کہتے ہیں کہ جو بھی اللہ کے نام پر مانگتا ہے اس کودے دو۔ نیت یہی ہو کہ اللہ کے نام پر دے رہے ہیں۔ فقیر کی شخصیت یا ظاہری حالت کو دیکھ کر اس کو حقارت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے ۔یہ بالکل سچا واقعہ ہے ۔ شاہ صاحب ایک محکمہ میں بہت بڑے سرکاری عہدہ پر فائز تھے۔ وہ ایک نیک دل اور سخی انسان ہیں، اب ریٹائر ہو گئے ہیں۔ ان کے آگے جو بھی دست سوال دراز کرتا، خالی نہ جاتا تھا۔ لیکن اگر موٹا تازہ، ہٹا کٹا، صحت مند فقیر مانگنے آتا تو اس کو یہ ضرور کہتے تھے کہ کوئی کام کیا کرو اورصحت مند فقیر کو خیرات دیتے وقت ہچکچاتے تھے کہ پتہ نہیں مستحق ہے یا نہیں اور اکثر دوست احباب ان کو یہی مشورہ دیتے تھے کہ آپ اللہ کے نام پر خیرات دیں اور نیت بھی یہی رکھیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے اور فقیر کی ظاہری شخصیت پر نہ جائیں لیکن پھر بھی جب بھی ان کے سامنے صحت مند فقیر آتا تو وہ گھبرا جاتے تھے کہ کیا کروں؟ایک دن بازار میں پھر رہے تھے کہ ایک صحت مند فقیر نے خیرات مانگی۔ ان کی طبیعت پر اس کی صدا گراں گزری انہوں نے فقیر کو سمجھایا کہ ہٹے کٹے ہو، کوئی کام کرو۔ اس فقیر کو لقوہ ہوا تھا اور صحیح طور پر بات نہیں کر سکتا تھا اور انہوں نے پہلی دفعہ اس فقیر کو کہا کہ معاف کرو اور نوکری کر کے روزی کمائو۔ اس بات پر فقیر کو غصہ آگیا اور فقیر بھی ضد کرنے لگا اور کہا کہ وہ 10روپے لے گا۔ آج سے 20سال پہلے کی بات ہے اور اس وقت 10روپے بڑی رقم تھی۔ شاہ صاحب بھی اڑ گئے اور 10روپے دینے سے انکار کر دیا۔ تذبذب کی حالت میں گھر روانہ ہوئے کہ آج میں نے فقیر کو کچھ نہیں دیا۔ جب گھر پہنچے تو ان کی بڑی بیٹی رو رہی تھی۔ شیشہ ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا اور کہہ رہی تھی کہ اس کا منہ ٹیڑھا ہو گیا ہے اور لقوہ ہو گیا ہے۔ شاہ صاحب نے نوکر دوڑائے کہ فقیر مل جائے مگر فقیر نہ ملا۔ سچ ہے کہ کسی کو حقارت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں