ڈھیلے ڈھالے انداز میں آرام کرسی پر بیٹھ کر آنکھیں بند کرلیجئے۔ دائیں ہاتھ کا پیالہ بنا کر دائیں آنکھ پر رکھ دیجئے۔ بایاں ہاتھ بھی اسی انداز میں بائیں آنکھ پر یوں آنا چاہیے کہ دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے کے اوپر آجائیں اور ناک کے راستے سانس لینے کی ضروری گنجائش بھی موجود رہے
آنکھ کی خرابی اور ضعف بصارت کی شکایات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ یہ صورتحال خاصی تشویشناک ہے۔ تاریخ کے کسی دور میں بھی ڈھونڈے سے ایسی مثال نہیں ملتی۔ اس کی بہت سی وجوہ ہیں۔ ایک بڑا سبب مصنوعی روشنی کے استعمال میں روز افزوں اضافہ ہے۔ لوگ اپنے وقت کا بیشتر حصہ سینما‘ ٹی وی اور کمپیوٹر کی مصنوعی روشنیوں میں گزارتے ہیں۔ معاشرے میں سینما بینی کا رجحان عام ہے۔ پھر آج کل ہمارے گھروں میں جس باقاعدگی سے کمپیوٹر اور ٹی وی دیکھا جاتا ہے اس کے پیش نظر یہ کہنا قطعاً مبالغہ نہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آنکھ کی بیماریوں اور شکایات میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا چلاجائے گا۔
آنکھ اور جسم کا آپس میں نہایت گہرا تعلق ہے اسے الگ تصور کرنا غلط ہوگا جسم کے کسی حصے میں کوئی نقص پیدا ہو آنکھ فوراً متاثر ہوتی ہے اور ساتھ ہی پردہ چشم کی رنگت بدل جاتی ہے مختلف تجربات کے بعد یہ حقیقت اب پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ ذیابیطس اور گردے کی بیماریاں آنکھوں پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ذہنی پراگندگی اور ناقص غذا بھی بصارت کی دشمن ہیں۔ ان کی وجہ سے آنکھوں کے متعلقہ اعصاب ٹھیک کام نہیں کرتے۔ آنکھوں کی طرف خون کی گردش سست پڑجاتی ہے اور چیزیں صاف نظر نہیں آتیں۔دانش مندی کا تقاضا یہ ہے کہ جونہی آنکھ میں کسی نقص یا نظر کی کمزوری کا احساس ہو تو فوراً ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائیں تاکہ بعد میں بے جا تکلیف اور پریشانی اٹھانے کی نوبت ہی نہ آئے۔ یہ کام کچھ زیادہ مشکل بھی نہیں۔ تھوڑی سی توجہ احتیاط اور متوازن غذا اور چند عام ورزشوں کی مدد سے آنکھ کے بیشتر نقائص کی اصلاح ممکن ہے۔ کھانے میں ہمیشہ ایسی چیزیں استعمال کیجئے جن میں جسمانی نشوونما کیلئے ضروری اور مفید اجزا بکثرت موجود ہوں۔
غذا کیساتھ ساتھ اعصاب کی غورو پراداخت بھی ضروری ہے۔ ان کی طرف مناسب توجہ دیجئے۔ تھکے ہوئے اعضا اور اعصاب رات کے وقت نیند سے نئی قوت اور توانائی حاصل کرتے ہیں لیکن جن اعضاءسے ہم نسبتاً زیادہ کام لیتے ہیں انہیں دن کے وقت بھی آرام ملنا ضروری ہے۔ یہ وقت آدھ گھنٹے سے لے کر ایک گھنٹے تک ہونا چاہیے۔ ماہرین طب نے اس مقصد کیلئے مختلف ورزشیں تجویز کی ہیں۔ یہ انتہائی سادہ اور آسان ہیں۔ نظر کی خرابی کے مریض ان سے بہت فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
ہتھیلیوں والی ورزش
ڈھیلے ڈھالے انداز میں آرام کرسی پر بیٹھ کر آنکھیں بند کرلیجئے۔ دائیں ہاتھ کا پیالہ بنا کر دائیں آنکھ پر رکھ دیجئے۔ بایاں ہاتھ بھی اسی انداز میں بائیں آنکھ پر یوں آنا چاہیے کہ دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے کے اوپر آجائیں اور ناک کے راستے سانس لینے کی ضروری گنجائش بھی موجود رہے۔ اب دونوں گھٹنے آپس میں پوری طرح ملا کران پر کہنیاں ٹکا لیجئے۔
آنکھیں زیادہ زور سے بھینچنے کی ضرورت نہیں۔ ہتھیلیاں بھی نرمی سے آنکھ پر رکھیے تاکہ آنکھوں پر کسی قسم کا دبائو یا بوجھ محسوس نہ ہو تاہم کوشش کیجئے کہ روشنی کی ہلکی سی کرن بھی نظر نہ آئے۔ جتنی زیادہ تاریکی ہوگی آنکھوں کو اسی قدر ٹھنڈک اور آرام پہنچے گا۔
اس ورزش سے آنکھوں کو جو آرام اور سکون ملتا ہے وہ کسی اور ذریعے سے حاصل ہونا ممکن نہیں۔ ورزش کے دوران میں دماغ کو کھلا چھوڑ دیجئے۔ کسی تشویش انگیز مسئلے پر سوچنے یا غورو فکر کرنے کے بجائے اپنی توجہ آنکھوں کے سامنے چھائی ہوئی تاریکی پر مرکوز کردیجئے یا صرف خوشگوار باتوں اور دلچسپ واقعات کی یاد تازہ کیجئے۔ یہ ورزش دن میں تین مرتبہ کم از کم دس منٹ اور زیادہ سے زیادہ آدھ گھنٹے تک کرنی چاہیے۔
جھومنے والی ورزش
سیدھے کھڑے ہوکر پائوں کھول دیجئے۔ دونوں ایڑھیوں میں بارہ انچ کا فاصلہ ہونا چاہیے۔ ہاتھ‘ پہلوئوں کی جانب رکھیے۔ اب سارا بدن پوری طرح ڈھیلا چھوڑ دیجئے اور اسے گھڑیال کے پنڈولم کی طرح دائیں‘ بائیں حرکت دیجئے۔ یہ حرکت نہایت آہستگی اور آرام سے ہونی چاہیے۔ دائیں بائیں جھکتے وقت کمر میں خم نہ آنا چاہیے۔
یہ ورزش دن میں تین بار پانچ منٹ تک کیجئے آنکھیں تھکن محسوس کریں تو زیادہ مرتبہ بھی کی جاسکتی ہے کسی کھلی کھڑی کے سامنے کھڑے ہوکر کی جائے تو اور بھی مناسب ہوگا۔ اس طرح باہر کی چیزیں مخالف سمت میں حرکت کرتی نظر آئیں گی۔ ان پر نظر جما دیجئے۔ آدھ منٹ بعد آنکھیں بند کرلیجئے اور تصور میں ان اشیاءکو متحرک دیکھنے کی کوشش کیجئے۔ ایک منٹ بعد آنکھیں کھول دیجئے۔ باری باری اس عمل کردہراتے اور جھومتے رہیں۔
آنکھیں جھپکنا
یہ بھی ایک ورزش ہے۔ کام کے دوران میں ہم اکثر آنکھیں جھپکتے ہیں مگر یہ عمل اتنا مختصر اور تیز ہوتا ہے کہ اس کا احساس تک نہیں کرپاتے۔ نظر کی خرابی میں آنکھوں کے اعصاب میں تنائو پیداہوجاتا ہے۔ اس وجہ سے آنکھیں جھپکنا غیراختیاری فعل نہیں رہتا۔ مریض کو ہر دس سیکنڈ بعد دو تین مرتبہ آنکھیں جھپکنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ آنکھوں پر پڑنے والے دبائو اور اعصابی تنائو کو دور کرنے کیلئے یہ ایک اچھا نسخہ ہے۔
دھوپ سینکنا
آنکھوں کی کوئی خرابی یا بیماری ہو‘ اس کیلئے دھوپ مفید ہے۔ سیدھے کھڑے ہوکر آنکھیں بند کرلیجئے۔ چہرہ سورج کی طرف رکھیے۔ اب اپنا سر آہستہ آہستہ دائیں سے بائیں اس طرح موڑیے کہ دھوپ آنکھ کے تمام حصوں پر یکساں طور پر پڑتی رہے۔یہ ورزش دن میں جب بھی ممکن ہو دس منٹ تک کیجئے۔ اس سے آنکھوں میں دوران خون ٹھیک رہتا ہے اور ان کے اعصاب تسکین اور آرام پاتے ہیں۔
پانی کے چھینٹے
آنکھ اور اس کے اعصاب کو تقویت پہنچانے کے لیے ٹھنڈا پانی عمدہ شے ہے۔ جب بھی منہ ہاتھ دھونے لگیں آنکھیں بند کرکے چلوئوں میں پانی بھر لیجئے اور چار انچ کے فاصلے سے آنکھوں پر چھینٹے مارئیے۔ یہ عمل کم از کم بیس مرتبہ کرنا چاہیے پھر تولیے سے ایک منٹ تک بند آنکھوں کو تیزی مگر نرمی سے ملیے اس عمل کے نتیجے میں آنکھیں بڑی حد تک تروتازہ اور چمکدار ہوجائیں گی۔ جب بھی آنکھوں میں جلن یا تھکن محسوس ہو اٹھ کر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارئیے۔ دن میں کم از کم تین بار ایسا ضرور کیجئے۔ ہمیشہ ٹھنڈا پانی کام میںلائیے۔
آنکھیں گھمانا
آرام کرسی پر بیٹھ کر بدن ڈھیلا چھوڑ دیجئے اس طرح کہ سر ساکن رہے اب آنکھوں کو اوپر نیچے اور دائیں بائیں گھمائیے پھر ایک سیکنڈ آرام کیجئے۔ یہ عمل چھ مرتبہ دہرائیے۔
شہادت کی انگلی
آرام سے بیٹھ کر داہنا ہاتھ سامنے پھیلا لیجئے۔شہادت کی انگلی سیدھی کیجئے۔ آنکھ سے اس کا فاصلہ تقریباً دس انچ ہونا چاہیے۔ اپنی نگاہیں اس انگلی کی نوک پر رکھیں منٹ بھر کے بعد نگاہیں تیزی سے ہٹائیے اور دس پندرہ فٹ کے فاصلے پر رکھی ہوئی کسی دوسری شے پر گاڑ دیجئے۔ آدھ منٹ تک اسے دیکھتے رہیے اور ایک بار پھر شہادت کی انگلی کی طرف پلٹ آئیے دس مرتبہ اسی طرح کریں۔
بظاہر یہ ورزشیں نہایت سادہ اور مختصر ہیں لیکن ان کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ چند ماہ باقاعدگی سے کیجئے آپ کی بصارت نہ صرف ٹھیک ہوجائے گی بلکہ پہلے کی نسبت کہیں زیادہ تیز اور صاف ہوگی اور آپ بڑی حد تک عینک کے محتاج نہیں رہیں گے۔
٭٭٭٭٭٭
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں