پھر خیال آیا کہ کیا یہ مربہ سیب یا بہی کی طرح تازہ اور غذائیت سے بھرپور ہے؟ یہ درست ہے کہ اس میں نہ مربے کے ٹکڑوں کی سی شیرینی ہوتی ہے اور نہ اضافی خوشبو۔ اس کے باوجود عقل اور علم گواہی دیتے ہیں کہ پھل تازہ ہی بہترین ہوتے ہیں
ایک فضائی سفر کے دوران کھانے کے ساتھ تازہ سیب کے علاوہ بہی کے مربے کے مہکتے ہوئے ٹکڑے بھی رکھے تھے۔ خوشبو کے علاوہ ان کی رنگت بھی دل فریب تھی۔ ساتھی مسافروں کی اکثریت تازہ سیب کی جگہ بہی کا یہ مربہ بڑے شوق سے کھارہی تھی بلکہ کئی چہروں سے لگ رہا تھا کہ اور مل جاتا تو یہ مربا وہ جی بھر کے کھاتے۔ بات اس حد تک درست ہے کہ مربے کی شکل میں پیش کیے جانے والے پھل رنگ‘ خوشبو‘ ذائقے اور صفائی ستھرائی کے اعتبار سے واقعی تازہ بہی یا سیب وغیرہ کے مقابلے میں بہت عمدہ‘ بہت شیریں‘ بیجوں سے پاک اور چبانے کے اعتبار سے بہت اچھے ہوتے ہیں۔ تازہ بہی‘ سی بو وغیرہ کاکاٹنا‘ بیجوں کا الگ کرنا خود ایک کام ہے۔ اس کے علاوہ تازہ پھل مربے کی طرح اتنے میٹھے شیریں بھی تو نہیں ہوتے۔
جی تو میرا بھی چاہا کہ مربے کے ٹکڑے منہ میں گھول کر معدے میں پہنچادوں لیکن پھر خیال آیا کہ کیا یہ مربہ سیب یا بہی کی طرح تازہ اور غذائیت سے بھرپور ہے؟ یہ درست ہے کہ اس میں نہ مربے کے ٹکڑوں کی سی شیرینی ہوتی ہے اور نہ اضافی خوشبو۔ اس کے باوجود عقل اور علم گواہی دیتے ہیں کہ پھل تازہ ہی بہترین ہوتے ہیں۔ ایک پھل ہی کیا ہر تازہ شے غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے سائنسی تحقیق گواہی دیتی ہے کہ تازہ پھل اور سبزیاں نعمت خداوندی ہوتے ہیں جو جسم کے خلیات کو بھی توانائی اور زندگی دیتے ہیں جبکہ مربے کی شکل میں ڈبا بند پھل مردہ ہوتے ہیں جو مہینوں ڈبے میں بند پڑے رہتے ہیں ڈبوں میں بند کرنے سے پہلے ان کا چھلکا دور کردیا جاتا ہے گویا اس طرح بہت سے پھل ریشے جیسی اہم صحت بخش شے سے محروم کردیے جاتے ہیں پھر انہیں خوب پکایا جاتا ہے تاکہ ان میں کسی قسم کے جراثیم باقی نہ رہیں اور دوبارہ پیدا بھی نہ ہوں اس طرح انہیں تیار کرنے والے خود کو مالی نقصان سے ممکنہ حد تک محفوظ کرنے کے جتن کرتے ہیں۔ اس لحاظ سے یہ انہیں مالی فائدہ پہنچاتے ہیں لیکن کھانے والوں کو ان میں موجود اہم غذائی اجزا سے محروم رکھتے ہیں۔ کھانے والوں کے حصے میں نہ صحت آتی ہے نہ توانائی۔۔۔ نہ اس کے جسم کی قوت مدافعت ہی مستحکم ہوتی ہے۔ ہاں زبان کے ذائقے کی کلیاں اور کام و دہن ضرور وقتی طور پر مطمئن اور سرشار ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ مربے کی تیاری کا عمل بھی خاصا طویل اور پیچیدہ ہوتا ہے۔ اس میں کئی قسم کے کیمیکل شامل کیے جاتے ہیں مثلاً رنگت نکھارنے کیلئے رنگ کاٹنے والا کیمیکل ڈالا جاتا ہے۔ اس طرح یہ پھل کے مقابلے میں آنکھ کو بڑے بھلے لگتے ہیں ضروری ہو تو رنگ نکھارنے کیلئے رنگ کی آمیزش بھی کی جاتی ہے۔ انہیں محفوظ اور ٹوٹنے گھلنے سے محفوظ رکھنے کیلئے بھی خاص قسم کے کیمیائی اجزاء شامل کیے جاتے ہیں۔ بعض میں مصنوعی مٹھاس اور خوشبو بھی شامل کی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ بھی کئی اضافے کئے جاتے ہیں جو ظاہری اعتبار سے مربے کو دل فریب اور عمدہ بنادیتے ہیں۔
مگر سچ پوچھئے تو پھل کے یہ ٹکڑے بالکل بے جان ہوتے ہیں۔ ان موجود اضافی شکر ان کی اصلی اور قدرتی شکر کے مقابلے میں آپ کو ذیابیطس کے جال میں پھانسنے کیلئے تیار کرتی رہتی ہے۔ وقتی طاقت تومل جاتی ہے لیکن لبلبے کی کارکردگی اور اس میں موجود انسولین تیار کرنے والے مخصوص خلیات کوکمزور بلکہ دھیرے دھیرے تباہ کرنے کا سامان زیادہ ہونے لگتا ہے۔ قدرت نے آپ کو تازہ پھلوں جیسی نعمت سے نوازا ہے اور ان کی جنت میں فراہمی کا وعدہ بھی کیا ہے۔ اس نعمت سے خود کو محروم نہ رکھئے۔ جنت میں ان کے مربے فراہم نہیں ہوں گے اس لیے خود کو اس دنیامیں تازہ پھلوں کی نعمت‘ ان کی صحت بخش صلاحیتوں‘ توانائی بخش اجزاء سے محروم نہ کیجئے۔ تازہ پھل کھائیے آپ کا جسم بھی تازہ دم رہے گا اور قدرت بھی آپ سے خوش اور آپ پر مہربان رہے گی کیونکہ وہ اسی انداز میں اپنی نعمتوں سے لطف انداز ہونے ان کی قدر اور شکرگزار بننے کی توقع رکھتی ہے۔
عمل کیا اور فائدہ پایا
جب بھی آپ کو غصہ آئے تو درود پاک پڑھیں غصہ ختم ہوجائے گا۔ ہر نماز کے بعد وَلَا یَئُوْدُہٗ حِفْظُھُمَا(آیۃ الکرسی)کثرت سے پڑھیں ‘اللہ کی رحمت سے گناہوں سے حفاظت رہے گی۔ سورۂ کوثر129 مرتبہ صبح و شام پڑھیں‘ غریب آدمی کی غربت ختم ہوگی اور بہت سارے روحانی فائدے ہوں گے۔ (محمد زاہد‘ٹبہ سلطان پور‘ میلسی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں