ہمارے گائوں میں ایک سید عورت تھی جو آج بھی زندہ ہے وہ جوانی میں بیوہ ہوگئی تھی اس کے صرف تین بچے تھے ایک بیٹی اور دو بیٹے۔ جب عدت کے دن پورے ہوئے تو مزید دو سال تک اس نے اپنے شیر خوار بچے کو دودھ پلایا۔ جب دودھ پلوانا چھوڑوایا تو ساس سسر نے اس کا نکاح دوسرے دیور کے ساتھ کردیا۔ بیوہ عورت کی جیٹھانی جب بھی اس سے لڑتی تو اس کو بیوہ ہونے کا طعنہ دیتی اور اس کو کہتی بیوہ ہونے کا تمہیں نقصان نہیں فائدہ ہی ہوا ہے۔ پرانا شوہر نئے شوہر میں بدل گیا ہے اس بیوہ کے من پر اور اس کی بوڑھی ساس کے من پر کیا گزرتی ہے اس کو احساس نہیں تھا۔ اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ دوسرے شوہر سے بھی بیوہ کے پانچ بیٹے ہوئے جو اب کروڑ پتی ہے اور اس بیوہ نے حج کیا ہوا ہے درجنوں کے حساب سے پوتے نواسے اور پڑپوتے اور نواسے ہیں۔ گھر میں دولت کی ریل پیل ہے شاندار گھر ہے وہ آرام سے برآمدے میں بیٹھ کر سارا دن اپنی عبادت کرتی ہے یا اپنی شادی شدہ پوتیوں، بیٹوں سے یا مسافر بیٹوں سے فون پر حال احوال کرتی ہے جبکہ دوسری طرف بیوہ عورت کی جیٹھانی کا امتحان دیکھیے اس کی جوان بہو بیوہ ہوگئی اس کے تین بچے ہیں۔ اسکے جوان پوتے کی بیوی بیوہ ہوگئی ایک پوتا قید ہوگیا۔ ایک بیٹی کے دو بچے معذور ہیں اور داماد نے دوسری شادی کرلی ہے۔ دوسری بیٹی اتنی غریب ہے کہ کھانے کو نہیں ملتا 2 پوتیاں سوتن پے چلی گئیں ایک بیٹا معذور ہے گھر میں مردوں کی کمی ہے۔ مالی طور پر اسی بیوہ دیورانی کے بیٹے مدد کرتے ہیں جس کو وہ جوانی میں بیوہ ہونے کا طعنہ دیتی تھی۔ اللہ پاک نے دعائوں اور بددعائوں میں بڑا اثر رکھا ہے۔ جوانی میں اس نے دیورانی کو طعنہ دیا تھا بیو ہ گی کا اور اس نے بددعا دی تھی کہ اللہ تم کو بھی آزمائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں