ماورائی علوم کے ماہرین کا خیال ہے کہ سانس اور خیال کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ ذہن کی تمام تر قوتوں اور اعصاب کی تمام تر توانائیوں میں مرکزیت پیدا کرنے کیلئے سانس کی مشقیں تجویز کی جاتی رہی ہیں۔ اس کے علاوہ مثبت طرز فکر کے حصول میں بھی سانس کی مشقوں کے ذریعے مدد لی جا سکتی ہے۔ یوں تو کائنات میں بہت سی شفا بخش لہریں ہر وقت موجود ہوتی ہیں لیکن ارتکاز توجہ کے ذریعہ ان لہروں سے توانائی حاصل کرکے بہت سے مفید کام لیے جا سکتے ہیں۔ جب ان لہروں کا کسی ایک جگہ ارتکاز ہوتا ہے تو یہ ایک مثبت قوت بن جاتی ہے اور انسان کے ذہن و جسم پر صحت مند اثرات مرتب کرتی ہیں۔ اس بات کو یوں سمجھئے کہ دن کے وقت دھوپ ہر طرف پھیلی ہوتی ہے لیکن جب محدب عدسہ پر اس کی حرارت کو مرتکز کر دیا جائے تو اس سے آگ بھڑک اٹھتی ہے۔ علم النفس کے ماہرین کے مطابق سانس لینے کی رفتار یا سانس کا اتار چڑھائو ہماری زندگی کے لمحات کا تعین بھی کرتا ہے۔ جلدی جلدی اور بے اعتدالی سے سانس لینا زندگی کے لمحات کو کم کر دیتا ہے۔ سانس جتنا زیادہ آہستگی اور پرسکون انداز میں لیا جائے گا عمر میں اضافہ کے امکانات بڑھتے جائیں گے اور آپ ایک صحت مند زندگی بھی گزار سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہی آپ کا طرز زندگی بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ مادی اشیاءمیں انہماک کے دوران چونکہ فرد کے اندر اس کے حصول کی خواہش مچلنے لگتی ہے اور جلد از جلد اسے حاصل کر لینا چاہتا ہے۔ اس دوران وہ اپنی صلاحیتوں کو تیزی سے ضائع کرنے لگتا ہے۔ اس کے برعکس خدا کی ذات پر یقین اور صبروتحمل سے انسان اپنی صلاحیتوں کو ضائع ہونے سے بچا لیتا ہے۔ منفی جذبات مثلاً غصہ، نفرت اور انتقام وغیرہ کی صورت میں دل کی دھڑکن اور سانس کی رفتار میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ سائنسی بنیاد پر کیے گئے تجربات کی بنا پر یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ دوران نیند انسان کی سانس کی رفتار نہایت کم ہو جاتی ہے اور سانس کی رفتار کم ہو جانے سے اس پر ایسی لہروں کا غلبہ ہوتا ہے جو اس کو انتہائی پرسکون حالت میں لے جاتی ہیں۔ ذہنی طور پر پرسکون افراد کی نیند بھی نہایت گہری ہوتی ہے۔ آپ نے نوٹ کیا ہو گا کہ نیند یا خواب کے دوران اگر کوئی ایسا واقعہ پیش آجائے جس میں ڈر اور خوف کے مناظر ہوں تو جاگنے کے بعد دل کی دھڑکن اور سانس کی رفتار نہایت تیز ہو جاتی ہے۔ یعنی ہم یہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ زیادہ تیزی سے سانس لینا انسان کو شعور اور سانس کی رفتار کو کم کر دینا لاشعور کے قریب کر دیتا ہے۔اب ہم یہاں سانس کی چند مشقوں کا تذکرہ کرتے ہیں۔ جوآپ کو تندرست اور توانا بنانے میں معاون ہیں۔
پہلی مشق
سیدھے کھڑے ہو جائیں۔ بازو جسم کے ساتھ جڑے ہوئے ہوں۔ بازوئوں کو سیدھا رکھتے ہوئے اوپر کی جانب اٹھائیے۔ یہاں تک کہ سر کے اوپر جا کر ہاتھ ایک دوسرے کو چھو لیں۔ ہاتھوں کو اوپر رکھتے ہوئے سانس کو حتیٰ المقدور اندر روکے رکھیں۔ ہاتھوں کو آہستہ آہستہ نیچے لاتے جائیں، ساتھ ہی ساتھ آہستہ آہستہ سانس بھی خارج کرتے جائیں۔
دوسری مشق
سیدھے کھڑے ہو جائیں بازوئوں کو سامنے کی جانب پھیلا لیں۔ سانس اندر کی طرف لے جا کر روک لیں۔ بازوئوں کو پیچھے کی جانب لے جائیں پھر دوبارہ پہلی حالت میں لے آئیں۔ بازوئوں کو حرکت کئی دفعہ دیں۔ متواتر سانس روکے رکھیں جتنی دیر برداشت کر سکیں اتنی دیر بازئوں کو حرکت دیں۔ جب سانس اندر رکھنا برداشت سے باہر ہو جائے تو آخر میں منہ کے ذریعے آہستہ آہستہ سانس باہر نکال دیں۔
تیسری مشق
سیدھے کھڑے ہو جائیں بازو سیدھے اپنے سامنے تان لیں، گہری سانس اندر لے کر روک لیں، بازوئوں کو جھونکا کر چکر وار گھمائیں اپنے سامنے کی طرف گول دائرہ میں چکر دیں یا گھمائیں، کچھ چکر دائیں طرف کریں اور کچھ بائیں طرف اس دوران مسلسل سانس روک کر رکھنی ہے۔ جب تک برداشت ہو روکے رکھیں، پھر ناک کے ذریعے سانس خارج کر دیں۔ یاد رکھیے!کندھوں کو چکر دار گھمانے کے دوران مسلسل سانس کو اندر روکنا ضروری ہے۔
چوتھی مشق
پیٹ کے بل زمین پر لیٹ جائیں اور ہتھیلیاں بازوئوں کے پاس زمین پر ہوں ”یعنی ہاتھ زمین پر ہوں جسم کوا ٹھانے کیلئے“ پورا سانس اندر کھینچ لیں اور سانس کو روک لیں۔ تمام جسم تنائو کی کیفیت میں ہو یہاں تک کہ ایک ایک عضو میں تنائو آجائے۔ اپنے ہاتھوں سے جسم کو اوپر کی طرف اٹھائیے۔ اس وقت تک جب تک کہ جسم کا وزن ہاتھوں اور پائوں کی انگلیوں پر نہ آجائے تمام بوجھ ہاتھوں پائوں کی انگلیوں پر مستقل رکھنا ہے۔ دوبارہ اپنی پہلی پوزیشن میں لیٹ جائیں۔ منہ کے ذریعے سانس خارج کر دیں۔
پانچویں مشق
سیدھے کھڑے ہوں،ہتھیلیوں کو ایک طرف دیوار سے لگا دیں جیسے کہ گاڑی کودھکا لگانے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔ سینے کو دیوار کے قریب لے جائیں۔ سانس کو اندر لے کر روک لیں۔ مسلسل روکے رکھیں۔ جسم کا وزن ہاتھوں پر محسوس ہو۔ ہاتھوں کی طاقت سے اپنے جسم کو دیوار سے دور کریں، جسم کو متواتر تنائو میں رکھیں آخر میں سانس منہ کے ذریعے تیزی سے خارج کر دیں۔
چھٹی مشق
سیدھے کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ کمر پر رکھیں یا کمر پکڑ لیں، کہنیاں باہر نکلی ہوں۔ پورا سانس گہرائی میں لیکر روک لیں۔ پھیپھڑے ہوا سے بھر لیں۔ کمر اور ٹانگوں کا پچھلا حصہ سخت رکھیں یا ان میں تنائو کی کیفیت پیدا کریں۔ آگے کی طرف جھکیں ساتھ ہی ساتھ آہستہ آہستہ سانس خارج کرتے جائیں۔ یہ تو ہوا ایک چکر اس طرح کم از کم پانچ چکر پورے کریں۔
ساتویں مشق
یہ مشق بیٹھ کر اور کھڑے ہو کر دونوں صورتوں میں کی جا سکتی ہے۔ صرف اس بات کا خیال رہے کہ ریڑھ کی ہڈی سیدھی حالت میں ہو۔ اس میں تنائو پیدا نہ ہو۔ اس کے بعد اندر کی جانب گہرا سانس لیجئے، سانس آہستگی سے لیجئے۔ پہلے ہلکا سانس لیجئے اس کے بعد اس سانس کو روک کر دوسرا سانس لیجئے اور جب تک آکسیجن پوری طرح پھیپھڑوں میں نہ بھر جائے اس وقت تک سانس روکے رکھیں۔ پھر ناک کے ذریعے آہستگی سے سانس خارج کر دیں۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 751
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں