(ابن زیب بھکاری)
بحیثیت مسلمان ہم جس بااخلاق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرو کا ر ہیں ان کا غیر مسلمو ں سے مندرجہ ذیل سلو ک کیا تھا ہم اپنے گریبان میں جھانکیں، ہمارا عمل، سوچ اورجذبہ غیر مسلموں کے بارے میں کیا ہے ؟ فیصلہ آپ خود کریں۔
گزشتہ سے پیوستہ
یہا ں پہنچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند روز انتظار کیا کہ جنگ حنین کے قیدیوں کے رشتے دار آئیں تو ان سے ان کی رہا ئی کی بات کر یں۔ لیکن جب کئی دن گزرنے کے بعد بھی کوئی نہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت اور قیدی مسلمانو ں میں تقسیم کر دیے۔ جب تقسیم ہو چکی تو قبیلہ ہوازن کا جس نے حنین میں مسلما نو ں سے جنگ کی تھی، ایک وفد حضور کے پا س آیا اور کہنے لگا : ” یارسول اللہ ! ہم لو گ شریف خاندان ہیں۔ ہم پر جو مصیبت آئی ہے، وہ آپ کو معلوم ہے، حضور ہم پر احسان فرمائیں، اللہ آپ پر احسان فرمائے گا۔ “ اس قبیلے کے ایک سردار زہیر کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے: ” یا رسول اللہ ! جو عورتیں یہا ں قید ہیں، ان میں آپ کی پھو پھیا ں، خالا ئیں اور وہ عورتیں ہیں جنہو ں نے آپ کی پر ورش کی ہے۔ اللہ کی قسم، اگر عرب کے با دشا ہو ں میں کسی نے ہمارے خاندان کا دودھ پیا ہو تاتو ان سے کچھ امیدیں ہوتیں لیکن آپ سے تو بہت امیدیں ہیں۔ “ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : ”اچھا، یہ بتاﺅ کہ تمہیں اپنی عورتیں اور اولاد زیادہ پیاری ہے یا مال و اسباب ؟“ انھوں نے کہا : ” یا رسول اللہ،جب آپ نے ہمیں ایک چیز لینے کا اختیار دیا ہے تو ہماری اولا د اورعورتیں ہمیں دے دیجیے۔ یہ ہمیں زیادہ پیا ری ہیں۔ “ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’ ’ میں نے تمہارا کئی دن انتظار کیا لیکن تم نہ آئے۔ میں نے مال غنیمت اور قیدی مسلما نو ں میں تقسیم کر دیے۔ میرے اور میرے خاندان کے حصے میں جو قیدی آئے ہیں وہ تو میں نے تمہیں دیے، باقی رہے دوسرے قیدی، تو ان کے لیے یہ تدبیر ہے کہ جب میں نما ز پڑھ چکو ں تو تم مجمع میں کھڑے ہو کر کہنا کہ ہم رسول اللہ کو شفیع ٹھہرا کر مسلمانوں سے اور مسلما نو ں کو شفیع ٹھہراکر رسول اللہ سے درخواست کرتے ہیں کہ ہماری اولا د اور ہماری عورتیں ہمیں واپس کر دی جائیں۔ اس وقت میں اپنے اور اپنے خاندان کے قیدی واپس کر دو ں گا اور باقی قیدیوں کے لیے مسلما نو ں سے کہو ں گا۔ “ چنا نچہ ہو ازن کے آدمیو ں نے ایسا ہی کیا اور نما زکے بعد اپنی درخواست پیش کر دی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نے اپنا اور بنو عبدالمطلب کا حصہ تمہیں دیا“ انصار اور مہا جرین یہ کیسے برداشت کر سکتے تھے کہ رسول اللہ تو اپنے حصے کے قیدی چھوڑ دیں اور وہ ان کو اپنی قید میں رکھیں۔ انھو ں نے فوراً ایک زبان ہو کر عرض کیا : ” ہم نے بھی اپنا حصہ حضور کی نذر کیا۔“ اس طر ح حضور نے ہوا زن سے اپنا وعدہ پورا فرمایا اور ان کے چھ ہزار قیدی واپس کر دیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں