محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں جسمانی طور پر انتہائی کمزور لڑکی تھی ۔ رشتے کے لیے کوئی بھی آتا دیکھ کر چلا جاتا کوئی جواب نہ دیتا۔ رنگ بھی میرا ماند پڑا ہوا تھا حالانکہ مجھے کوئی بھی معدے کی یا دوسری بیماری نہ تھی پھر بھی میں بالکل کمزور میری سہیلیاں بھی میری کمزوری پر اکثر مذاق اڑایا کرتی تھیں۔ میں نے جسم کو فربہ اور صحت مند کرنے کے لیے کافی میڈیسن اور سیرپ کا بھی استعمال کیا لیکن کوئی فرق محسوس نہ ہوا۔ میں ذہنی طور پر پریشان تھی کہ کروں تو کیا کروں؟ ایک روز میری امی کی سہیلی گھر آئی تو میری امی نے میرے متعلق بات کی کہ یہ صحت مند نہیں ہوتی تو انہو ںنے کہا کہ میری بیٹی بھی بالکل تمہاری بیٹی جیسی تھی مجھے کسی نے عبقری دواخانے کی ’’اکسیر البدن‘‘ کے استعمال کا کہا میں نے پانچ ڈبی اپنی بیٹی کو استعمال کروائی اب جو بھی اس کو دیکھتا ہے وہ کہتا ہے کہ کیا یہ وہی کمزوری سی پتلی سے لڑکی ہے؟ تو امی نے کہا مجھے بھی لا دو تو انہوںنے عبقری دواخانے کا نمبر دیا کہ یہاں کال کرکے آپ گھر بھی دوائی منگوا سکتے ہیں میں نے عبقری دواخانے کال کی اور دو ڈبی کا آرڈر دیا اگلے روز دوائی پارسل کے ذریعے ہمیں مل گئی۔ اس کے اوپر لکھی ہوئی ترکیب کے مطابق میں نے دوائی کا استعمال کرنا شروع کیا اور دوائی کھانے کا اتنا خیال رکھتی کہ میں گھنٹے گنتی کہ دوائی کھانے میں اتنا ٹائم رہ گیا ہے کیونکہ میں اپنے کمزور جسم کو لے کر بہت زیادہ پریشان تھی ۔ دو ڈبی ختم ہونے پر مجھے اس کے فوائد ملنا شروع ہوگئے تو میں نے دو اور ڈبی منگوا لیںشکر ہے اللہ کا چار ڈبی کے استعمال سے میں جسمانی طور پر صحت مند بھی ہوگئی اور چہرے پر رونق بھی گئی۔اس کے بعد تو میری جو بھی سہیلی مجھے دیکھتی اور کہتی کہ کیا تم وہی ہو؟ مجھے اکسیر البدن سے فائدہ ملااور میرا رشتہ بھی طے ہوگیا میں سمجھتی ہوں کہ میرا رشتے کی وجہ بھی ’’اکسیر البدن‘‘ ہے جس نے مجھے کمزور جسم سے چھٹکارا دلوایا۔(فوزیہ قریشی، دینہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں