میتھی عام طورپر کاشت کی جاتی ہے‘ خودرو پودے کم ہوتے ہیں۔ گرم ممالک ہی نہیں بلکہ سرد ممالک میں بھی کثرت سے استعمال ہوتی ہے۔ تازہ میتھی اتنی خوشبودار نہیں ہوتی مگر جب اسے سکھایا جاتا ہے تو خوشبو آنے لگتی ہے۔ خوشبو کا تعلق کاشت کے علاقے سے بھی ہے۔ مثلاً پنجاب میں قصور کی میتھی اور وہ بھی ایک خاص علاقے کی دوسرے علاقوں کی نسبت زیادہ خوشبودار ہوتی ہے۔
قاسم بن عبدالرحمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میتھی سے شفاءحاصل کرو“ اس ضمن میں ایک اور حدیث بھی ملتی ہے ”میری امت اگر میتھی کے فوائد کو سمجھ لے تو وہ اسے سونے کے ہم وزن خریدنے سے بھی دریغ نہ کرے۔“ مکہ معظمہ کی فتح کے بعد حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو حارث بن کلدہ حکیم نے ان کے لیے فریقہ تیار کرنے کی ہدایت کی جس میں کھجور‘ جو کا دلیا اور میتھی پانی میں ابال کر مریض کو نہار منہ شہد ملا کر گرم گرم پلایا جائے۔ یہ نسخہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںپیش کیا گیا انہوں نے اسے پسند فرمایا اور مریض کو شفاءہوگئی۔ محدثین نے لکھا ہے کہ کھجور کی جگہ انجیر بھی شامل کی جاسکتی ہے مگر دونوں کی شمولیت اس لیے ممکن نہیں کہ سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور اور انجیر کو ایک ہی نسخے میں جمع کردینے کی ممانعت فرمائی ہے۔
محدثین کے مشاہدات
میتھی کا جوشاندہ حلق کی سوزش‘ ورم اور دکھن کیلئے بہت مفید ہے۔ سانس کی گھٹن کو کم کرتا ہے۔ کھانسی کی شدت دور ہوتی ہے اور معدے میں اگر جلن ہو تو جاتی رہتی ہے۔ میتھی کا یہ اثر بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ کھانسی کے علاج میں استعمال ہونے والی تمام دوائیںمعدے میں سوزش پیدا کرتی ہیں اس لیے پرانی کھانسی کے تمام مریضوں کومعدے میں جلن اور بدہضمی کی شکایت رہتی ہے۔ طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں میتھی اور سفرجل ایسی منفرد دوائیں ہیں جو کھانسی کو ٹھیک کرنے کے ساتھ ساتھ معدے کی اصلاح بھی کرتی ہیں۔
میتھی سے ریاح خارج ہوتے ہیں‘ بواسیر کی شدت میں کمی آتی ہے اور پھیپھڑوں کی سوزش نہ صرف دور کرتی ہے بلکہ آئندہ کیلئے بھی بچائو کرتی ہے۔ اگر اس کے جوشاندے سے سردھوئیں تو سر کی خشکی کم کرتی ہے ایک اور روایت کے مدنظر میتھی کے ساتھ حب الرشاد کو شامل کیا گیا تو نہ صرف سکری کو فائدہ ہوا بلکہ بال گرنے بھی کم ہوگئے۔ میتھی کو پیس کر موم کے ساتھ ملا کر اگر سینے پر لیپ کیا جائے تو چھاتی کے درد میں مفید ہے۔
فوائد استعمال
یہ بنیادی طور پر پیشاب آور مخرج بلغم ہے‘ اس لیے گردوں کی سوزش میں جب پیشاب کم آرہا ہو‘ پیشاب لاتی ہے۔ اسی طرح بلغم نکالتی ہے۔ پھیپھڑوں کی اندرونی جھلی کی تندرستی کی نگہداشت کرتی ہے۔ بلغم نکالنے کیساتھ ساتھ جھلیوں کو توانائی دیتی ہے۔میتھی کے استعمال کے دو طریقے ہیں ایک طریقہ اس کے پتے اور شاخیں سکھا کر کام میں لانا ہے‘ دوسرا طریقہ میتھی کے بیج استعمال کرنا ہے۔ محقق بیجوں کو پتوں سے زیادہ مفید قرار دیتے ہیں۔
پانچ گرام چھوٹا چمچہ پسی ہوئی میتھی اگر پانی کے ساتھ کھائی جائے تو اسہال اور پیچش میں مفید ہے۔ اگر اس پانی کو گرم کرکے اس میں شہد ملایا جائے تو پیشاب اور کھانسی کیلئے بھی مفید ہے۔ میتھی اشتہا آور ہے۔ اس لیے بھوک کی کمی اور کھٹی ڈکاروں کو دور کرتی ہے۔ اس کا مسلسل استعمال خنازیر کا بہترین علاج ہے چونکہ خنازیر غدودوں میں تپ دق کی قسم ہے اس مقصد کیلئے اگر اس کے ساتھ شہد اور روغن زیتون بھی شامل کرلیا جائے تو علاج جلد ہوگا اور مریض کی کمزوری ابتدا ہی سے دور ہوجائیگی۔
جدید تحقیق
یہ بات تجربات سے ثابت ہے کہ میتھی کا سر الریاح اور پیشاب آور ہے۔ جن عورتوں کو حیض کاخون بار بار آتا ہو‘ ان کیلئے مفید ہے۔ عورتوں کے دودھ کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے۔ جسمانی کمزوری کو دورکرتی ہے۔ میتھی میں فولاد اور وٹامن بی اس کو خون کی کمی اور اعصابی کمزوری میں مفید بنادیتے ہیں۔
میتھی کے مسلسل استعمال سے بواسیر کا خون بند ہوجاتا ہے‘ اس نسخے کے ساتھ اگر انجیر شامل کرلی جائے تو افادیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ میتھی کھانے سے ذیابیطس کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ چند مریضوں کو یہ نسخہ دیا گیا۔ نسخہ: کلونجی ایک تولہ‘ تخم کاسنی آدھا تولہ‘ تخم میتھی آدھا تولہ۔ تناسب سے ملا کر ذیابیطس کی شدت کے دوران تین ماشے کی خوراک میں صبح وشام دیا گیا۔ چھ ماہ کے استعمال سے اکثر لوگوں کے پیشاب میں شکر کی مقدار برائے نام رہ گئی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں