شرعی پردہ نہ کرنے کا نقصان
جو میں نے دیکھا‘ سنا اور سوچا
قارئین! روز کی ملاقاتیں‘ خطوط اور پریشان کن انوکھے قصے مجھے زندگی کے بہت سےسبق بھی دیتے ہیں اور احتیاطیں بھی سکھاتے ہیں۔ وہ سبق اور احتیاطیں آپ تک امانت سمجھ کر اس لیے پہنچاتا ہوں کہ آپ یقیناً میری بات مانتے بھی ہیں اور میرا درد سمجھتے بھی ہیں۔میرے پاس گھر کے اندرونی معاملات ایسے انداز سے پہنچتے ہیں کہ لوگ قبروں میں چلے جاتے ہیں اوروہ راز صرف دلوں میں چھپے رہتے ہیں کیونکہ وہ خاندانی اور خانگی زندگی کے راز ہوتے ہیں ہر شخص تک وہ راز پہنچ نہیں پاتے۔ اس لیے معاشرے کو ان چیزوں کی خبر ہوتی تو ہے لیکن زیادہ نہیں۔۔۔شرعی پردہ یعنی کن رشتہ داروں سے یا غیروں سے پردہ کرنا ضروری ہے۔۔۔ یہ شریعت کی قید نہیں حفاظت ہے۔ جب سے وقت اس کو قید سمجھا اور سب سے گھل مل گئے اور بناوٹی بہن اور بھائی بنالیے۔ ان الفاظ نے معاشرے کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا۔ ایک خط کے مختصر الفاظ بیان کرکے میں آپ سے عرض کروں گا کہ خدارا! شرعی پردے کا اپنے آپ کو مستحق اور پابندبنائیں … یہ معاشرے کے بہت بڑے فسادات اور روگوںکیلئے ایک نہایت ضروری روک تھام کا اہم حصہ ہے۔ میں نے شرعی پردہ نہ ہونے کی وجہ سے طلاقیں‘ قتل و غارت‘ خودکشی‘ مارکٹائی‘ فسادات اور رشتے کے ٹوٹنے تک کے معاملات دیکھے ہیں۔ آپ بھی اپنے معاشرے پر غور کریں گے تو میری باتوں کی ضرور تصدیق کریں گے کہ جو مشاہدات میں نے بیان کیے ہیں یہ تلخ حقیقت ہیں۔خط میں لکھا ہے’’ حکیم صاحب! میری شادی ہوئی‘ تو میرے میاں کے بھانجے بہت چھوٹے تھے‘ جن کے ساتھ میں کافی فری تھی کیونکہ میں ہمیشہ لوگوں میں جلد گھل مل جاتی تھی وقت کے ساتھ وہ جوان ہوتے گئے لیکن ہمارے درمیان کوئی فرق نہ رہا۔ جو سب سے بڑا بھانجا تھا اس کے رویے میں میں نے کچھ تبدیلی محسوس کی۔ میں خاموش رہی اور اسے اپنا وہم سمجھا کیونکہ وہ بری عادتوں میں پھنس چکا تھا اسے شراب‘ چرس‘ جواء اور لڑکیوں کے معاملات میں ہم نے مبتلا پایا۔ میں اسے سمجھاتی رہتی تھی وہ کبھی کبھی رک جاتا لیکن جب بھی میں اسے سمجھانے بیٹھتی اس کی سانسوں اور نظروں میں میں مجھے ایک الگ کیفیت محسوس ہوتی جو اس سے پہلے نہیں تھی۔ آہستہ آہستہ مجھے چھیڑنے کے انداز میں تنگ کرنے لگا میں نے اشاروں اشاروں میں اپنے میاں کو یہ بات بتائی لیکن میاں نے اسے وہم سمجھا کیونکہ وہ ہمارے ہاتھوںمیں پلے تھے اور پھر وہ لڑکا ہماری خدمت گزاری میں سب سے آگے ہوتا تھا لہٰذا ہم کسی صورت گمان بھی نہیں کرسکتے تھے کہ وہ بھی ایسا کر سکتا ہے۔ میرے میاں کاروبار کے سلسلے میں گھر سے دس‘ پندرہ دن دور رہتے یہ دن میرے لیے بہت مشکل ہوتے۔ اسے گناہ سے چھڑوانے اور نیکی کی طرف لاتے لاتے میں اس گناہ میں خود مبتلا ہوگئی… جس کا مجھے ایک انجانا سا احساس تو تھا لیکن یقین نہیں تھا۔ بس ایک دفعہ مبتلا ہونے کے بعد دل پریشان ہوگیا لیکن نامعلوم کیوں میں ہروقت اس کے خیالوں میں گم رہتی۔ چونکہ جوائنٹ فیملی ہے ساس نندیں‘ دیورانی‘ جیٹھانی ساتھ رہتے ہیں اب مجھے اپنی عزت کا خیال بھی تھا کہ بولتی ہوں تو گھر میں ایک جھگڑا شروع ہوجائے گا۔ اب میں کیا کروں؟ میں اس گناہ سے نجات چاہتی ہوں… عورت ذات ہوں اپنے کمرے میں تنہا ہوتی ہوں‘ اکیلی ہوتی ہوں‘ میں کتنی طاقتور ہوسکتی ہوں‘ میں نے کئی قسمیںاٹھا اٹھا کر توڑی ہیں اور مزید کتنی قسمیں اٹھاؤں گی۔ کیا آپ میری مدد کرسکتے ہیں؟؟؟ خدا کیلئے مجھے اس عذاب سے نکالیں…!قارئین! پردہ شرعی ہوتا ہے اسے قید نہ سمجھیں… احتیاط سمجھیں… پھر اس کا انجام کیا ہوتا ہے؟؟ وہ یہی ہوتا ہے جو اس طویل خط کو مختصر کرکے میں نے آپ کی خدمت میں پیش کیا۔ یہ ایک گھر کی نہیں سینکڑوں ہزاروںلاکھوں گھروںکا روگ ہے جو اندر ہی اندر سلگتا بجھتا اور پھر دفن ہوجاتا ہے۔ لیکن کب سے معاشرہ ٹوٹ رہا ہے اورخاندانی روایات ختم ہورہی ہیں اور اس کی بنیاد صرف شرعی پردے کا فقدان ہے اور کچھ نہیں……!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں