مدت تک انسان کی غذا اور دوا کا لازمی جزو نباتات کی صورت میں رہا۔ جنہیں فطرت نے بہترین غذائی و دوائی جوہر سے مالا مال کر رکھا تھا۔ ان ہی میں سے ایک میتھی بھی ہے۔ جو سالن کی لذت اور ذائقہ کے لیے بھی اور بطور خوشبو بھی عام استعمال کی جاتی ہے۔ نیز اس کا استعمال دوا کی صورت میں بھی کیا جاتا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں آج بھی میتھی کا استعمال عام ہے۔ مختلف علاقوں کی میتھی مختلف تاثیر رکھتی ہے مگر قصور کی میتھی زیادہ معروف اور مستعمل ہے۔ تازہ میتھی کا ساگ کھایا جاتا ہے جبکہ خشک میتھی بھی پیکٹوں میں دستیاب ہے جسے خواتین سالن کو مزیدار بنانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ میتھی کے بیج جنہیں میتھی دانہ کہا جاتا ہے۔ یہ اچار اور دیگر مصالحوں کے علاوہ بھی کئی مقاصد کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ میتھی کا تازہ ساگ موسم سرما میں باجرے کی روٹی کے ساتھ بڑی رغبت سے استعمال کیا جاتا ہے اور بعض خواتین مکئی کے آٹے میں میتھی گوند کر اور گھی لگا کر روٹیاں تیار کرتی ہیں جو بہت لذیذ ہوتی ہیں۔ یہ دیہات میں رہنے والوں کی مقبول خوراک ہے۔ میتھی کو آلو قیمہ اور چنوں کے سالن کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔
میتھی کے بارے میں رسول اللہﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ ’’میتھی سے شفاء حاصل کرو‘‘۔ مصری لوگ میتھی کے بیجوں کو بخار کے لیے مفید قرار دیتے ہیں اور میتھی کے بیجوں کو پانی میں بھگو کر لعاب بنا لیتے تھے اور اسے بخار روکنے، پیٹ کے امراض نیز شوگر میں مفید سمجھتے تھے۔ میتھی کے بیجوں سے خاصی مقدار میں لعاب حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ لعاب آنتوں کو نرم کرتا ہے جس سے اجابت آسانی سے ہو جاتی ہے اور پیٹ و آنتوں کا ورم دور ہو جاتا ہے۔
میتھی غذائیت کے ساتھ ساتھ دوائی خصوصیات سے بھی بھرپور ہے۔ اطباء حضرات شروع ہی سے مقوی غذا کے ساتھ ساتھ اسے دوا کے طور پر استعمال کراتے ہیں۔ ایسی خواتین جن کا دودھ اپنے شیرخوار بچے کے لیے کافی نہ ہو انہیں میتھی کے بیجوں کا لعاب مفید ہے۔ ایسی مائوں کو میتھی کے بیجوں کا سفوف چھ گرام کی مقدار میں ایک پیالی دودھ میں ملا کر شکر سے میٹھا کرکے صبح نہار منہ پلایا جائے۔
میتھی بلغم خارج کرتی ہے اور بلغمی جھلیوں کو فائدہ دیتی ہے۔ میتھی کے دانوں کا لعاب ہوائی راستوں کی خراش اور خشکی دور کردیتا ہے۔ اس طرح کھانسی کو آرام ملتا ہے اور سانس آسانی سے آتا ہے اور بلغم پتلا ہوکر نکل جاتا ہے۔ میتھی کے بیجوں کے حیرت انگیز نتائج نزلہ زکام میں دیکھنے میں آئے ہیں۔ ایسا نزلہ زکام جس میں صبح صبح ناک سے پانی بہے اور کثرت سے چھینکیں آتی ہوں ایسے لوگوں کو تخم میتھی چند روز تک ایک چمچہ نصف گلاس پانی میں جوش دے کر صبح و شام پینے سے فائدہ ہو جاتا ہے۔ آج کل اکثر لوگوں کو فضائی آلودگی کے سبب زکام رہتا ہے۔ صبح کو کثرت سے چھینکیں آتی ہوں ایسے لوگوں کو تخم میتھی چند روز تک ایک چمچہ نصف گلاس پانی میں جوش دے کر صبح و شام پینے سے فائدہ ہو جاتا ہے۔ آج کل اکثر لوگوں کو فضائی آلودگی کے سبب زکام رہتا ہے۔ صبح کو کثرت سے چھنکیں آتی ہیں اور ناک سے پانی بہتا ہے۔ ذرا گرد و غبار ہوتو ناک سے پانی بہنا اور چھینکیں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ جدید اصطلاح میں اسے گرد و غبار کی (ڈسٹ) الرجی کہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے جو اس عارضہ میں مبتلا ہیں میتھی کے بیج بڑی تدبیر ہیں۔ میتھی کے بیج قدرتی طور پر انٹی الرجی ہیں۔ ان کے استعمال کا مناسب طریقہ یہ ہے کہ میتھی کے بیج (میتھی دانہ) ایک چمچہ چائے والا لے کر آدھا گلاس پانی میں جوش دے کر چھان کر یا شہد ملا صبح نہار منہ یا رات سونے سے قبل پندرہ بیس روز تک مسلسل استعمال کریں۔ مطب کے تجربات شاہد ہیں کہ اس تدبیر سے بہت سے لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ یہ تدبیر حکیم محمد سعید شہید کے معمولات مطب میں سے ہے۔ میتھی کا جوشاندہ حلق کی سوزش، ورم اور درد میں بھی مفید ہے۔موسم سرما میں میتھی کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔(باقی صفحہ نمبر 53 پر)
اس کی بھجیا بھی بناکر لوگ کھاتے ہیں اور بیجوں کو لڈوئوں اور حلوئوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض افراد گڑ میں ملا کر استعمال کرتے ہیں۔ یوں موسم سرما کے عوارضات خصوصاً اعصابی کمزوری میں فائدہ ہوتا ہے۔ قبض میں جاتی رہتی ہے اور نظام ہضم کی بھی اصلاح ہو جاتی ہے۔ ریاحی مرضوں اور بواسیر میں بھی مفید ہے۔ خواتین میں ایام رک جانے میں فائدہ مند ہے۔ بواسیر بادی یا خونی ہر دو صورت میں مفید ہے۔ بعض لوگوں میں اس کے استعمال سے مسے بھی گر جاتے ہیں۔ میتھی کا استعمال مرض ذیابیطس کی شدت کو کم کرتا ہے۔ موسم سرما میں ایک چمچ چینی والا روزانہ استعمال کرنا موسم کی شدت سے محفوظ رہنے کی عمدہ غذائی تدبیر ہے چونکہ موسم سرما میں اعصابی کمزوری، جوڑوں کا درد، ورم کے مریضوں کو بہت تکلیف ہوتی ہے اور مرض دمہ میں شدت آجاتی ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے یہ قدرت کا عطیہ ہے۔ میتھی کے پتے قبض کشا، ورم کو تحلیل کرنے اور پیشاب آور ہونے کے ساتھ ساتھ یہ خواتین کے ماہانہ ایام لانے میں مفید ہیں۔ میتھی کے بیجوں کو بیرونی طور پر بھی استعمال کرایا جاتا ہے۔ اگر اس کے جوشاندے سے سر کے بالوں کو دھویا جائے تو ان کی خشکی کو فائدہ ہوتا ہے اور خارش بھی جاتی رہتی ہے۔جس سے بال مضبوط ہوتے ہیں اور گرنے سے رک جاتے ہیں۔ یہ مردی قوت میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ طب یونانی کی معروف مرہم داخلیون جو ورموں کو تحلیل کرنے کے لیے استعمال کرائی جاتی ہے کا ایک جز میتھی کے بیج ہیں۔ جن کے چہروں پر داغ دھبے ہوں ان کو چاہیے کہ وہ میتھی کے بیج پیس کر لیپ کریں تو فائدہ ہوگا۔ آنکھوں کے امراض مثلاً خارش، جلن یا پانی بہنا وغیرہ میں اس کے پانی کے قطرے مفید ہیں۔ جن لوگوں کو آئوں کے دست آتے ہوں ایسے لوگ میتھی کے بیج ایک تولہ گلاب کے پھول آدھا تولہ ملا کر آدھا گلاس پانی میں جوش دے کر حسب ضرورت چینی ملا کر نیم گرم استعمال کریں تو نہ صرف آئوں ختم ہوگی بلکہ مروڑ کی شکایت بھی جاتی رہے گی۔ شیر خوار بچوں کی مائوں کو اکثر دست مروڑ کی شکایت ہو جاتی ہے ان کے لیے دلیہ کی مانندکوٹ کر دیسی گھی میں ترو خشک کرکے نیم گرم دودھ سے ایک چمچہ کھلانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
میتھی سے بھوک بڑھ جاتی ہے اس لیے بھوک کی کمی اور کٹھی ڈکاروں میں مفید ہے۔ میتھی اور جو کے آٹے کو ملا کر ملنے سے چہرے کا رنگ صاف ہو جاتا ہے۔
جہاں میتھی کے بے شمار فوائد ہیں وہاں یہ بات پیش نظر رہے کہ میتھی کا مزاج خشک ہے اس لیے گرم مزاج والے کم استعمال کریں۔ موسم گرما میں اس کے استعمال سے تخلی ہوسکتی ہے۔ مسلسل استعمال سے درد ہوسکتا ہے۔ میتھی کو گوشت کے ہمراہ پکانا چاہیے کہ یہی اس کا مصلح ہے۔
میتھی کا تیل:
ایک سو گرام میتھی سے پچاس گرام تیل نکل سکتا ہے جو کہ تیز گرم اور گاڑھا ہوگا۔ یہ اورام کو تحلیل کرتا ہے، ان کو پکاتا ہے۔ اچھا تیل وہ ہوتا ہے جس سے میتھی جیسی خوشبو آئے اور اس کے ذائقے میں شیرنی کے ساتھ تلخی ہو۔ میتھی کا تیل سر کی خشکی کے لیے مفید ہے۔ موسم سرما میں کئی لوگوں کے ہاتھ اور پائوں پھٹ جاتے ہیں ایسے لوگ اسے موم میں ملا کر لگائیں تو فائدہ ہوتا ہے۔ یہ چہرے کی چھائیاں صاف کرتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں