میرے والد حاجی شمس الدین کے بہترین دوست شیخ تاج الدین راولپنڈی میں رہتے ہیں اور کبھی کبھار ملنے آتے ہیں چند دن پہلے آئے تو میں نے عبقری کے متعلق بتایا۔ انہوں نے پسند کیا۔ ان کی فرمائش پر ان کا سالانہ زرتعاون بھی عبقری کو ارسال کر دیا۔ وہ 80سال کے بزرگ ہیں اور ابھی تک خود چلتے پھرتے ہیں بلکہ ابھی تک اپنا کام بھی خود کرتے ہیں۔ وہ بک بائنڈر ہیں۔ جب بھی ملتے ہیں پرانی باتیں سناتے ہیں۔اس بار عبقری دیکھ کر انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ بھیجو شاید کسی کے کام آئے۔ انہی کی زبانی عرض کرتا ہوں۔میرے ایک دوست کا بیٹا اپنی دو ٹانگوں سے محروم ہو گیا۔ بہت علاج کروایا مگر چلنے پھرنے سے قاصر رہا میں جب اس سے ملنے جاتا تو وہ ایک کمرے میں اپنے بیڈ پر ہوتا اور اکثر گلے شکوے کرتا کہ چاچاجی سب مجھے چھوڑ گئے۔ بہن بھائی، رشتہ داروغیرہ۔ ان سب پر اللہ کا کرم ہے مگر میرا کوئی علاج نہیں کرواتا۔ سب کھا کما رہے ہیں اور خوب عیاشی کرتے ہیںمگر میرے علاج کیلئے کچھ نہیں کرتے۔ ایسا کیوں ہے؟ میں نے کہا یار گلے شکوے نہ کیا کر اور ان سے توقعات نہ رکھا کر۔ تجھے رہنے کو جگہ اور کھانے پینے کو مل رہا ہے۔ بس یہی کافی ہے اور وقت گزر رہا ہے تو بس اللہ کا شکر ادا کیا کر۔ کچھ وقت گزر گیا اور کچھ گزر جائے گا۔ کبھی تو گھر والوں کے شکوے کرتا ، کبھی خدا پر۔ میں کہتا کہ اللہ کے بندے استغفار پڑھا کر اور خدا سے دعا کیا کر کہ وہی دے۔ کسی سے امید نہ رکھ اور نہ کسی سے مانگ۔ اس نے کہا میں ان سے کیوں نہ مانگوں وہ میرے اپنے ہیں، میرا ان پر حق ہے۔ میں نے کہا کہ سن ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک سے باتیں کرنے کوہ طور پر جاتے تھے۔ اللہ پاک ان سے محبت کرتے تھے۔ ایک دن موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا اے اللہ آپ کواپنی ساری مخلوق سے پیار ہے، میں بھی پیارا ہوا۔ آج یہ بتائیں کہ مجھ سے پیارا کون ہے؟۔ اللہ پاک نے جواب دیا جب واپس جائو تو فلاں جگہ دیکھنا میرا پیارا ملے گا۔حضرت موسیٰ واپس آئے اور دیکھا کہ ایک بزرگ جن کے جسم کی حالت بہت خراب تھی۔ گوشت گل رہا تھا، بدبو آرہی تھی۔ وہاں اس کے نزدیک کوئی جاتاہی نہ تھا۔ وہ کھانا کھا رہا تھا۔ اللہ پاک سے دوبارہ بات ہوئی اللہ نے کہا دیکھا میں اس کو اس حالت میں بھی رزق دے رہا ہوں۔ تھوڑی دیر بعد بزرگ نے کہا مجھے پانی لادو۔ موسیٰ علیہ السلام پانی لینے گئے مگر بعد میں آکر دیکھا تو بزرگ کے ٹکڑے ٹکڑے بکھرے پڑے تھے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام حیران ہوئے ۔ اتنی دیر میں آواز آئی کیا دیکھ رہے ہو اس بارے میں اللہ سے پوچھو۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے پوچھا! اے اللہ یہ بزرگ کو کیا ہوا یہ تو آپ کا پیارا تھا۔ اللہ نے کہا اس کو اس حالت میں نے رزق فراہم کیا۔اس نے تمام مجھ سے مانگا اور میں نے دیا۔ آج اس نے تجھ سے پانی مانگا۔ جب میں اس کو کھانا دے سکتا ہوں تو تجھ سے پانی مانگا۔ کیا میں پانی نہ دیتا؟ جب میں نے دینے کا وعدہ کیا ہے تو مجھ سے کیوں نہیں مانگتے۔
بس یہ سن کر وہ جوان رونے لگا اور کہا کہ چاچاجی آج کے بعد میں کسی سے توقع نہیں رکھوں گا۔ جو گزرے گی کسی سے نہیں کہوں گا اور نہ کسی سے مانگوں گا، سوائے اللہ کے۔ میرے لیے اللہ ہی کافی ہے اور اس نے وعدہ کیا اور وہ اپنے وعدے پر قائم ہے۔ اللہ کا کرم ہے اب وہ بہت خوش ہے۔ اس لیے چاہیے کہ کسی کو اپنی تکلیف نہ بتائو اور نہ کسی سے مانگو، سوائے اللہ کے۔ اسی سے مانگو، وہی دے گا۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 729
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں