ہمارے عزیز ہیں، وہ تین بھائی ہیں اور دو بہنیں ہیں۔ سب کی شادیاں ہو چکی ہیں اور ہر کوئی اپنے اپنے گھروں میں خوش و خرم ہے۔ ان کی والدہ حیات تھیں اور کافی بوڑھی ہو چکی تھیں اور ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا تھیں۔ پہلے بڑے بیٹے کے گھر میں رہائش پذیر تھیں۔ اسی طرح سب بیٹوں کے گھروں میں رہتی تھیں لیکن سب سے چھوٹے بیٹے سے ان کو زیادہ انس و محبت تھی اور انہوں نے چھوٹے بیٹے کی شادی بڑی محبت سے کی تھی اور ان کی کوشش ہوتی تھی کہ زیادہ سے زیادہ وقت اپنے چھوٹے بیٹے کے گھر میں بسر کریں لیکن چھوٹی بہو ذرا تیز مزاج کی تھیں اور ہر وقت لڑنے کیلئے تیار رہتی تھی اور خاص طور پر اس کو اپنی ساس سے چڑ تھی۔ شروع شروع میں تو بیٹے نے بیوی سے احتجاج کیا اور بیوی کو سمجھاتا رہا، مگر بیوی حاوی ہوتی گئی اور آخر کار بیوی نے مطالبہ کیا کہ اپنی ماں کو گھر سے نکال دو۔ اگر ماں گھر میں رہے گی تو وہ گھر سے چلی جائے گی۔ چھوٹے بیٹے نے کافی سوچ بچار کے بعد اپنی اماں سے کہا کہ ”اماں آپ کی وجہ سے میرا گھر اجڑ رہا ہے۔“ ماں بات سمجھ گئی کہ بیٹا گھر سے نکال رہا ہے اور چپکے سے اپنی بیٹی کے گھر آگئیں اور بیٹے سے کہا کہ تم اپنی بیوی کے ساتھ خوش رہو اور ماں کا بیٹی کے گھر میں انتقال ہو گیا۔ کچھ عرصہ بعد اسی چھوٹے بیٹے کو فالج ہو گیا۔ دایاں حصہ مفلوج ہو گیا، زبان بند ہو گئی۔ اب پیشاب، پاخانہ بھی چارپائی پرکرنے لگا۔ بیوی نے بھی خدمت شروع کر دی۔ ڈاکٹروں سے علاج کرایا مگر افاقہ نہ ہوا۔ حکیموں سے علاج کرایا مگر بیماری ویسی رہی اور بیماری کا دورانیہ بڑھنے لگا ۔ اب بیوی نے ناک چڑھانا شروع کر دیا اور منہ میں بڑبڑانا شروع کیا۔ پہلے خاوند کے اشارے پر بھاگتی آتی تھی، اب دیر سے آنا شروع کر دیا۔ مزید انہوں نے محسوس کیا کہ گھر میں غیرافراد کا آنا جانا ہے۔ اب وہ اشاروں سے بتانا چاہتے تھے مگر سمجھا نہیں سکتے تھے۔ اب بیوی نے بالکل پرواہ کرنا چھوڑ دی اور ہمارے عزیز صرف ایک لفظ بول سکتے تھے وہ تھا ”ماں“۔ بس دوسرا لفظ بول نہیں سکتے تھے۔ دایاں حصہ مفلوج تھا لکھ نہیں سکتے، اب بھی یہی صورتحال ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ ٹینشن مت لیں ورنہ بیماری مزید بڑھے گی۔ اس کا سارا جسم اس وقت بے حس ہو گیا جب بیوی نے کہا کہ اب وہ اس کے ساتھ نہیں رہ سکتی اور طلاق کا مطالبہ کیا۔ اپنے ساتھ اسٹامپ والے کو بھی لے آئی اور طلاق نامہ پر ہاتھ پکڑ کر انگوٹھا لگوایا اور اس حالت میں چھوڑ کر چلی گئی۔ اب معلوم ہوا ہے کہ دوسری شادی کر لی ہے۔ لمحہ فکریہ ہے کہ جس بیوی کی خاطر ہمارے عزیز نے ماں کو گھر سے نکالا تھا اسی بیوی نے بیماری کی وجہ سے اس کو چھوڑ دیا۔ اب موت کا انتظار ہے مگر موت نہیں آتی اور اذیت روز بروز بڑھ رہی ہے۔ آنسو ہیں کہ ہر وقت رواں ہیں کیا یہ آنسو ماں کو گھر سے نکالنے کا ازالہ ہو سکتے ہیں۔ اللہ معاف فرمائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں