(پریشان اور بدحال گھرانوں کے الجھے خطوط اور سلجھے جواب)
مجھ بدنصیب کا آخر قصور کیا ہے؟
سوال:۔ زندگی کی اٹھارہ بہاریں دیکھ چکا ہوں۔شاید اب زیادہ عرصے تک زندہ نہ رہوں۔میری دادی جان کی ایک بھانجی ہے۔مجھ سے ایک آدھ سال چھوٹی ہوگی۔میں نے اسے اپنی بہن بنایا تھا۔اس نے بھی مجھے اپنا بھائی کہا لیکن پھر نہ جانے اس کے جی میں کیا آئی کہ اس نے منہ پھیر لیا۔خدا گواہ ہے میں اسے اب بھی سگی بہن ہی کی طرح سمجھتاہوں میں نے اس کی بدگمانی دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئی۔اس نے مجھے کئی بار کتا کہہ کر پکارا میں نے بالکل برا نہ مانا۔اب اس نے مجھ سے بات چیت بھی بند کردی ہے۔ اس کے اس طرز عمل سے میں تو زندہ در گور ہو کر رہ گیا ہوں۔خدارا کوئی تو بتائے میں کس سے فریاد کروں مجھ بد نصیب کا آخر قصور کیاہے؟ (شیخ ہمایوں۔۔۔رجوعیہ ہزارہ)
جواب:۔ آپ کے خط میں بڑی بے تابی کا اظہار ہے یاد رکھئے دوسری لڑکیاں اپنی ہمشیرہ کی جگہ کبھی نہیں لے سکتیں۔نوجوانی کے عالم میں انسان اپنی جذباتی زندگی کو تسکین دینے کے لئے ایک ذریعہ یہ بھی تلاش کر لیتا ہے۔اب آپ اپنے خط کو پڑھئے ”فریاد“ ”بدنصیب“اور اسی طرح کے دوسرے الفاظ سے صاف واضح ہے کہ آپ کا لاشعور کسی اور کی تلاش میں ہے۔آپ بہن کیوں بنانا چاہتے ہیں۔جبکہ وہ لڑکی اس پر رضامند نہیں۔اس سوال کا جواب آپ خود ہی بہتر دے سکتے ہیں۔
عزیزم!آپ یقینا طالب علم ہوں گے ہمارا مشورہ ہے کہ اپنی تعلیم میں مصروف رہیے۔ اسی میں آپ کا مستقبل پوشیدہ ہے۔ بہن بنانے کی ضرورت محسوس نہ کیجئے۔اگر وہ آپ کو اپنا بھائی نہیں سمجھتی۔تو اسے کیوں مجبور کرتے ہیں۔اسے اس بات کی آزادی ہے کہ وہ آپ کو اپنے بھائی کے طور پر قبول کرے یا نہ کرے۔یہ اس کا ذاتی معاملہ ہے۔پھر آپ ایک مسلم معاشرے کے رکن ہیں۔اسلامی معاشرہ تو اجازت ہی نہیں دیتاکہ آپ کسی غیر لڑکی سے اس حد تک آزادی برتیں اور اسے آزاد ہونے کے لئے کہیں۔ اصل رشتہ وہی ہوتا ہے جو ہو، بنانے سے نہیں بنتا۔ہم آپ کے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔لیکن یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ آپ اس رشتے کو استوار کرنے پر مصر کیوں ہیں۔اگر آپ کی اپنی کوئی بہن موجود ہے تو التفات اورشفقت کو وہاں مرکوز کر دیجئے۔ اسی سے آپ کو دلی خوشی اور سکون ملے گا۔اپنی ضد چھوڑئیے۔ہو سکتاہے آگے چل کر آپ کو کسی روحانی تکلیف کا سامنا کرنا پڑے عقل مندی کا تقاضا یہ ہے کہ انسان ایسی باتوں کے قریب تک نہ پھٹکے بلکہ تعلیمی یا کسی اور کام میں مصروف رہے۔ یہ وقت مستقبل بنانے کا ہے نہ کہ خیالی دنیا میں رہنے کا۔اگر آپ مصروف رہیں گے تو کچھ عرصے بعد یہ خیا ل خود بخود دل سے نکل جائے گا۔گھر میں اپنے عزیزوں میں دلچسپی لیجئے۔ یہی آپ کے درد اور دکھ کا علاج ہے۔
میرے تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے
سوال:۔ ہم چھ بھائی ہیں۔میں سب سے چھوٹا ہوں۔پچھلے سال منجھلے بھائی نے بورڈ کے امتحان میں اچھی پوزیشن حاصل کی۔اس کامیابی پر والدین بے حد نازاں ہیں۔اس بھائی کی کوئی بات نہیں ٹالی جاتی۔مجھے بھی اس سے بڑی محبت ہے۔مگر اس کا سلوک میرے ساتھ اچھا نہیں۔ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ کرتا ہے۔اس نے مجھے جنگلی جانور،الو،اور واہیات ایسے گوناگوں القاب سے نوازرکھاہے۔ان القاب کو سن کر میرے تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے۔دوسرے بھائیوں کا سلوک بھی کچھ ایسا ہی ہے۔والدین سے ان کی بدسلوکی اور طرز عمل کی شکایت کروں تو وہ الٹا انہی کی طرفداری کرتے ہیں اور مجھے برا بھلا کہہ کر خاموش کر دیتے ہیں۔ان سب کے سلوک سے میرادل گھر سے اچاٹ ہو گیا ہے۔ پڑھائی میں بھی جی نہیں لگتا۔ذہن میں ہر وقت اوٹ پٹانگ خیالات کا ہجوم رہتا ہے۔ یکسوئی سے مطالعہ نہیں کر سکتا بتائیے میں اپنے بھائیوں کو کس طرح اپنا گرویدہ بناﺅں تا کہ و ہ مجھ سے اچھا سلوک کریں۔اور میں ٹھیک طرح سے اپنی پڑھائی مکمل کر سکوں۔ مغیث۔۔۔۔سیالکوٹ
جواب:۔ آپ کی شکایت سے ہمیں پوری پوری ہمدردی ہے۔لیکن آپ غالبا چھوٹے بھائی کی حیثیت کو بھول گئے ہیں۔بڑے بھائی پیار اور محبت کی بنا پر اپنے چھوٹے بھائی سے کام لیتے ہیں۔انہیں مختلف القابات سے نوازنا بھی اسی محبت کی دلیل ہے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے آپ تو اپنے بڑے بھائیوں سے محبت کریںاور وہ اس جذبے کی قدر نہ کریں۔وہ اس کا اظہار کریں یا نہ کریں۔آپ یقین رکھیں۔ان کے دل اس جذبے سے لبریز ہیں۔ممکن ہے وہ بعض اوقات زیادتی بھی کر جاتے ہوں۔لیکن اس سے یہ مطلب نکالنا کسی طرح بھی درست نہیں کہ وہ آپ کے خلاف کسی قسم کی انتقامی کاروائی کر رہے ہوں۔یہ ایک عام اصول ہے کوئی آدمی جتنا چڑتا ہے اتنا ہی اسے اور چڑاتے ہیں۔آپ ان کی باتوں کا خیال نہ کیجئے اور نہ ہی چڑئیے۔نام سن کر محض مسکرا دیجئے جب اس طرف توجہ دینا چھوڑ دیں گے۔ تو وہ مختلف ناموں سے پکارنا بھی ترک کر دیں گے آپ اپنے بھائیوں کا احترام کریں اور ان کے چھوٹے موٹے کام خوشی خوشی کر دیں گے تو اس سے ان کے دلوں پر گہرا اثر پڑے گا اور ان کی محبت میں اضافہ ہو گا۔ذرا اپنے دل سے پوچھئے کہ آپ کے بھائی نفرت کی بنا پر نام رکھتے ہیں۔یا محض پیار اور اظہار کرتے ہیں۔آپ کا دل جو جواب دے وہی درست ہو گا۔پھر یہ بھی تو دیکھئے آپ کے بھائی نے بورڈ کے امتحان میں اچھی پوزیشن لی ہے۔گھر والے اس کے مداح کیوں نہ ہوںاسی طرح سے تو اس کا دل بڑھے گا۔آپ بھی کوشش کیجئے کہ امتحان میں کوئی پوزیشن حاصل کر سکیں۔ یقین جانئے آپ سے بھی ایسا ہی سلوک کیا جائے گا۔گبھرانے کی ضرورت نہیں۔صبر اور ہمت سے کام لیجئے تمام دکھ دور ہو جائیں گے۔جہاں تک مطالعے کا تعلق ہے اس کے لئے وقت مقرر کر لیجئے۔اور مطالعے کے ساتھ ساتھ لکھنے کی کوشش کیجئے۔عجیب و غریب خیالات ذہن میں نہیں آئیں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں