رات میں کافی سیاہی آچکی تھی۔ ہمشیرہ نے روکا اور بہت روکا کہ کافی تاخیر ہوچکی ہے اب صبح چلے جانا لیکن میں تھا کہ نہ مانا اور نکل کھڑا ہوا۔ سڑک ویران و سنسان تھی کہ ذی روح چیز کا نام و نشان تک نہ تھا۔ حتیٰ کہ چرند پرند بھی اپنے اپنے گھونسلوں میں خاموشی اختیار کرچکے تھے
انسانی زندگی میں کچھ واقعات ایسے بھی ہوتے ہیں جو فراموش کرنے کے باوجود بھی ناقابل فراموش بن جاتے ہیں‘ وہ کسی بھی لمحہ اور گھڑی دل و دماغ کے دریچوں سے نہیں مٹتے اور آنے والی زندگی کیلئے عبرت اور سبق بن جاتے ہیں۔ انہی واقعات میں سے ایک واقعہ میرے دوست محمد رفیق کے ساتھ بھی پیش آیا۔ آئیے ان کی کہانی انہی کی زبانی سنتے ہیں۔
میری بڑی ہمشیرہ کا گھر ہم سے کچھ فاصلہ پر تھا اور مجھے کچھ سامان دینے ان کے ہاں جانا تھا‘ والدہ منت سماجت کرتی رہی جلدی جائو اور پھر جلد ہی واپس آنے کی کوشش کرنا لیکن میں تاخیر کرتا رہا بالآخر جب میں ہمشیرہ کے گھر پہنچا تو اندھیرا اپنے سفرو منزل کی جانب رواں دواں تھا۔ سامان دیا جب میرا واپسی کا ارادہ ہوا تو عشاءکی نماز ہوچکی تھی۔ رات میں کافی سیاہی آچکی تھی۔ ہمشیرہ نے روکا اور بہت روکا کہ کافی تاخیر ہوچکی ہے اب صبح چلے جانا لیکن میں تھا کہ نہ مانا اور نکل کھڑا ہوا۔ سڑک ویران و سنسان تھی کہ ذی روح چیز کا نام و نشان تک نہ تھا۔ حتیٰ کہ چرند پرند بھی اپنے اپنے گھونسلوں میں خاموشی اختیار کرچکے تھے میں چل تو پڑا تھا لیکن دل ہی دل میں بہت زیادہ پچھتا رہا تھا رات میں سیاہی اتنی کہ کچھ دکھائی نہ دیتا تھا۔
سڑک کے بائیں جانب جاری نہر میں پانی بھی خاموشی سے رواں دواں تھا سڑک کے دونوں کنارے لگے درخت رات کی تاریکی میں اضافہ کررہے تھے اس کٹھن حالت میں سائیکل نہ تو تیز چلا سکتا تھا کہ کہیں گر نہ پڑوں اور نہ آہستہ کہ پھر کافی تاخیر ہوجائے گی اسی کشمکش میں معتدل رفتار کے ساتھ جارہا تھا کہ یکایک سڑک کے کنارے میںموجود ایک جھنڈ سے بھاری بھرکم کھاجانے والی آواز میرے کانوں سے ٹکرائی ”رک جائو “ میں دھڑام سے نیچے گرا اور میری سائیکل میرے اوپر تھی میں نے اپنے آپ کو سنبھالا‘ اٹھا ادھر اُدھر دیکھا تو اندھیرے کے سوا کچھ نہ تھا۔ کون ہو‘ کہاں جارہے ہو؟ کوئی مخفی شخص یہ سوال مجھ سے کررہا تھا میں نے اپنا نام بتلایا اور رات کو نکلنے کی وجہ بتلائی۔
چلو سورة الاخلاص سنائو یہ عورت کی آواز تھی میں نے لڑکھڑاتی ہوئی زبان سے جلدی جلدی سنا ڈالی۔ سورۀ قریش سنائو یہ فرمائش مرد کی تھی وہ بھی سنا ڈالی اب جائو اور آئندہ کبھی رات کو سفر نہ کرنا میں آیت الکرسی پڑھتا ہوا گھر پہنچا تو مجھے سخت بخار ہوچکا تھا سخت سردی کے موسم میں بھی پسینہ ٹپک رہا تھا مکمل ہفتہ بستر پر پڑا رہا اور رات کو بھی کافی ڈر لگتا تھا اور آج بھی یہ واقعہ بھولا نہیں۔
مجھے نہیں معلوم کہ میرے ساتھ کسی نے مذاق کیا تھا اور وہ واقعی مرد و عورت تھے یا کوئی لڑکا ہی آواز بدل کر ڈرا رہا تھا یا پھر کوئی جناتی مخلوق تھی۔ میں آج تک نہیں سمجھ سکا۔ پھر میں نے کبھی رات میں سفر نہیں کیا اگر مجبوراً نکلنا بھی پڑا تو مسنون دعائیں پڑھ کر گیا۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 076
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں