یوں تو نزلہ زکام پوری دنیا کا عالمگیر مرض ہے لیکن پاکستان میں خصوصاً یہ مرض عام ہے اس مرض کیلئے آزمود ہ یہ قہوہ اپنے افعال کے لحاظ سے بہت مؤثر ثابت ہوا ہے۔ نزلہ، الرجی، کھانسی، بلغم، ناک بہنا، ناک بند ہونا اور ناک ابھری ہوئی رہتی ہے۔ ساتھ ساتھ ناک کی ہڈی یا تو ٹیڑھی ہو جاتی ہے یا گوشت بڑھ جاتا ہے۔ ناک کے اوپر پیشانی پر بوجھ اور دباؤ رہتا ہے۔ چھینکیں بھی آتی ہیں۔ سارے جسم میں درد اور ٹوٹن کا احساس رہتا ہے۔ کبھی ناک سے بدبو آتی ہے اور بدبودار مادہ کا اخراج بھی ہوتا ہے، بعض اوقات موسم کی تبدیلی کے ساتھ مرض میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ پھر انسان دائمی نزلہ اور زکام کا مریض بن جاتا ہے۔ اسی مرض کی بناء پر دوسرے امراض جنم لیتے ہیں ۔ جیسے ناک کی ہڈی کا بڑھ جانا، گلے کی خراش، نسیان، منہ میں چھالے پڑنا، آنتوں کے امراض، جسم کا کمزور اور لاغر ہونا، نظر کی کمزوری، سستی اور کاہلی پیدا ہونا، جسم ٹوٹنا ، خون کا نہ بننا، خناق، ٹی بی ، تنفس کی تنگی، بے خوابی، بالوں کا قبل از وقت سفید ہونا، چہرے کی شادابی کا ختم ہونا یہ سب امراض نزلہ و زکام کی بدولت ہی جسم پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ بنفشی قہوہ ہی ان تمام امراض کا آزمودہ شافی علاج ہے۔ ایک معالج نے بنفشی قہوہ کے بارے میں اپنے تجربات بیان کئے کہ اب تک بے شمار ایسے مریضوں کو استعمال کرایا جو ہر وقت مسلسل چھینکوں میں مبتلا رہتے تھے۔ چھینکوں کی بوچھاڑ جسم کو نڈھال اور کھوکھلا کر دیتی تھی اور اینٹی بایو ٹک کھا کھا کر تھکے ہارے میرے پاس پہنچے میں نے جب بھی ایسے مریضوں کو یہ قہوہ استعمال کرایا سو فیصد فائدہ ہوا۔ ایک مریض کی آنکھوں سے مسلسل پانی بہتا تھا جس کی وجہ سے آنکھیں سرخ ہو جاتیں ۔ ڈراپر، گولیاں، ویکسین استعمال کرتے کرتے تھک گئے۔ ایک ریڈیو مکینک جو طب کا شوق رکھتے ہیں نے لکھا ہے کہ بے خوابی، ٹینشن اور ڈپریشن کے مریضوں پر خوب آزمایا۔ ایسے مریض جو بے شمار گولیاں کھاتے ہیں اور سکون کی نیند نہیں آتی یا اینٹی ڈپریشن گولیاں کھا کھا کر تھک گئے تھے کچھ عرصہ کے استعمال سے بالکل تندرست ہو گئے اور پر سکون زندگی ملی۔ وہ لوگ جنہیں الرجی یعنی پورا جسم سوج جاتا ہو، دھپڑ پڑ جاتے ہوں، خارش، جلن سے برا حال ہوتا ہو ایسے مریضوں کیلئے بنفشی قہوہ لاجواب اور بے مثال ہے۔ نزلہ کی ایک قسم جس کو "شقیقہ" کہتے ہیں اس مرض میں آدھے سر میں درد ہوتا ہے ۔ درد صبح سورج طلوع ہونے سے شروع ہوتا ہے او رآہستہ آہستہ بڑھتا جاتا ہے۔ مریض تڑپتا ہے ، اندھیرے میں ہی کچھ سکون پاتا ہے۔ بارہ بجے کے بعد جب سورج ڈھلنا شروع ہوتا ہے تو دردمیں تخفیف ہونے لگتی ہے۔ جب سورج غروب ہوتا ہے تو مریض بالکل ٹھیک ہوتا ہے۔ یہ بہت خطرناک قسم کا درد ہوتا ہے۔ مریض کچھ کام نہیں کر سکتا۔ ایسے بے شمار مریضوں کو بنفشی قہوہ کے استعمال نے بالکل تندرست کر دیا۔ ہر موسم میں ہر عمر میں استعمال کر سکتے ہیں، گھر میں ہر وقت رکھنے کی چیز ہے۔ بد ذائقہ نہیں خوشگوار ذائقہ ہے۔ شفاء حیرت کا استعمال اس کے ساتھ سونے پر سہاگہ ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں