڑھتا رہا۔ کچھ دیر کے بعد وہ گھڑا پانی سمیت اوندھا ہوگیا اور وہ لڑکا نارمل ہوگیا۔
دیہات میں ہمارے گھر کے ہمسایہ میں ایک چھوٹی سی بچی پر جن آنے لگے۔ میں نے اس کی والدہ سے کہا کہ جب بھی جن آئیں تو مجھے ضرور بلائیں۔ ایک دن جب لڑکی پر جن آئے تو انہوں نے مجھے بلایا۔ میرے اندر جاتے ہی جن بچی کی زبان سے کہنے لگے حاجی صاحب آجائیں ڈرتے کیوں ہیں۔ میں نے ان سے درخواست کی کہ چھوٹی سی بچی ہے میری ہمسائی بھی ہے اس کو چھوڑ دیں۔ کہنے لگے اس نے آپ کے باغ سے پھول توڑے ہیں ہم اس کی سزا دے رہے ہیں۔ میں نے کہا کہ میں نے معاف کیا آپ بھی اس کو معاف کردیں۔ پھر وہ اس کو چھوڑ کر چلے گئے۔ ایک اور دلچسپ واقعہ میرے بھائی کے ساتھ پیش آیا۔ رات بارہ یا ایک بجے کا وقت تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی میرے بھائی نے اٹھ کر دروازہ کھولا تو ایک بچہ کھڑا تھا۔ پوچھا کہ کون ہو اور کہاں سے آئے ہو؟ بولا افغانستان سے وہ بہت حیران ہوئے۔ اس نے میرے بھائی کی انگلی پکڑی اور بھینسوں کو چارہ ڈالنے والی کھُرلی کے پاس پہنچا۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ بہت بڑا ہوگیا کہنے لگا اب آپ مجھے پہچان گئے ہوں گے۔ میرے بھائی نے کہا جن لگتے ہو‘ بولا ہم جن ہیں۔ اس نے اپنا نام بھی بتایا جو کہ زمان خان تھا۔ اس نے کہا ہم افغانستان سےآئے ہیں اور ہم تین دن تک اس سفیدے کے درخت پر رہنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ میرے بھائی نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ تین دن بعد عصر کے وقت وہاں سے تقریباً دو یا اڑھائی ہزار چھوٹے چھوٹے پرندے اچانک پرواز کرگئے اور جاتے جاتے چھوٹی سی ٹہنی توڑ کر پھینک گئے نشانی کے طور پر کہ ہم جاتے ہیں۔
ہمارے گھر کی بیٹھک میں مشہور تھا کہ جنات ہیں۔ ہمارے گھر سرگودھا سے ایک حافظ صاحب مہمان آئے۔ ان سے کہا گیا کہ یہاں نہ سوئیں وہ نہ مانے‘ اگلی صبح کہنےلگے میری توبہ! ساری رات میری چارپائی اوپر نیچے کرتے رہے۔ وہ وہاں حقہ وغیرہ پیتے رہے تھے۔ میں ان دنوں میٹرک میں پڑھتا تھا کبھی کبھار ریڈیو چلا لیتا تھا جس دن ایسا کرتا تو رات جسم بوجھل ہوجاتا اور ہل جل نہیں سکتا تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ ایسا کرنے سے ان کی عبادت میں خلل پڑتا ہوگا۔ میں نے یہ کام ہی چھوڑ دیا۔ ایک دن میری فجر کی نماز فوت ہونے ہی والی تھی کہ کسی نے میرا نام لے کر پکارا کہ اٹھو پھر میں نے اٹھ کر جلدی سے فجر کی نماز پڑھی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں