میں سوچتا ہوں میں نے اللہ کا گھر صاف کیا اللہ تعالیٰ کو راضی کیا اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو مجھ سے راضی کردیا اور اکیس دن کے اندر اندر میں نے تین بچیوں کے رشتے کرلیے ہیں اور میں نے اپنے اللہ سے وعدہ کرلیا ہے کہ انشاء اللہ میں زندگی بھر مسجد کی صفائی کرتا رہوں گا
حضرت عبید رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کی کہ مدینہ میں ایک عورت تھی جو مسجد کی صفائی ستھرائی کرتی تھی‘ وہ مرگئی اور حضور نبی کریم ﷺ کو پتہ نہ چلا۔ ایک روز اس کی قبر پر گزر ہوا۔ دریافت کیا یہ قبر کس کی ہے؟ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا ’’ام محجن کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہی جو مسجد کا کام کرتی تھی؟ عرض کیا جی یارسول اللہ ﷺ تو آپ ﷺنے صف باندھی اور اس کی نماز جنازہ ادا فرمائی۔ پھر فرمایا۔ اے عورت! کونسا عمل اچھا پایا؟ صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین نے فرمایا کیا یہ سنتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم اس سے زائد سننے والے نہیں‘ اس عورت نے جواب دیا مسجد کی صفائی کی وجہ سے جنت میں ہوں اور اللہ تعالیٰ نے مجھے بخش دیا ہے۔(راوہ:ابوالشیخ ابن حبان)
حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ نے مرفوعاً روایت کی کہ جس نے اللہ کی مساجد کو روشن کیا اللہ تعالیٰ اس کی قبر کو روشن فرمائے گا اور جس نے اس میں خوشبوئیں رکھیں تو اللہ تعالیٰ جنت میں اس کیلئے خوشبو مہیا فرمائے گا۔
محترم حکیم صاحب اکثر اپنے بیان میں فرماتے ہیں کہ مسجد کی صفائی سے اللہ تعالیٰ رحمت کےدروازے کھول دیتا ہے۔ لاعلاج مریضوں کو مسجد کی صفائی سے شفاء نصیب ہوتی ہے۔۔۔ رزق کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ مقدمات ختم ہوجاتے ہیں‘ رشتوں کی بندش ٹوٹ جاتی ہے‘ بے اولاد کو اللہ تعالیٰ مسجد کی صفائی کے صدقے اولاد دیتا ہے‘ میں نے اپنے ایک بزرگ چولستانی کو ہر روز مسجد کی صفائی کا عمل بتایا اور مسلسل اور خلوص نیت کا کہاکہ جتنی خلوص نیت سے خدمت کرو گے اتنا ہی جلد تمہارا کام ہوگا۔
خودکشی کروں یا بیٹیاں دفن کردوں؟؟؟
چولستان میں وٹے سٹے کے مرض کی وجہ سے کئی خاندان پریشان ہیں۔ کئی کئی خاندانوں میں کئی کئی بچیاں جوان بیٹھی ہیں۔ رشتے نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں۔۔۔۔ میرے بزرگ چولستانی نے کہا کہ دل کرتا ہے خودکشی کرلوں یا پھر بچیوں کو زندہ دفن کردوں۔۔۔۔ ایک ہوتی تو کوئی غم نہ تھا۔۔۔ اب چار جوان بچیوں کا بوڑھا باپ ہوں۔۔۔۔ بچیوں کی عمر بھی بڑھاپے میں پہنچ رہی ہے۔۔۔۔ لیکن شادیوں کی آس امید تک پیدا نہیں ہوئی۔۔۔ میں کیا کروں؟؟؟ خود اپنے آپ کو ختم کرلوں یا پھر بچیوں کو زندہ درگور کردوں۔۔۔؟؟؟ میں نے بزرگ چولستانی کی داستان سننے کے بعد اسے محترم حکیم صاحب کا بتایا ہوا عمل بتا دیا کہ مسجد کی صفائی ہر روز کرو۔۔۔ بلکہ مسجد کے غسل خانے صاف کرو۔۔۔ اس نے جاکر مسجد کی صفائی شروع کردی۔ اکیس دن کے بعد مجھے ملا اور بڑی خوشی سے کہنے لگا۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے مسجد کی صفائی کے صدقے میری بچیوں کے نصیب کھول دئیے۔۔۔ وہ لوگ جنہوں نے مجھے برادری سے نکال دیا تھا وہ میرے گھر آئے اور مجھے بڑی منت سماجت سے راضی کرلیا۔ میں سوچتا ہوں میں نے اللہ کا گھر صاف کیا اللہ تعالیٰ کو راضی کیا اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو مجھ سے راضی کردیا اور اکیس دن کے اندر اندر میں نے تین بچیوں کے رشتے کرلیے ہیں اور میں نے اپنے اللہ سے وعدہ کرلیا ہے کہ انشاء اللہ میں زندگی بھر مسجد کی صفائی کرتا رہوں گا کیونکہ مسجد کی صفائی سے مجھے اور میری بچیوں کو ابدی سکون حاصل ہوا ہے۔
قارئین! یہ تو ایک فرد واحد کی کہانی ہے قبلہ حکیم صاحب کے پاس ہزاروں ایسی داستانیں ہیں ۔۔۔۔ لیکن یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ مسجد کی صفائی سے دنیا اور آخرت کی ان گنت سعادتیں حاصل ہوتی ہیں۔۔۔ہر جائز مراد پوری ہوتی ہے تقدیریں بدل جاتی ہیں۔۔۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں