پچھلے سال میرے شوہر کا اللہ کے حکم سے انتقال ہوا تو میری ایک بیٹی کی شادی نہیں ہوئی تھی باقی سب بچوں کی اللہ کے فضل سے شادیاں ہوچکی تھیں۔ اس وقت میرے دو بیٹے ریاض سعودی عرب میں تھے۔ انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی اس کی اہلیہ مجھے اور بہن کو بھی وہاں بلوا لیا۔ ریاض پہنچنے کے کوئی دس بارہ دن بعد ہم سب بیٹھے ہوئے تھے کہ میرے چھوٹے لڑکے نے کہا کہ میں نے پڑھا ہے کہ سورہ بقرہ ہر چیز کا اول و آخری اور حتمی علاج ہے اب جو بھی اگر جادو جنات اور بندش وغیرہ ہوئی تو اسی سے دور ہوگی۔ ہم سب کو یہی پڑھنا چاہیے۔ میری بیٹی کے اوپر اس بات کا ایسا اثر ہوا کہ اس نے اور ہم سب نے سورہ بقرہ پڑھنی شروع کردی۔ ابھی کوئی دو مہینے ہی گزرے تھے کہ ایک دن میرے بڑے لڑکے کے ایک دوست نے ایک رشتہ بتایا کہ لڑکا یہی ایک شہر کی یونیورسٹی میں لیکچرار ہے اور ایم فل کیا ہوا ہے۔ وہ خود آپ کے گھر آئے گا اور اگر آپ سب نے ایک دوسرے کو پسند کرلیا تو وہ بہت جلد شادی کرنا چاہتا ہے۔
اسی ہفتے جمعرات کو لڑکا اپنے ایک دوست کے ساتھ ہمارے گھر آیا۔ میں نے بھی پردے میں اس سے بات کی۔ اللہ کی شان کہ اس کا ہمارے یہاں ایسا دل ٹکا کہ وہ میری موجودگی میں بیٹی کو صرف ایک نظر دیکھنے کے بعد ہی خود رشتہ پر راضی ہوگیا اور کہا کہ آپ سب مجھے اپناجواب دیں اب ہم سب حیران کہ ایک دن میں کیا کریں۔ میں نے اس سے کہا کہ بیٹا آپ استخارہ کرلیں تو اس نے کہا کہ میں استخارہ کرکے آیا ہوں۔ لڑکے کی والدہ اور دو چھوٹے بھائی پاکستان میں ہوتے ہیں۔ رات کو وہ دونوں ہمارے ہی گھر رک گئے کہ اگلے دن جواب لیکر ہی جائینگے۔
اب ہم ماں بیٹا بیٹھے تو میرا چھوٹا لڑکا کہنے لگا کہ استخارہ کرلیں اور ایک حدیث کا مفہوم میں آپ کو بتاتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص خود چل کر تمہارے گھر آئے اور تم اس کے دین اور اخلاق سے راضی ہو تو پھر نکاح میں دیر نہ کرو ورنہ زمین میں فتنہ پھیلے گا۔
اس رات ہم نے مسنون طریقے سے استخارہ کیا مگر کچھ بھی سمجھ میں نہ آیا۔ جمعہ کی نماز کے بعد لڑکے نے پھر ہم سے جواب مانگا تو اچانک ہی میرے منہ سے نکلا کہ بیٹے میں بیٹی کی ولی نہیں ہوں اس کے بھائی فیصلہ کریں گے تو اس بات پر وہ بہت ہی خوش ہوا۔ میرے دو لڑکے بہت ہچکچارہے تھے کہ نہ تو یہاں کچھ معلوم کیا نہ پاکستان میں بس ان کے (لڑکے کے) بہن بہنوئی سے بات کی ہے۔ ادھر پاکستان سے بھی میری والدہ و بھائی کہ فون آئے کہ تم لوگ اچھی طرح معلومات کرالو۔ اللہ پاک کی مرضی تھی کہ میرا چھوٹا لڑکا کہنے لگا کہ ہاںکریں اور بھائی (لڑکے) کو یکسو کریں۔
اب جب ہم نے ہاں کی تو لڑکے نے کہا کہ میں آج سے ٹھیک دس دن بعد شادی کرونگا۔ والدہ تو میری آ نہیں سکتیں‘ بہن بہنوئی اور میرے دو تین یونیورسٹی کے ساتھی ہونگے۔
وہ دونوں دوست تو خوشی خوشی رخصت ہوگئے اب ہم حیران کہ کیا کریں۔جانے سے پہلے لڑکے نے ہم سے کہا کہ میں بالکل جہیز نہیں لوںگا اور نہ ہی کوئی اور رسم ہوگی۔ اس پر میرے بڑے لڑکے نے کہا کہ ہماری بہن کا جو سامان ہمارے والد صاحب خود اپنے ہاتھ سے خرید کر پیک کرچکے تھے وہ تو ہم دینگے۔وہ بھی ضرورت کا گھریلو سامان ہے کوئی فالتو کی چیز نہیں ہے۔
دوسرے دن میں نے بچوں سے کہا کہ میری دلی خواہش ہے کہ نکاح مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اور رخصتی مدینہ منورہ میں ہو۔ لڑکے سے بات کی گئی تو وہ بہت زیادہ خوش اور راضی ہوا۔ جمعرات کو بہن کا فون آیا کہ ہمارا ویزہ لگ گیا ہے ہم لوگ اتوار کو مدینہ منورہ پہنچ رہے ہیں۔ اتوار کو میرے دونوں بڑے لڑکے مع اپنے اہل وعیال کے ہمارے پاس پہنچ گئے۔ شام کو لڑکے کی بہن بہنوئی بھی پہنچ گئے۔ مغرب سے پہلے لڑکا بھی اپنے دو عدد ساتھیوں کے ساتھ پہنچ گیا۔ تھوڑی دیر بعد نکاح ہوا اور عشاءکے بعد ہم نے ایک چھوٹا سا ڈنر دیا جس میں نکاح خوان ان کی فیملی اور ہمارے عزیزواقارب تھے۔ اسی رات رخصتی بھی ہوگئی ۔ایک دن بعد بالکل سنت کے مطابق ایسا ولیمہ ہوا کہ اس میں صرف میرا بڑا لڑکا اور اس کے بیوی بچے شریک ہوئے۔ مجھے پکا یقین ہے کہ اللہ پاک نے اپنے کلام کی برکت سے یہ شادی بالکل سنت کے مطابق کروائی۔
٭٭٭٭٭٭٭
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں