عبدالرحمن ؒبن یزید بن جابر کہتے ہیں کہ ابو امامہؓ کی ایک کنیز نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت ابو امامہؓ صدقہ کر نے کو بہت پسند کرتے تھے اور اس کے لیے مال جمع کرتےتھے اور کسی سائل کو رد نہیںکرتےتھے خواہ ایک پیاز یاایک کھجور یا کھانے کی کوئی اور چیز اسے دیکر ضرور لوٹاتے تھے۔ ایک روز ایک سائل آیا اور ان چیزوں میں سے ان کےپاس کچھ نہیںتھا اور ان کے پاس تین اشرفیاں تھیں‘ سائل نے جب سوال کیا تو اس کوایک اشرفی دیدی پھر ایک اور سائل آیا اسے دوسری اشرفی دیدی پھر ایک تیسرا سائل آیا اسے تیسری اشرفی دیدی۔ ان کی کنیز کہتی ہیںکہ میںغصہ ہوگئی اور میں نے کہا کہ ہم لوگوں کے لیے کچھ بھی نہ چھوڑا؟ یہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنا سرقیلولہ کرنے کےلیے رکھ دیا۔ جب ظہر کے لیے اذان دی گئی میں نے ان کو جگایا انہوں نے وضو کیا پھر مسجد چلے گئے، مجھے ان پر ترس آیا اور وہ روزہ دار تھے تو میں نے ایک جگہ سے قرض لیا اور ان کے لیے شام کا کھانا تیار کیا اور چراغ جلایا اور میں ان کے بستر کی طرف آئی کہ اسے بچھادوں‘ پس اچانک اشرفیاں پڑی ہوئی تھیں میں نے انہیں شمار کیا تو وہ تین سو اشرفیاں تھیں۔ یہ کہتی ہیں میں نے کہا جو کچھ انہوں نے کیا تھا ان کے بعد میں آنے والی اشرفیوں کے اعتماد پر کیا تھا، وہ عشاء کے بعد آئے یہ کہتی ہیں جب انہوں نے دستر خوان دیکھا اور چراغ جلتا ہوا دیکھا مسکرائے اور کہا یہ اللہ کے پاس سے خیر ہے، میں ان کے سرہانے کھڑی رہی یہاں تک کہ انہوں نے شام کا کھانا کھایا اور میں نے کہا اللہ آپ پر رحم کرے۔ یہ خرچ (اشرفیاں) یوں ہی لاپروائی کےساتھ ڈال گئے اور مجھ سے کہہ بھی نہ گئے کہ میں انہیں اٹھالیتی ‘انہوں نے کہا کونسا خرچ؟ میں تو کچھ بھی چھوڑ کر نہیں گیا تھا تو میں نے بستر اٹھایا جب انہوں نے ان کو دیکھا تو خوش ہوئے اور انہیں بہت سخت تعجب ہوا، یہ کہتی ہیں پس میں کھڑی ہوئی اور میں نے اپنا زُنّار توڑ دیا اور میں اسلام لے آئی۔ابن جابرؓ کہتے ہیں کہ میں نے ان کو حمصؔ کی مسجد میں پایا ہے یہ عورتوں کو قرآن ‘ سنن ‘ فرائض اور دین کے مسائل سکھایا کرتی تھیں۔ (کتاب: حیاۃ الصحابہؓ،حصہ دہم، صفحہ نمبر733)
مال میں برکت
حضرت سلمانؓ کے اسلام کے قصہ میں ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ میرے اوپر مال (بدل کتابت سے) باقی رہ گیا تھا جناب رسول اللہﷺ کے پاس مرغی کے انڈے کی برابر کان سے سونا لایا گیا، آپﷺ نے دریافت فرمایا کہ وہ فارسی کاتب کہاں ہے؟ حضرت سلمانؓ کہتے ہیں میں آپﷺ کے لیے بلایا گیا۔ آپﷺ نے فرمایا اے سلمان! اسے لے اور اس کے ذریعہ جو تیرے اوپر قرض رہ گیا ہے اسے ادا کر، میں نے عرض کیا جتنا میرے اوپر ہے یہ اس کے مقابلہ میں کہاں رکھا جائے؟ آپﷺ نے فرمایا اسے لے لے اللہ پاک جو تیرے اوپر ہے اسے ادا کرادیگا۔
میں نے قرض ادا کیا اور آزاد ہوگیا
میں نے اسے لے لیا اور اپنے مالکوں کے لیے اس میں سے تولنا شروع کیا قسم اس ذات کی کہ سلمانؓ کی جان جس کے ہاتھ میں ہے‘ چالیس اوقیہ میں نے وزن کئے اور جو کچھ ان کا حق تھا وہ میں نے ادا کردیا اور میں آزاد ہوگیا۔ایک روایت میں ہے کہ حضرت سلمانؓ کہتے ہیں کہ جب میں نے کہا یارسول اللہ!ﷺ اس کے مقابلہ میں اسے کہاں رکھوں؟ تو آپﷺ نے اسے لے لیا اور اپنی زبان پر پلٹا اس کے بعد فرمایا اسے لے اور ان کو اس میں سے ان کا پورا حق چالیس اوقیہ ادا کردے۔ایک روایت میں ہے کہ حضورﷺ نے اس کو اس دن اپنی زبان پر رکھا پھر اس کو پلٹا پھر مجھ سے فرمایا جا اور اس کو اپنے سے ادا کردے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں