ذہنی سوچ و فکر اور جسمانی نظام کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے۔ ذہنی اتار چڑھائو سے اضطراب کی کیفیت رونما ہوتی ہے۔ جس سے ہاضمے کے نظام کو خاص طور پر نقصان پہنچتا ہے۔ اسی لیے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کھانا کھاتے وقت ماحول خوشگوار رکھا جائے کھانا کھاتے وقت اگر کوئی ناخوش گوار واقعہ رونما ہو جائے تو سب سے پہلے ہمارے نظام ہضم پر اسکا منفی اثر ہوتاہے۔ ناخوشگوار واقعے کے اثر سے معدے کے اوپری حصے پر نامعلوم سی بے چینی محسوس ہونے لگتی ہے۔ بعض اوقات متلی یا قے کی شکایت بھی محسوس ہوسکتی ہے۔ بھوک اڑ جاتی ہے اور دماغ بوجھل ہو جاتا ہے بچوں میں یہ کیفیات بڑوں کے مقابلے میں زیادہ شدت سے دیکھنے میں آتی ہیں۔
سچ بولیں ذہنی امراض سے بچیں
ریسرچ سے یہ بات ثابت ہوئی کہ جو لوگ سچ بولتے ہیں ان میں سردرد کی بیماری نہیں ہوتی۔ جبکہ جھوٹ بولنے والے لوگوں میں دماغی امراض میں سے پہلی بیماری سردرد ہی پائی جاتی ہے ۔سچ بولنے سے یعنی جو لوگ عام زندگی میں سچ ہی بولتے ہیں ان میں دماغی بیماریوں سے بچنے کے 56فیصد چانس ہوتے ہیں اور جو ہر وقت جھوٹ بولتے ہیں ان میں اتنے ہی بیماری ہونے کے خطرات ہوتے ہیں۔ جھوٹ بولتے وقت دماغ کے تین حصے کام کرتے رہتے ہیں پھر اس جھوٹ کو بچانے کے لیے جتنے جھوٹ بولتے پڑتے ہیں اس وقت بھی دماغ کے یہی تین حصے لگاتار اور بہت کام کرتے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ جھوٹ پکڑے جانے کا خوف بھی طاری رہتا ہے۔ یوں ذہن تھک جاتا ہے سردرد رہتا ہے اور پھر دماغی بیماریاں ہوتی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں