محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!عبقری رسالہ گزشتہ سات سال سے پڑھ رہی ہوں‘ جی تو پہلے بھی رہی تھی‘ دن رات گزر رہے تھے مگر زندگی کیسے گزارنی ہے یہ سچ میں مجھے عبقری نے ہی سکھایا‘ اس شمارہ کی خاص بات مجھے یہ لگتی ہے کہ اس میں آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا میں رہنے کا ایک ایک ڈھنگ بتایا جاتا ہے‘ کاروباری مسائل ہوں یا گھریلو الجھنیں ہر مسئلے کا حل مجھے عبقری سے ہی ملا ہے۔ اس میں بعض واقعات مکافات عمل کے چھپتے ہیں کہ ایسے کروں گے تو یوں ہوگا اور لوگوں کے سچے مشاہدات پڑھ کر رب سے توبہ کرتی ہوں۔ میرے سامنے بھی ایک ایسا ہی واقعہ ہے جسے میں عبقری قارئین کی نذر کررہی ہوں۔
جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو میرے سسرال والے انڈیا سے پاکستان آئے‘ یہاں جو غیرمسلم آباد تھے وہ انڈیا چلے گئے۔ میرے سسرال والوں کو سرکار نے جگہ الاٹ کی مگر انہوں نے ساتھ ایک غیرمسلم عبادت گاہ پر بھی قبضہ کرلیا‘بیس سال پہلے انہوں نے اسے مسمار کرکے وہاں کمرے بنا لیے۔بس اس عبادت گاہ پر قبضہ کرکے کمرے بنانے تھے کہ بربادی کی کہانی شروع ہوگئی‘ وہاں کوئی دوسری مخلوق رہتی تھی جس نے میرے سسرال والوں کو تکلیف دینا شروع کردی‘ سونے پر سہاگہ سسرال میںنہ نماز‘ نہ تلاوت‘ نہ روزہ‘ نہ ذکر‘ نہ تسبیح کی ترتیب ہے۔ میری جب سے شادی ہوئی میں بھی اسی گرداب میں پھنس چکی ہوں‘ دو سال سے کھانسی اور سانس کا مسئلہ ہے بہت دوائیاں لی ہیں مگر آرام نہیں آتا۔ جب دورہ پڑتا ہے تو دو تین دن ہوش نہیں آتی۔غیبی چیزیں جسم میں بہت توڑ پھوڑ کرتی ہیں‘ ہمیں کسی نے کہا کہ ان کی عبادت کے لیے علیحدہ جگہ گھر میںمختص کردیں ان کی عبادت کے لیے جگہ بھی مختص کردی مگر پھر بھی وہ میری والدہ (ساس) کو بہت تکلیف دیتی ہیں۔ میرے سسرال کو بہت بزرگوں نے سمجھایا تھا کہ یہ غیرمسلموں کی بہت پرانی عبادت گاہ ہے آپ اس جگہ قبضہ کرکے ہرگز رہائش نہ بنائیں‘ بعض نے تو یہاں تک کہا کہ ان کے مالکان سے رابطہ کرکے جگہ خرید لیں ان کی اجازت سے بنالیں مگر میرے سسرال والے نہ مانے۔ابھی دوسری نسل ہے جو اس عذاب میں مبتلا ہے۔ (ش۔ضلع گوجرانوالہ)
ہنستا بستا گھر ذرا سی لالچ میں برباد ہوگیا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! عبقری رسالہ گزشتہ 13 سال سے مسلسل پڑھ رہا ہوں‘ انتہائی مفید وظائف‘ نسخہ جات اور ٹوٹکے ملے۔ اگر میں یہ کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ عبقری نے مجھے میرے اللہ سے ملا دیا‘ اگر عبقری نہ ہوتا تو نجانے میں کہاں ہوتا‘ مجھے اللہ کے خزانوں سے لینے کا فن عبقری سے ہی ملا۔ میرےبے شمار جاننے والے آج عبقری پڑھتے ہیں اورہنستی خوشی پرسکون زندگی گزار رہے ہیں ۔ ان کو بھی پریشانیاں‘ مسائل اور مشکلات آتی ہیں مگر ان کے پاس ان کا حل پہلے سے ہی دستیاب عبقری کی شکل میںہوتا ہے۔ آج میں عبقری قارئین کیلئے ایک دل دہلا دینے والا واقعہ لےکر آیا ہوں‘ میری مکافات عمل کے موضوع پر پہلے بھی سچی کہانیاں عبقری شائع کرچکا ہے ‘ پڑھ کر خوشی اور اطمینان ہوتا ہے کہ میرا بھی خیر کے کام میں حصہ مل رہا ہے۔ یہ واقعہ بھی ایک مظلوم کی آہ کا ہے کہ کیسے ایک مظلوم کی آہ نے ہنستا بستا گھر برباد کردیا۔ لیجئے قارئین پڑھیے:۔
ہمارے علاقے میں دو بھائی ایک گھر میں اپنے والدین اور بچوں کے ہمراہ رہتے تھے‘ تمام گھر والے پرسکون زندگی گزار رہے تھے‘ ہر ایک کے غم‘ خوشی سانجھی تھی‘اس گھر سے اکثر بچوں کے کھلکھلانے اور قہقہوں کی آوازیں آتی تو محسوس ہوتا کہ انتہائی خوشگوار گھرانہ ہے۔پھر یوں ہوا کہ اچانک ایک بھائی کا انتقال ہوگیا۔ چند دن بعد دوسرے بھائی جو اب گھر کے بڑے تھے اس کی نیت بدل گئی اس نے اپنی بیوہ بھابھی اور بچوں کو اس گھر سے نکالنے کی سازش کی جس کا ساتھ سب گھر والوں نے دیا‘ بھابھی ہاتھ جوڑتی رہی کہ میں بچوں کو کہاں لے کر جائوں گی۔ مجھے بس گھر کا ایک کونہ دے دو مگر ظالموں نے ان کو ایک کونے میں بھی نہ رہنے دیا اور چند ہزار دے کر کہا کہ یہ تمہارا حصہ ہے لے لو اور اس جگہ کو خالی کرو۔ لیکن بھابھی نے رقم نہ لی اور اللہ کے انصاف کے بھروسے گھر سے خالی ہاتھ نکلنے کا فیصلہ کیا۔ بھابھی رات کے اندھیرے اور شدید بارش میں خالی ہاتھ بچوں کو لیکر نکلی جس وقت مظلوم عورت نے گھر سے اپنا پائوں باہر نکالا تو اس کی آنکھوں میں آنسو اور سسکیاںتھیں‘ اس وقت اس نے بددعا دی کہ اللہ تمہیں اس گھر میں رہنا نصیب نہ کرے۔ روتی رہی کہتی رہی اور کہتی رہی مظلوم کی آہ نے عرش ہلا دیا اس کے بعد رب کے غضب نے جوش مارا مالک الملک کی بے آواز لاٹھی ظالموں پر ایسی برسی کہ اللہ تعالیٰ نے ظالم اور ظلم دونوں کو مٹا دیا ۔ کچھ ہی دنوں میں سب سے پہلے دیورانی کو شوگر ہوئی ایسی تکلیف ہوئی کہ ہسپتال داخل کروانا پڑا اور چند دنوں میں انتقال ہوگیا۔ پھر ساس بیمار ہوئی‘ دیورانی کے انتقال کے صرف پندرہ دنوں کے عرصے میں وہ بھی سسک سسک کر مرگئی‘ابھی ساس کی قبر کی مٹی خشک بھی نہ ہوئی تھی کہ اس کے بعد سسر کو شوگر ہوگئی ‘چند مہینے علاج ہوا اس کے بعد اس کا بھی انتقال ہوگیا۔ پھر جوان دیور جس کی ابھی شادی بھی نہیں ہوئی تھی اس کو شوگرہوگئی اور اس ہی بیماری سے اس کا بھی انتقال ہوگیا تمام افراد اپنے انجام کو پہنچ گئے صرف ایک فرد بچا وہ بھی شوگر کی تکلیف میں مبتلا ہے‘ گھر سے نکالنے والے جو اس گھر میں رہنا چاہتے تھے وہ نہ رہ سکے اس گھر میں ان کی جگہ اب دوسرے لوگ رہتے ہیں۔
ظلم کرنے والے اس دنیا سے خالی ہاتھ چلے گئے اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر خالی ہاتھ نکلے تھے آج ان کے پاس گھر بھی ہے اور وہ تمام گھر والے صحت مند اور سلامت ہیں اچھا روزگار ہے وہ لوگ اب خوشحال زندگی گزار رہے ہیں‘ اس دنیا میں ظلم کرنے والے شاید یہ نہیں جانتے یہ ہمیشہ رہنے والا گھر نہیں ہے اس کے علاوہ ایک اور گھر ہے جہاں ابدی قیام ہے اس کی کہانی پر غور کیجئے قصے میں خاص بات سب کو شوگر ہوئی پھر اسی بیماری میں ان کی موت ہوئی ایک صحت مند ہنستا بستا گھر ذرا سی لالچ سے برباد ہوگیا۔(سلیم اللہ سومرو، کنڈیارو)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں